قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا جس میں متوسط طبقے کو ریلیف دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں نان فائلرز کو رکشہ، موٹر سائیکل، 800 سی سی کار، ٹریکٹرز خریدنے کی اجازت کی تجویز منظور کی گئی اور متوسط طبقے کو انکم ٹیکس سیکشن 114 سی میں ریلیف دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ایف بی آر ٹیکس نیٹ بڑھانے کیلئے اسلام آباد میں ہوٹلز پر پوائنٹ آف سیلز انسٹال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ایف بی آر کا کہنا ہے کہ کاروبار، ایسوسی ایشن آف پرسنز کی آمدن سے زائد ٹرانزکشنز رپورٹ دی جائے گی، بینکوں کو کاروبار، ایسوسی آف پرسنز کی ٹٰکس ریٹرن میں آمدن سے زائد ٹرانزکشنز پر رپورٹ کرنا ہوگا۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ میں ترمیمی ٹیکس لا میں انکم ٹیکس، رئیل اسٹیٹ سیکٹر کے لیے تجاویز منظور کی گئیں، ایف بی آر کو اسٹاک مارکیٹ ٹرانزکشنز کو ڈیجیٹلائزڈ سسٹم سے آپریٹ کے لیے تجاویز فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی۔علاوہ ازیں ہوٹلز کے بعد دیگر سروسز فراہم کرنے والوں کو ٹیسک نیٹ میں لانے کے لیے پی او ایس انسٹال کیا جائے گا، پراپرٹی خریداری کے لیے تھریش ہولڈ کا اختیار ایف بی ار سے لے کر وفاقی کابینہ کے سپرد کرنے کی تجویز منظور کی گئی۔

کمیٹی میں پراپرٹی خریداری کے لیے 130 کے برابر لیکویڈ اثاثہ جات کو ریٹرن میں ڈکلیئر کرنے کی تجویز منظور کی گئی جبکہ کمیٹی کی ترمیمی ٹیکس لا 2024 پر عملدرآمد سے قبل ایف بی آر کو ایک ماہ میں سسٹم تیار کرنے کی ہدایت کی گئی۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: منظور کی گئی قائمہ کمیٹی ایف بی ا ر کا فیصلہ کرنے کی کے لیے

پڑھیں:

حکومت کا چھوٹی گاڑیوں پر سیلز ٹیکس نہ بڑھانے کا فیصلہ

حکومت نے مالی سال 2024-25 کے بجٹ میں چھوٹی گاڑیوں پر سیلز ٹیکس کی شرح بڑھانے کی تجویز مسترد کر دی ہے، جس سے عوام اور مقامی آٹو انڈسٹری کو ریلیف ملا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان میں 2025 میں کس کمپنی کی گاڑیاں زیادہ فروخت ہوئیں؟

وزارت صنعت و پیداوار نے تجویز دی تھی کہ تمام مقامی طور پر تیار کردہ گاڑیوں پر 18 فیصد جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) عائد کیا جائے، تاہم 1400cc سے کم انجن والی گاڑیوں کو اس سے مستثنیٰ رکھا جائے۔

تاہم، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے اس تجویز کو مسترد کر دیا، کیونکہ اس سے 25 فیصد جی ایس ٹی ادا کرنے والی گاڑیوں پر ٹیکس کی شرح کم ہو جاتی، جس سے ٹیکس آمدنی میں کمی کا خدشہ تھا۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے اس بات پر زور دیا کہ آئی ایم ایف کے اسٹینڈ بائی معاہدے کے تحت ٹیکس بیس کو وسیع کرنا ضروری ہے، اور اس تجویز سے ٹیکس آمدنی میں کمی واقع ہو سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:سوزوکی پاکستان کی ’آل ان ون‘ کار انشورنس میں خاص کیا ہے؟

مارچ 2023 میں، حکومت نے مالیاتی خسارے اور کرنٹ اکاؤنٹ کے مسائل سے نمٹنے کے لیے لگژری گاڑیوں پر سیلز ٹیکس کی شرح 17 فیصد سے بڑھا کر 25 فیصد کر دی تھی۔ یہ اضافہ 1400cc یا اس سے زیادہ انجن والی گاڑیوں اور ایس یو ویز پر لاگو ہوا تھا۔

پاکستان آٹوموٹو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (PAMA) نے اس فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے، کیونکہ آٹو انڈسٹری پہلے ہی مہنگائی اور کمزور طلب کا سامنا کر رہی ہے۔ PAMA کے مطابق، سیلز ٹیکس میں اضافہ مقامی طور پر تیار کردہ گاڑیوں کی قیمتوں میں مزید اضافہ کر سکتا تھا، جس سے فروخت میں کمی اور حکومت کی ٹیکس آمدنی میں کمی واقع ہو سکتی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:خیبر پختونخوا: نان کسٹم گاڑیوں کی پروفائلنگ نہ کرنے پر حکومت کیا کارروائی کرے گی؟

حکومت کے اس فیصلے سے چھوٹی گاڑیوں کے خریداروں کو ریلیف ملا ہے، اور آٹو انڈسٹری کو استحکام حاصل ہوا ہے۔ تاہم، حکومت نے لگژری گاڑیوں پر 25 فیصد سیلز ٹیکس برقرار رکھا ہے، تاکہ مارکیٹ میں توازن قائم رکھا جا سکے اور ٹیکس آمدنی میں اضافہ کیا جا سکے۔

یہ فیصلہ عوامی مفاد اور معیشت کی بہتری کے لیے اہم قدم ہے، جو مہنگائی کے دباؤ میں عوام کو ریلیف فراہم کرتا ہے اور مقامی صنعت کو سہارا دیتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آٹو انڈسٹری ایف بی آر پاکستان آٹوموٹو مینوفیکچررز ٹیکس چھوٹی گاڑیاں

متعلقہ مضامین

  • بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو 50 ارب روپے کا ریلیف ملنے کا امکان ہے، مہتاب حیدر
  • بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں نو رکنی اعلی سطحی وفد لندن پہنچ گیا.
  • وزیراعلیٰ پنجاب کا ٹیکس کے حوالے سے اہم فیصلہ
  • پنجاب میں نان رجسٹرڈریسٹورنٹ اور شادی ہالوں کی رجسٹریشن کا فیصلہ
  • پنجاب میں نان رجسٹرڈ ریسٹورنٹ اور شادی ہالوں کی رجسٹریشن کا فیصلہ
  • قومی بجٹ 2025-26: ایاز صادق نے قومی اسمبلی اجلاس کا شیڈول منظور کرلیا
  • مراد علی شاہ کا سندھ کے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کا اعلان
  • حکومت کا چھوٹی گاڑیوں پر سیلز ٹیکس نہ بڑھانے کا فیصلہ
  • بھارتی جارحیت کا فوری فیصلہ کن جواب دینے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا، وزیر اعظم
  • سالوں تک غریب طبقے نے قربانیاں دیں، اب اشرافیہ کی باری ہے، فاروق ستار