آسٹریلوی خاتون کا انوکھا طرز زندگی:10سال سے بغیر پیسوں کے گزار دیے
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
کینبرا:آسٹریلیا کے شہر لزمور کی رہنے والی 50 سالہ خاتون جونیتھ نے گزشتہ 10 برس سے ایک منفرد طرزِ زندگی اختیار کر رکھا ہے کہ وہ کسی بھی لین دین میں پیسوں کا استعمال نہیں کرتیں۔
جونیتھ کا ماننا ہے کہ پیسے نے انسان کی زندگی کو سادگی اور قناعت پسندی سے دُور کر کے پیچیدہ اور نمائشی بنا دیا ہے۔ اسی سوچ کے تحت شوہر کی وفات کے بعد انہوں نے اپنے گھر میں ایک چھوٹا سا باغ اور کھیت بنایا، جہاں وہ سبزیاں اور پھل اگاتی ہیں۔
جونیتھ کی گھر میں کاشت کردہ اجناس مقامی افراد کو فروخت نہیں کی جاتیں بلکہ دیگر ضروری اشیا کے بدلے تبادلے کے اصول (بارٹر سسٹم) کے تحت حاصل کی جاتی ہیں۔
جونیتھ صرف خوراک ہی نہیں بلکہ دیگر روزمرہ کی ضروریات، جیسے دوائیں اور دیگر اشیائے ضرورت بھی اسی طریقے سے حاصل کرتی ہیں۔ وہ دستکاریاں بنا کر بھی مقامی افراد کو دیتی ہیں اور بدلے میں اپنی ضروریات پوری کرتی ہیں۔ حیران کن طور پر وہ اپنا علاج بھی بارٹر سسٹم کے ذریعے ہی کراتی ہیں اور کسی بھی موقع پر نقد رقم خرچ نہیں کرتیں۔
ان کا کہنا ہے کہ پیسہ کمانے اور اسے جمع کرنے کی ہوس انسان کو ذہنی دباؤ اور بے چینی میں مبتلا کر دیتی ہے لیکن انہوں نے جب سے اس دوڑ سے خود کو الگ کیا ہے وہ نہایت پُرسکون اور خوش حال زندگی گزار رہی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ میں نے اپنا سارا پیسہ اپنی بیٹی کو دے دیا تھا اور اب وہ بغیر کسی مالی لین دین کے ایک خودمختار اور مطمئن زندگی گزار رہی ہیں۔ ان کی کہانی جدید دنیا میں ایک منفرد مثال ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ اگر ارادہ مضبوط ہو تو روایتی نظام سے ہٹ کر بھی خوشحال زندگی بسر کی جا سکتی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
10سال میں 23 سرکاری اداروں سے قومی خزانے کو 55 کھرب کے نقصان کا انکشاف
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن ) ملک کے 23 سرکاری اداروں (سٹیٹ اونڈ انٹرپرائزز) نے گزشتہ 10 سال کے دوران قومی خزانے کا 55 کھرب روپے (5.19 ارب ڈالرز) کا نقصان کیا ہے اور اس میں اگر صرف قومی ایئرلائن پی آئی اے کی بات کی جائے تو اسے 700 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق یہ ایک ایسا انکشاف ہے جس نے احتساب اور نجکاری کی ضرورت کو ایک مرتبہ پھر اجاگر کیا ہے۔ بدھ کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کے اجلاس میں وزیراعظم کے مشیر برائے امور نجکاری محمد علی کی جانب سے پیش کئے گئے اعداد و شمار سرکاری شعبہ جات میں کئی دہائیوں سے پائی جانے والی نا اہلی اور بد انتظامی پروشنی ڈالتے ہیں۔ محمد علی کا کہنا تھا کہ یہ صورتحال نہ صرف ناپائیدار ہے بلکہ ہر ٹیکس دہندہ پر بوجھ ہے۔ رکن قومی اسمبلی فاروق ستار کی زیر صدارت ہوئے اجلاس میں بتایا گیا کہ رواں ماہ مزید ایک ہزار یوٹیلیٹی سٹورز بند کئے جائیں گے، سینکڑوں ملازمین فارغ ہو جائیں گے۔ اس صورتحال سے ملازمین کے حقوق کے تحفظ کی ضرورت اجاگر ہوتی ہے۔
کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے اس بات کا انکشاف کیا گیا کہ موجودہ 5500 میں سے صرف 1500 یوٹیلیٹی سٹورز ہی فعال رہیں گے جبکہ مالی لحاظ سے بہتر حالات والے سٹورز کی نجکاری کا منصوبہ موجود ہے۔فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ملازمتوں کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ان اقدامات کی وجہ سے ملازمین کا مستقبل نظر انداز نہیں ہونا چاہئے۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ سٹورز کے 2237 ملازمین کو فارغ کیا جا چکا ہے، گزشتہ مالی سال کے دوران 38 ارب روپے کی سبسڈی کے باوجود یوٹیلیٹی سٹورز کو رواں سال مختص کردہ 60 ارب روپے نہیں دیے گئے۔ پاور ڈویژن کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ خسارے کا شکار بجلی کی تین تقسیم کار کمپنیاں (سیپکو، حیسکو اور پیسکو) کی نجکاری کیلئے ورلڈ بینک کے ساتھ مشاورت جاری ہے۔
ویڈیو: پاکستانی نوجوانوں کے لیے روزگار ڈھونڈنا آسان ہوگا، حکومت نے ڈیجیٹل یوتھ ہب لانچ کر دیا
مزید :