کاروباری برادری نے بلوچستان کیلئے سیاستدانوں سے زیادہ مؤثر آواز اٹھائی، گورنر بلوچستان
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
کراچی:
بلوچستان کے گورنر شیخ جعفر خان مندوخیل نے کہا ہے کہ کاروباری برادری نے معاشی بنیاد پر بلوچستان کے لیے آواز اٹھائی ہے اور ان کی آواز سیاست دانوں کی آواز سے زیادہ بلند ہے کیونکہ اس مؤثر انداز میں سیاست دانوں نے بھی بلوچستان کے لیے آواز نہیں اٹھائی۔
ایف پی سی سی آئی میں بلوچستان سمٹ کے دوسرے اور آخری روز پریس کانفرنس اور سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے گورنر شیخ جعفر خان مندوخیل نے کہا کہ بلوچستان کا بڑا مسئلہ انڈسٹریل زون نہیں بلکہ بے روزگاری ہے، گوادر کی ترقی انتہائی ضروری ہے، ہم مائننگ پر توجہ دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت بزنس کمیونٹی کے ساتھ ہرممکن تعاون کرے گی، ہم وفاق کو بلوچستان کی بزنس کمیونٹی کے مسائل بتارہے ہیں، بلوچستان کا ایک اہم ترین مسئلہ روڈ نیٹ ورک کی خرابی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے ہمیں یقین دلایا ہے کہ روڈ نیٹ ورک بہتر بنانا وفاقی حکومت کی اولین ترجیح ہے تاکہ حادثات کی روک تھام ہوسکے، اس کے علاوہ بلیو اکنامی، الیکٹرک سمیت دیگر اہم معاملات بھی وفاق کے ذمہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بلیو اکانومی، ایگری کلچر، اسپیشل اکنامک زون میں سرمایہ کاری کے امکانات سے مل کر فائدہ اٹھائیں گے۔
وزیر اعلی بلوچستان میرسرفراز بگٹی نے سمٹ میں زوم کے ذریعے خطاب میں روڈ نیٹ ورک بہتر بنانے کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ کوئٹہ-ژوب ڈیرہ اسماعیل خان اور کوئٹہ-کراچی کو ڈبل روڈ بنایا جائے گا اور صوبے کے تاجر برادری کا بھرپور ساتھ دیں گے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
غزہ میں شدید غذائی قلت سے بچوں کی حالت تشویشناک، امدادی مراکز بند، عالمی برادری خاموش
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
غزہ:اقوام متحدہ کی تازہ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ اسرائیلی مظالم اور جاری محاصرے کے باعث غزہ میں شدید غذائی قلت کے شکار بچوں کی شرح میں خطرناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق اقوام متحدہ اور امدادی اداروں کے اتحاد “نیوٹریشن کلسٹر” کے ترجمان کاکہنا ہےکہ مئی کے دوسرے حصے میں پانچ سال سے کم عمر کے تقریباً 50 ہزار بچوں کو جانچا گیا، جن میں سے 5.8 فیصد بچے شدید غذائی قلت (Severe Acute Malnutrition) کا شکار پائے گئے۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ غذائی قلت کی وجہ سے بچوں کا مدافعتی نظام بری طرح متاثر ہو رہا ہے، جس کے نتیجے میں بچے جان لیوا بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں۔ ایک فلسطینی وزیر کے مطابق صرف گزشتہ ماہ چند دنوں کے دوران بچوں اور بزرگوں کی بھوک سے 29 اموات ہوئیں۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ شمالی غزہ اور جنوبی شہر رفح میں وہ طبی مراکز جہاں غذائی قلت کے شدید متاثرین کا علاج کیا جاتا تھا بند ہو چکے ہیں۔ ان مراکز کی بندش نے متاثرہ بچوں کے لیے زندگی بچانے والے علاج تک رسائی کو ناممکن بنا دیا ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیل نے مارچ میں جنگ بندی ختم ہونے کے بعد 11 ہفتوں تک امدادی سامان کی فراہمی پر سخت پابندیاں عائد کی ہوئی تھیں،جس کے باعث خوراک، دوا اور بنیادی ضروریات کا بحران پیدا ہوا، اگرچہ حالیہ دنوں میں ان پابندیوں میں جزوی نرمی کی گئی ہے، صورتحال تاحال انتہائی سنگین ہے۔
غزہ میں انسانی بحران کے ساتھ ساتھ امدادی قافلوں اور مراکز پر حملے بھی جاری ہیں، حالیہ ہفتوں میں ان علاقوں میں فائرنگ کے کئی واقعات رپورٹ ہوئے ہیں، جن میں کئی افراد شہید ہوئے، ان میں وہ مراکز بھی شامل ہیں جو امریکی حمایت سے قائم کیے گئے امدادی نظام کا حصہ تھے۔