طلاق و خلع کی بڑھتی شرح دین سے بغاوت کا شاخسانہ ہے‘راشد نسیم
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
کراچی (اسٹاف رپورٹر) مرکزی رہنما جماعت اسلامی و دینی اسکالر راشد نسیم نے پاکستان میں طلاق اور خلع کی تشویشناک حد تک بڑھتی ہوئی شرح کو دین فطرت سے بغاوت اور مغربی طرز زندگی کا شاخسانہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے ایک بیان میں کہاکہ امریکا سمیت مغرب میں مخلوط معاشرت مادر پدر آزادی اور جدیدیت کے نام پر وہاں خاندانی نظام تباہ ہے، جس کا سب سے زیادہ خمیازہ وہاں کی عورت بھگت رہی ہے جبکہ اسلام میں عورت کو گھر کی ملکہ اور خاندان کا مضبوط
نظام اس کو مزید تقویت دیتا ہے ،مگرپاکستان میں بھی اب روشن خیالی مادرپدر آزادی کے نام پر مرد و عورت کے مخلوط سرگرمیوں سے خاندانی نظام کمزور اور طلاق و خلع کی شرح میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوتا جارہا ہے، مغرب اور سیکولر قوتوں کا یہی منصوبہ ہے،جب خاندان ٹوٹتا ہے تو سب سے زیادہ نقصان عورت کا ہوتا ہے، جونفسیاتی ومالی بوجھ تلے دب جانے کی وجہ سے کمزورپڑجاتی ہے ،یہ پورانظام ملکرعورت پرظلم ڈھا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام و کلمہ طیبہ کے نام سے معرضِ وجود میں آنے والے ملک پاکستان میں طلاق اور خلع کی شرح میں پچھلے 5برس میں 35فیصد اضافہ ہواجبکہ ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں پچھلے 4 سال میں خلع کے مقدمات کی تعداد دگنی ہوگئی۔ کراچی کی فیملی کورٹس میں گزشتہ برس ازدواجی رشتہ ختم کرنے کے لیے 11ہزار سے زاید مقدمات دائر کیے گئے۔ 2020ء میں فیملی کورٹس میں دائر اس نوع کے کیسز کی تعداد 5ہزار 8سو تھی۔ ادارہ شماریات کے مطابق ملک میں طلاق یافتہ خواتین کی تعداد 4لاکھ 99ہزار ریکارڈ کی گئی۔ طلاق اور خلع کی بڑھتی تعداد کمزور خاندانی نظام کی عکاسی کرتی ہے اس لیے ایسے مسائل سے بچنے اورخاندان کی مضبوطی کے لیے ہمیں مغرب کی نقالی کے بجائے دین فطرت پرعمل پیرا ہونا ہوگا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: خلع کی
پڑھیں:
مالی سال کے دوران انٹرنیٹ صارفین کی تعداد تقریباً 19 کروڑ تک پہنچ گئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مالی سال کے دوران پاکستان میں انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کے شعبے نے نمایاں ترقی کی، اور ملک بھر میں انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کی تعداد تقریباً 19 کروڑ تک جا پہنچی۔
آئی ٹی سیکٹر نے قومی معیشت میں قابلِ ذکر کردار ادا کرتے ہوئے خزانے میں 271 ارب روپے کا حصہ ڈالا، جبکہ شعبے میں دو ارب 42 کروڑ ڈالر کا تجارتی فاضل (ٹریڈ سرپلس) ریکارڈ کیا گیا۔
یہ ٹریڈ سرپلس گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں نمایاں طور پر بہتر رہا، جب یہ ایک ارب 99 کروڑ ڈالر تھا۔ اس عرصے میں آئی ٹی برآمدات میں 23.7 فیصد کا اضافہ دیکھنے میں آیا، جو 54 کروڑ ڈالر سے بڑھ کر دو ارب 85 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئیں۔
اس کے علاوہ، پاکستان میں موجود فری لانسرز نے بھی معیشت میں مثبت کردار ادا کیا، اور سال بھر میں 40 کروڑ ڈالر کا زرمبادلہ ملک میں لائے۔