کراچی:

بلوچستان کے گورنر شیخ جعفر خان مندوخیل نے کہا ہے کہ کاروباری برادری نے معاشی بنیاد پر بلوچستان کے لیے آواز اٹھائی ہے اور ان کی آواز سیاست دانوں کی آواز سے زیادہ بلند ہے کیونکہ اس مؤثر انداز میں سیاست دانوں نے بھی بلوچستان کے لیے آواز نہیں اٹھائی۔

ایف پی سی سی آئی میں بلوچستان سمٹ کے دوسرے اور آخری روز پریس کانفرنس اور سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے گورنر شیخ جعفر خان مندوخیل نے کہا کہ بلوچستان کا بڑا مسئلہ انڈسٹریل زون نہیں بلکہ بے روزگاری ہے، گوادر کی ترقی انتہائی ضروری ہے، ہم مائننگ پر توجہ دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت بزنس کمیونٹی کے ساتھ ہرممکن تعاون کرے گی، ہم وفاق کو بلوچستان کی بزنس کمیونٹی کے مسائل بتارہے ہیں، بلوچستان کا ایک اہم ترین مسئلہ روڈ نیٹ ورک کی خرابی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے ہمیں یقین دلایا ہے کہ روڈ نیٹ ورک بہتر بنانا وفاقی حکومت کی اولین ترجیح ہے تاکہ حادثات کی روک تھام ہوسکے، اس کے علاوہ بلیو اکنامی، الیکٹرک سمیت دیگر اہم معاملات بھی وفاق کے ذمہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلیو اکانومی، ایگری کلچر، اسپیشل اکنامک زون میں سرمایہ کاری کے امکانات سے مل کر فائدہ اٹھائیں گے۔

وزیر اعلی بلوچستان میرسرفراز بگٹی نے سمٹ میں زوم کے ذریعے خطاب میں روڈ نیٹ ورک بہتر بنانے کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ کوئٹہ-ژوب ڈیرہ اسماعیل خان اور کوئٹہ-کراچی کو ڈبل روڈ بنایا جائے گا اور صوبے کے تاجر برادری کا بھرپور ساتھ دیں گے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کہا کہ نے کہا

پڑھیں:

بھارت میں حقوق کیلیے احتجاج کرنا جرم

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق اتر پردیش میں مسجد کے باہر وقف بل کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو دہشتگردوں کی طرح نشانہ بنایا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت میں مسلمانوں کا پرامن احتجاج اب جرم بنتا جا رہا ہے، مودی حکومت میں اقلیتوں کی آواز کو دبانے کا سلسلہ جاری ہے۔ بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق اتر پردیش میں مسجد کے باہر وقف بل کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو دہشتگردوں کی طرح نشانہ بنایا گیا۔ یوپی پولیس نے متنازع وقف بل پر آواز اٹھانے والے 50 سے زائد مسلمانوں کے خلاف مقدمات درج کر لیے ہیں۔ احتجاج کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں تو یوپی پولیس نے مظاہرین پر بدترین تشدد کیا جب کہ  مظاہرین کو 2 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کروانے کا حکم بھی دے دیا گیا ہے۔ بل کی مخالفت میں سیاہ پٹیاں باندھنے پر بھی ایک لاکھ روپے کے مچلکے کی دھمکی دی گئی۔مقامی افراد کا کہنا ہے کہ بی جے پی حکومت نے اقلیتوں کی آواز دبانا اپنی پالیسی بنا لی ہے۔ احتجاج روکنے کے لیے دھمکیاں، مقدمات اور تشدد جیسے ہتھکنڈے استعمال کیے جا رہے ہیں۔ عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ رویہ جمہوریت کی نفی اور بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پہلگام حملہ:پاکستان کیخلاف بھارتی اقدامات کا مؤثر جواب دینے کے لیے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس شروع
  • بلوچستان، موسم گرم، تیز ہوائیں چلنے کی پیشنگوئی
  • افغان مہاجرین کے انخلا سے بلوچستان میں کاروباری سرگرمیوں پر کیا اثرات مرتب ہوں گے؟
  • 48 فیصد نوجوانوں نے سوشل میڈیا کو ذہنی صحت کیلئے نقصان دہ قرار دیدیا
  • بھارت میں حقوق کیلیے احتجاج کرنا جرم
  • کوئٹہ، کراچی شاہراہ منصوبے کیلئے آصف علی زرداری اور شہباز شریف کے مشکور ہیں، سرفراز بگٹی
  • معیشت کی ترقی کیلئے کاروباری طبقے کے مسائل کا حل ضروری ہے: ہارون اختر خان
  • خاموش بہار ۔وہ کتاب جوزمین کے دکھوں کی آواز بن گئی
  • غزہ کے لوگوں کیلئے احتجاج وقت کی اہم ضرورت ہے، جماعت اسلامی بلوچستان
  • بحرین کے بے گناہ قیدیوں کی آواز