Nai Baat:
2025-09-18@17:47:58 GMT

اروِند کجریوال بمقابلہ عمران خان

اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT

اروِند کجریوال بمقابلہ عمران خان

دہلی کی اسمبلی میں اروِند کجری وال اور ان کی عام آدمی پارٹی کی شکست کی خبرواقعی ایک بریکنگ نیوز تھی جسے ہم نے روزنامہ’ نئی بات‘ میں لیڈ اور سپرلیڈ کے درمیان چارکالم نمایاں کر کے شائع کیا۔ ہم سب نے اُن کی ویڈیوز دیکھی ہیں جن میں وہ دہلی میں تعلیم ، صحت، ٹرانسپورٹ سمیت دیگر شعبوں کے وہ کارنامے بیان کر رہے تھے جو ہمارے لئے حیران کر دینے والے تھے جیسے مفت پانی، مفت بجلی اور مفت سفر کی سہولتیں۔ مجھے ان کا وہ آئیڈیا بھی بہت پسند آیا تھا جس میں وہ دہلی میں چوبیس گھنٹے تک جاگنے والے کاروباری مراکز بنانے کی بات کررہے تھے اور کہہ رہے تھے کہ ان کا دہلی کبھی نہیں سوئے گا، ہمیشہ جاگتا رہے گا۔ مجھے یاد ہے چند برس پہلے میں نے ان کی ایک ویڈیو کو تعریفی کلمات کے ساتھ شئیر کیا تھا۔ اروند کی مقبولیت دہلی سے نکل کے پنجاب تک پہنچی تھی اور ا ن کی پارٹی نے وہاں بھی حکومت بنائی تھی۔ بنیادی طور پر انا ہزارے کا کرپشن کے خلاف نعرہ کام کر گیا تھا جس طرح پاکستان میں عمران خان نے پرانی پارٹیوں کے خلاف پروپیگنڈہ کر کے مقبولیت حاصل کی تھی مگر کجری وال اور عمران خان میں دو بنیادی فرق رہے، پہلا یہ کہ کجریوال نے اپنی پہلی حکومت میں وہ بہت کچھ کر کے دکھا دیا تھا جس کے وہ دعوے کرتے تھے، نعرے لگاتے تھے مگر عمران خان مکمل طور پر ناکام رہے، دوسرا فرق ا ن کے ردعمل کا ہے جس پر آگے چل کر بات کریں گے۔
اروِند کجریوال کی شکست پر میں نے اپنے بہت سارے سینئر اور معتبر صحافیوں کو بھی حیران دیکھا اور وہ کہہ رہے تھے کہ یہ شکست بیانئے کے مقابلے میں کارکردگی کی شکست ہے۔ میرا پہلا تاثر بھی یہی تھا جب تک میں نے دلی کے سیاسی تجزیہ کاروں سے نہیں جانا کہ معاملہ کیا ہے۔ کجری وال نے دہلی تک دس برس تک حکمرانی کی اور ان کا پہلا دور ویسا ہی تھا جیسا ہم سب کے ذہنوں میں ’ پرسیپشن‘ ہے مگر وہ اپنے دوسرے دور میں اپنے ہی کام اور معیار کو برقرار نہیں رکھ پائے۔ تجزیہ نگاروں کے مطابق نہ وہ کوئی میگا پراجیکٹ دے پائے اور نہ ہی دہلی کی صفائی ستھرائی برقرار رکھ پائے۔ سڑکیں ٹوٹنے لگیں اور گلیوں میں دھول اڑنے لگی۔ سونے پر سہاگہ یہ ہوا کہ اروند کجری وال پر شراب کے ٹھیکوں میں رشوت کے الزامات لگ گئے اور اس پر ان کی گرفتاری بھی ہو گئی۔ کجری وال دوسرے دور میں اپنے نظرئیے اور کمٹ منٹ ہی نہیں بلکہ پارٹی پر بھی گرفت کھوتے ہوئے نظر آئے۔ یہ بات نہیں کہ انہوں نے بیانئے کی جنگ نہیں لڑی کیونکہ میں درُوو راٹھی جیسے کامیاب سوشل میڈیا انفلوئنسر کی اس پوری ویڈیو کو دیکھ رہا تھا جو عام آدمی پارٹی کی طرف سے بنوائی گئی تھی۔ پونے تین کروڑ سبسکرائبرز والے درُوو راٹھی، جنہیں عمران ریاض خان کی طرح بڑا انفلوئنسر سمجھا جا سکتا ہے اور جن کی ویڈیوز ہفتوں نہیں بلکہ دنوں میں ملین ویوز لے جاتی ہیں، کی سامنے لائی گئی ویڈیو کوئی تحقیقاتی سٹوری نہیں تھی بلکہ ایک پارٹی کی میڈیا کمپین تھی مگر دوسری طرف ریاستی انتخابات سے پہلے ہی رائے عامہ کے جائزوں میں یہ بات کہہ دی گئی تھی عام آدمی پارٹی ہار جائے گی۔ پانچ فروری کو انتخابات ہوئے اور آٹھ فروری کو نتائج آئے تو بی جے پی دہلی اسمبلی کی ستر نشستوں میں سے دو تہائی لے گئی، عام آدمی پارٹی ، بی جے پی سے آدھی نشستیں بھی نہ لے سکی مگر بڑا سانحہ یہ ہوا کہ کانگریس ان دونوں جماعتو ں کی دھول تک بھی نہ پہنچ سکی اور کلین سویپ ہو گئی مگر یہاں اروند کجری وال نے ایک مرتبہ پھر خو د کو پاکستان کے عمران خان سے مختلف ثابت کیا کہ انہوں نے ویڈیو پیغام میں اپنی پارٹی کی شکست کو نہ صرف کھلے دل سے تسلیم کر لیا بلکہ بی جے پی کو دعوت دی کہ وہ دہلی کی تعمیر و ترقی کے اپنے پروگرام پر عمل کرے،وہ اس کا ساتھ دیں گے۔
پاکستان کے مقابلے میں بھارت میں ریاستی اور مرکزی اسمبلیوں کے انتخابات کا نظام پیچیدہ ہے مگر پاکستان ہی کے مقا بلے میں وہاں انتخابات کے انعقاد کے کئی کئی روز بعد آنے والے نتائج بھی تسلیم کئے جاتے ہیں اور ہمارے چوبیس گھنٹوں بعد آنے والے نتائج پر بھی ٹنٹنہ کھڑا کر دیا جاتا ہے۔ پاکستان اور انڈیا کے ووٹرز کے ٹرینڈز بھی تقریبا ایک جیسے ہی ہیں۔ دونوں ممالک کے ووٹرز بیانئے سے متاثر بھی ہوتے ہیں مگر اس کے ساتھ ساتھ وہ کارکردگی بھی چاہتے ہیں سو یہ تقسیم چلتی رہتی ہے۔ ہمارے کچھ سوشل میڈیا صارفین نے اسے دھاندلی قرار دیا کیونکہ ان کے پاس شکست کی ایک ہی وجہ ہوتی ہے اور وہ ہوتی ہے دھاندلی۔ہمارے بہت سارے لوگ سازشی تھیوریوں کے ساتھ بہت زیادہ جاتے ہیں جیسے ایک دو ر میں کہا جاتا تھا کہ جو بھی کروا رہا ہے امریکہ ہے اور اب عمران خان اوران کے ساتھیوں کی آہ و بکا ہے جو کچھ بھی ہو رہا ہے فوج کروا رہی ہے، بہرحال، کجریوال نے انتخابی نتائج تسلیم کر کے دھاندلی والے بیانئے کو خود ہی مسترد کر دیا ہے۔ اگر ہم صورتحال کا منطقی اور عملی جائزہ لیں تو اٹل بہاری واجپائی کی مرکزی حکومت کے قیام کے بعد یہ سمجھا جا رہا تھا کہ مرکزی حکومت دہلی کی تعمیر وترقی کے لئے فنڈز کے اجرا سے لے کر انتظامی نوعیت کے مسائل پیدا کرنے جیسی رکاوٹیں پیدا کر رہی ہے۔ اب ووٹروں نے سوچا کہ اس تنازعے کو ہی ختم کرتے ہیں۔ بی جے پی کو ووٹ دیتے ہیں تاکہ وہ دہلی میں میگا پراجیکٹس لا سکے۔ ہمارے ہاں یہ سوچ بلدیاتی انتخابات میں پائی جاتی ہے جب یونین کونسلوں میں صوبائی حکومتوں کے امیدوار برملا کہتے ہیں کہ ہمیں ووٹ دو اگر تم نے تھانے کچہری میں کام کروانے ہیں، گلیاں پکی کروانی ہیں یا ٹیوب ویل لگوانے ہیں۔
جو میڈیا اروند کجری وال کو ہیرو بنا رہا تھا وہی اس کو زیرو بھی کر رہا تھا جیسے یہ خبریں کہ انہوں نے اپنے دفتر میں تین برس میں ایک کروڑ روپے چائے پانی پر ہی خرچ کر دئیے۔ یہ اگرچہ پرانی خبر ہے مگر چھ ماہ کی قید نئی خبر تھی۔ خود اروند کجریوال نے یہ چیلنج دیا تھا کہ انہیں سپریم کورٹ نے ضمانت پر رہا کر دیا ہے مگر یہ کافی نہیں ہے۔ انہوں نے بطور وزیراعلیٰ استعفیٰ دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ عوام کے پاس جائیں گے اور جب وہ انہیں ایماندار مانیں گے تب ہی وہ واپس کرسی پر آئیں گے مگر عملی طور پر یہ ہوا کہ وہ مظلومیت کارڈ کھیلنے اور بے گناہی ثابت کرنے میں ناکام ہوگئے حالانکہ ایک وقت یہ بھی آیا تھا کہ انہیں وزیراعظم نریندر مودی کے متبادل کے طور پر دیکھا جانے لگا تھا۔ اس آخری ایک برس نے کجری وال کو بہت کچھ نیا سیکھا ہے اور دیکھنا یہ ہے کہ وہ دوبارہ ابھریں گے یا پاکستان کے عمران خان کی طرح نہ صرف اپنی ہٹ دھرمی پر قائم رہیں گے بلکہ مزید سنگین غلطیاں کریں گے۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: عام آدمی پارٹی انہوں نے پارٹی کی کجری وال بی جے پی رہا تھا کی شکست رہے تھے کے ساتھ دہلی کی میں وہ ہے اور وال نے ہے مگر تھا کہ

پڑھیں:

این سی سی آئی اے کی عمران خان سے جیل میں تفتیش: سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے متعلق سوال پر جذباتی ردعمل

سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان سے اڈیالہ جیل میں سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے معاملے میں تفتیش کی گئی، جس کی قیادت ایڈیشنل ڈائریکٹر ایاز خان کی سربراہی میں 3 رکنی ٹیم نے کی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق عمران خان نے سوالات کے جوابات دینے سے گریز کیا اور متعدد مواقع پر مشتعل ہو گئے۔

اہم: عمران خان سے اڈیالہ میں تفتیش، جواب میں مشتعل جوابات آئے!

عمران خان سے اڈیالہ جیل میں این سی سی آئی اے کی تفتیشی ٹیم نے سوشل میڈیا اکاونٹس بارے سوالات کیے، عمران خان جواب میں غصہ ہوئے اور سخت جوابات دیے!
سوال ہوا کہ کیا آپ کے اکاونٹس غیر ملکی شہری جبران الیاس چلاتا ہے؟… pic.twitter.com/DNJyv8A7tC

— Maryam Nawaz Khan (@maryamnawazkhan) September 16, 2025

میڈیا رپورٹس کے مطابق سابق وزیر اعظم نے ایاز خان پر ذاتی تعصب کا الزام عائد کرتے ہوئے کہاکہ یہی افسر میرے خلاف سائفر اور جعلی اکاؤنٹس کے مقدمات بناتا رہا ہے، اس کا ضمیر مر چکا ہے اور میں اسے دیکھنا بھی نہیں چاہتا۔

این سی سی آئی اے کی ٹیم نے اس موقع پر واضح کیا کہ تفتیش عدالتی احکامات کے تحت کی جا رہی ہے نہ کہ کسی ذاتی ایجنڈے کے تحت ایسا ہو رہا ہے۔

تفتیش کے دوران عمران خان سے سوال کیا گیا کہ آیا ان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس جبران الیاس، سی آئی اے، ’را‘ یا ’موساد‘ چلا رہے ہیں، جس پر وہ شدید مشتعل ہو گئے اور جواب دیا کہ جبران الیاس تم سب سے زیادہ محب وطن ہے۔

تحقیقاتی ٹیم نے یہ بھی پوچھا کہ جیل سے باہر پیغامات کیسے پہنچتے ہیں، جس پر عمران خان نے کہاکہ کوئی خاص پیغام رساں نہیں ہے، جو بھی ملاقات کرتا ہے وہی پیغام سوشل میڈیا ٹیم تک پہنچا دیتا ہے۔ میں طویل عرصے سے پابند سلاسل ہوں، میرے سیاسی ساتھیوں کو ملاقات کی اجازت بھی نہیں۔

تفتیشی ٹیم کے سوال پر کہ عمران خان سوشل میڈیا کے ذریعے فساد کیوں پھیلا رہے ہیں، انہوں نے وضاحت کی کہ وہ کوئی فساد نہیں پھیلا رہے بلکہ قبائلی اضلاع میں فوجی آپریشن پر اختلافی رائے دے رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان مذاکرات کے لیے تیار، لیکن بات صرف ’بڑوں‘ سے ہوگی، وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور

عمران خان نے مزید دعویٰ کیا کہ پارٹی رہنما ان کے پیغامات کو دوبارہ شیئر کرنے کی ہمت نہیں رکھتے کیونکہ انہیں نتائج کا خوف ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق عمران خان نے کہاکہ اگر بتایا جائے کہ سوشل میڈیا اکاؤنٹس کون چلاتا ہے تو خدشہ ہے کہ اسے اغوا کر لیا جائےگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews این سی سی آئی اے سوشل میڈیا اکاؤنٹس عمران خان مشتعل وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • پنجاب بمقابلہ بہار تنازعہ، مودی کی ناکام پالیسیوں کے باعث بھارت میں نئی دراڑ
  • یزیدیت کے آگے سر نہیں جھکاؤں گا،عمران خان کادو ٹوک پیغام
  • بہار کے بعد اب دہلی میں بھی ایس آئی آر ہوگا، الیکشن کمیشن تیاریوں میں مصروف
  • ملک کے حالات بنگلہ دیش، سری لنکا اور نیپال کی طرف جارہے ہیں،عمران خان
  • اگر کوئی سمجھتا ہے کہ میں ٹوٹ جا ئوں گا تو یہ غلط فہمی ہے ، عمران خان
  • عمران خان شیخ مجیب کے آزار سے ہوشیار رہیں
  • این سی سی آئی اے کی جیل میں تفتیش، سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے متعلق سوالات پر عمران خان مشتعل ہوگئے
  • این سی سی آئی اے کی عمران خان سے جیل میں تفتیش: سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے متعلق سوال پر جذباتی ردعمل
  • ارشد بمقابلہ نیرج: کیا بھارت پاکستان ہینڈشیک تنازع ٹوکیو تک پہنچے گا؟
  • عمران خان ڈیل نہیں کریں گے، سر اٹھا کر واپس آئیں گے: سلمان اکرم