کراچی؛ سرکاری اسکول کی چھت کا پلستر گرنے سے کمسن طالب علم شدید زخمی
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
کراچی:
ابراہیم حیدری کے ایک سرکاری اسکول میں چھت کا پلستر گرنے سے کلاس روم میں موجود ایک کم سن طالب علم شدید زخمی ہوگئے، جنہیں اسپتال منتقل کیا گیا جہاں انہیں فوری طبی امداد دی گئی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ابراہیم حیدری میں قائم سرکاری اسکول میں یہ حادثہ اس وقت پیش آیا جب کلاس میں بچے موجود تھے اور اچانک چھت کا پلستر ایک طالب علم کے سر پر گرا۔
کلاس روم کی چھت کا پلستر سر پر گرنے سے جماعت دوم کے طالب علم سعد کچھی خون میں لت پت ہو گیا اور انہیں فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا جہاں ان کو طبی امداد فراہم کی گئی۔
اسکول انتظامیہ نے تصدیق کی ہے کہ سعد کی حالت خطرے سے باہر ہے اور اس کی مکمل دیکھ بھال کی جا رہی ہے جبکہ دیگر بچے معجزانہ طور پر محفوظ رہے اور کسی کو زیادہ نقصان نہیں پہنچا۔
اسکول کی انتظامیہ نے اس حادثے کے حوالے سے اپنے بیان میں کہا کہ عمارت کی زبوں حالی کے باوجود کوئی مرمت نہیں کرائی گئی، اسکول کی عمارت کئی برسوں سے خراب حالت میں تھی اور اس کی چھت کا پلستر کئی جگہوں پر اکھڑا ہوا ہے اس حادثے کے بعد اسکول کے دیگر طلبہ میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا۔
بچوں کا کہنا تھا کہ اس واقعے نے انہیں شدید ڈرا دیا ہے، چھت کا پلستر گرنے سے ان کے ذہن میں خوف کی ایک بڑی علامت بن گئی ہے، جس کے سبب چھوٹے بچے خاص طور پر بہت زیادہ ڈر گئے ہیں۔
واقعے کے بعد اسکول کے عملے نے فوری طور پر زخمی طالب علم کو پٹی باندھی اور دیگر بچوں کو بھی وقتی طور پر محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا تاکہ کسی اور حادثے سے بچا جا سکے۔
دوسری جانب وزیرتعلیم سندھ سردار شاہ نے سرکاری اسکول کی چھت کا پلستر گرنے کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ حکام سے رپورٹ طلب کر لی ہے اور واقعے کی تحقیقات کرنے اور اسکول کی عمارت کی مرمت کے حوالے سے فوری اقدامات کرنے کی ہدایت دی ہے۔
سردار شاہ کا کہنا تھا کہ اس طرح کے حادثات کی روک تھام کے لیے اسکولوں کی عمارتوں کی حالت کی جانچ پڑتال کی جائے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سرکاری اسکول اسکول کی طالب علم
پڑھیں:
کراچی سے بوسٹن تک: عالمی صحت عامہ میں قیادت کا سفر ، ڈاکٹر عدنان حیدر کی نئی کامیابی
کراچی(نیوز ڈیسک)کراچی گرامر اسکول سے تعلیم کا آغاز، آغا خان یونیورسٹی سے میڈیکل ڈگری، اور پھر جانز ہاپکنز بلومبرگ اسکول آف پبلک ہیلتھ میں ایک شاندار علمی و تحقیقی کیریئر — ڈاکٹر عدنان حیدر کی زندگی ایک مثالی سفر ہے جو تعلیمی برتری، عالمی قیادت، اور عوامی خدمت سے بھرپور ہے۔
گزشتہ 25 سالوں کے دوران ڈاکٹر عدنان حیدر نے صحت عامہ کے شعبے میں قابلِ قدر خدمات سرانجام دی ہیں، خصوصاً صحت کے نظام، بایوایتھکس، اور روڈ سیفٹی کے حوالے سے ان کا تحقیقی کام دنیا کے 90 سے زائد ممالک کی پالیسیوں اور عملی اقدامات پر اثرانداز ہوا ہے۔ ان کی توجہ خاص طور پر کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک پر مرکوز رہی ہے، جہاں انہوں نے صحت کے عالمی نظام میں انقلابی سوچ اور حل متعارف کروائے۔
اب انہیں دنیا کے معتبر ترین اداروں میں سے ایک، بوسٹن یونیورسٹی اسکول آف پبلک ہیلتھ، کا ڈین مقرر کر دیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی انہیں “رابرٹ اے ناکس پروفیسر” کا اعزازی لقب بھی دیا گیا ہے، جو کہ تدریس، تحقیق اور سماجی اثرات میں غیر معمولی کارکردگی کے حامل افراد کو عطا کیا جاتا ہے۔
ڈاکٹر عدنان حیدر کی یہ تقرری نہ صرف ان کی ذاتی محنت اور وژن کی عکاسی کرتی ہے بلکہ پاکستان اور عالمی جنوب (Global South) کے لیے بھی فخر کا لمحہ ہے۔ یہ کامیابی ثابت کرتی ہے کہ پاکستانی صلاحیتیں جب علم، دیانتداری اور انسانی خدمت کے جذبے سے جُڑتی ہیں تو وہ عالمی سطح پر نئی بلندیوں کو چھو سکتی ہیں۔
ڈاکٹر عدنان حیدر کا یہ اعزاز پاکستان کے تعلیمی حلقوں، صحت عامہ کے شعبے، اور عالمی سطح پر پاکستانیوں کی ساکھ کو مزید مضبوط بنائے گا۔
Post Views: 6