WE News:
2025-04-26@03:56:33 GMT

پرنس کریم آغا خان کی تدفین مصر میں کیوں کی گئی؟

اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT

پرنس کریم آغا خان کی تدفین مصر میں کیوں کی گئی؟

اسماعیلی فرقے کے 49 ویں روحانی پیشوا شہزادہ شاہ کریم الحسنی کی آخری رسومات کی ادائیگی کے بعد، انہیں اسوان، مصر میں سپرد خاک کر دیا گیا۔ یاد رہے کہ یہاں فاطمی دور میں اسماعیلیوں کی حکومت تھی۔

اسماعیلی دیوان امامت کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق شاہ کریم کی آخری رسومات پرتگال کے دارالحکومت لزبن میں ادا کی گئی جس میں پوری دنیا سے اہم شخصیات اور سربراہان مملکت نے شرکت کی۔

یہ بھی پڑھیےاسماعیلی کمیونٹی کے روحانی پیشوا پرنس کریم آغا خان انتقال کرگئے

اعلامیہ کے مطابق روحانی پیشوا کی ہدایت کے مطابق خاندان کے افراد جماعتی عہدیداران کی موجودگی میں ان کی وصیت کو کھولا گیا جس میں انہوں نے اپنے جانشین اور اسماعیلی فرقہ کے 50 ویں روحانی پیشوا کی نامزدگی کی تھی۔

مصر میں اسوان میں تدفین کیوں؟

اسماعیلی فرقے کے روحانی پیشوا کافی عرصہ پہلے لزبن منتقل ہوئے تھے، انہوں نے زندگی کے آخری ایام وہاں گزارے۔ انتقال کے بعد ان کی آخری رسومات کی ادائیگی لزبن میں ہی ہوئی۔ جس کے بعد انہیں سپرد خاک کے لیے اسوان مصر منتقل کیا گیا جہاں آغا خان خاندان کا محل اور قبرستان واقع ہے۔

اسماعیلی اعلامیہ کے مطابق شاہ کریم الحسنی کی نماز جنازہ اسوان میں واقع خاندانی محل میں ادا کی گئی جس کے بعد ان کو تاریخی دریا نیل کے کنارے ان کے دادا اور 48 ویں روحانی پیشوا سر سلطان محمد شاہ آغا خان کے پہلو میں دفن کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیےپرنس کریم آغا خان کے انتقال کے بعد پرنس رحیم الحسینی جانشین نامزد

اسماعیلی عقیدے سے تعلق رکھنے والے افراد کے مطابق روحانی پیشوا کی وصیت کے مطابق انہیں دریائے نیل کے کنارے سپرد خاک کیا گیا جو اسماعیلی تاریخ اور اسلامی نقط نظر سے اہمیت رکھتا ہے۔ اسماعیلی تاریخی کے مطابق اسماعیلی فرقہ کے روحانی پیشواؤں نے ان علاقوں پر حکومت کی ہے۔ اور ان کے محلات اور جائیدادیں اب بھی وہاں موجود ہیں۔

نئے روحانی پیشوا کی تاج پوشی

شاہ کریم الحسنی کی وفات کے بعد ان کا بڑا بیٹا جانشین بن گیا ہے جسے انہوں نے خود اپنی وصیت میں نامزد کیا تھا جس کی آج لزبن میں باقاعدہ طور پر تاج پوشی ہوئی۔ تاج پوشی کی تقریب اسماعیلی سنٹر لزبن میں ہوئی جس میں خاندان کے افراد، اہم شخصیات نے شرکت کی۔

تاج پوشی کی اس تقریب کو دنیا بھر میں اسماعیلی عقیدے کے افراد نے براہ راست دیکھا جس کے لیے جماعت خانوں میں خصوصی انتظامات کیے گئے تھے۔ تقریب میں نئے روحانی پیشوا شاہ رحیم الحسنی کو امامت کا تاج پہنایا گیا۔ یوں انہوں نے باقاعدہ طور پر والد کے جانشینی سنبھال لی۔

اسماعیلی فرقے میں روحانی پیشوا کا انتخاب کیسے ہوتا ہے؟

اسماعیلی فرقہ کے مطابق ان کی امامت کا شجرہ نسب آخری نبی سے ملتا ہے۔ فرقہ اپنے روحانی پیشوا کی پیروی کرتا ہے اور اس کے فرمان کو حرفِ آخر سمجھتا ہے۔

اسماعیلی روحانی پیشوا کا انتخاب روایت کے مطابق ہوتا ہے۔ ابتدا ہی سے یہ سلسلہ جاری ہے۔ انتقال کرنے والے 49 ویں روحانی پیشوا شاہ کریم الحسنی آغا خان چہارم کو ان کے دادا سر سلطان محمد شاہ آغا خان سوم نے جانشین مقرر کیا تھا۔ ان کا انتخاب روایت کے برعکس ہوا تھا کیونکہ دادا نے وصیت میں بیٹے کی جگہ پوتے کا انتخاب کیا تھا۔ یوں شاہ کریم نے 20 سال کی عمر میں 1957 میں بطور روحانی پیشوا کرسی سنبھال لی تھی۔

آغا خان چہارم کے انتقال کے بعد اسماعیلی فرقہ کے 50 ویں روحانی پیشوا کا اعلان کیا گیا جسے مرحوم نے اپنی زندگی ہی میں نامزد کیا تھا اور اپنی وصیت میں اس کا ذکر کیا تھا۔ یہ  روحانی پیشوا کے بڑے بیٹے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسماعیلی فرقہ پرنس رحیم الحسنی پرنس کریم آغا خان.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسماعیلی فرقہ پرنس رحیم الحسنی ویں روحانی پیشوا اسماعیلی فرقہ کے روحانی پیشوا کی شاہ کریم الحسنی روحانی پیشوا کا کا انتخاب کے بعد ان تاج پوشی کے مطابق انہوں نے کیا تھا کیا گیا

پڑھیں:

سلیکٹڈ حکومتیں قوم پر مسلط کی جاتی ہیں، مولانا فضل الرحمان

ریاست سے وفاداری اسٹیبلشمنٹ کی ذمہ داری ہے ، اسے پسند وناپسند کا اختیار نہیں
اسمبلیوں کو عوام کی نمائندہ نہیں ، قوم کو شفاف اور غیر جانبدار انتخابات کی ضرورت ہے

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت مکمل ناکام ہو چکی ہے اور عوام کو کوئی ریلیف نہیں دیا گیا ہے۔ ہماری شکایت یہ ہے کہ اسٹیبلشمنٹ مداخلت کیوں کرتی ہے اور وہ نتائج کیوں تبدیل کرتی ہے ، حالانکہ فوج یا اسٹیبلشمنٹ ریاست کے تحفظ کے لیے ہے اور ریاست سے وفاداری اسٹیبلشمنٹ کی ذمہ داری ہے ، اسے پسند وناپسند کا اختیار نہیں ہے ۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ اسرائیل ایک ناجائز ملک ہے اور حیثیت ایک قابض ملک کی ہے ، جمعیت علمائے اسلام فلسطین کی جدوجہد آزادی کی حمایت جاری رکھے گی۔انہوں نے کہا کہ کیا کوئی ملک بے گناہ عورتوں اور بچوں کو شہید کرتا ہے ، کیا کبھی ملک دفاعی طور پر بے گناہ شہریوں کو شہید کرتا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ 27؍اپریل کو لاہور میں بہت بڑا ملین مارچ ہوگا، پنجاب کے عوام فلسطینی بھائیوں کے حق میں آواز بلند کریں گے اور ایک قوت بن کر سامنے آئیں جو امت مسلم کی آواز ہوگی، 11؍مئی کو پشاور اور 15 ؍مئی کو کوئٹہ میں غزہ کے شہدا کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے ملین مارچ ہوگا۔سربراہ جے یو آئی (ف) نے کہا کہ پاکستانی عوام خاص طور پر تاجر برادری مالی طور پر جہاد میں شریک ہوں، سیاسی طور اس جہاد میں عوام کی پشت پر کھڑا ہوں گا، ہم ان کی آزادی کے لیے اپنی جنگ اور جدوجہد جاری رکھیں گے ۔ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک میں خاص طور پر بلوچستان، خیبرپختونخوا اور سندھ میں بدامنی کی صورتحال ناقابل بیان ہے ، کہیں پر بھی حکومتی رٹ نہیں ہے اور مسلح گروہ دنداتے پھر رہے ہیں اور عام لوگ نہ اپنے بچوں کو اسکول بھیج سکتے ہیں اور نہ مزدوری کرسکتے ہیں جب کہ کارباری طبقہ بھی پریشان ہے کہ ان سے منہ مانگے بھتے مانگے جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت کی کارکردگی اب تک زیرو ہے ، وہ کسی قسم کا ریلیف دینے میں کامیاب نہیں ہوسکی ہے ، ہماری جماعت اس مسئلے کو بھی اجاگر کررہی ہے ، ہمارا یہ موقف ہے کہ حکومتی اور ریاستی ادارے عوام کے جان و مال کو تحفظ دینے میں ناکام ہوچکے ہیں۔مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ دھاندلی کے نتیجے میں قائم ہونے والی حکومتیں چاہے وفاق میں ہو یا صوبے میں، وہ عوام کے مسائل کے حل اور امن وامان کے قیام میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے 2018 کے انتخابات کو دھاندلی زدہ قرار دے کر مسترد کردیا تھا اور 2024 کے الیکشن پر بھی ہمارا وہی موقف ہے ، ہم ان اسمبلیوں کو عوام کی نمائندہ اسمبلیاں نہیں کہہ سکتے ، اس بات پر زور دے رہے ہیں، قوم کو شفاف اور غیر جانبدار انتخابات کی ضرورت ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ یہاں پر مسلسل عوام کی رائے کو مسترد کیا جاتا ہے اور من مانے نتائج سامنے آتے ہیں اور سلیکٹڈ حکومتیں قوم پر مسلط کی جاتی ہیں، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم اپنے پلیٹ فارم سے سیاسی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ نے کہا کہ اگر صوبوں کا حق چھینا جاتا ہے تو ہم صوبوں کے ساتھ کھڑے ہوں گے اور اپنے پلیٹ فارم سے میدان میں رہے گی، البتہ آئے روز کے معاملات میں کچھ مشترکہ امور سامنے آتے ہیں اس حوالے سے مذہبی جماعتوں یا پارلیمانی اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ سے ملکر اشتراق عمل کی ضرورت ہو، اس کے لیے جمعیت کی شوریٰ حکمت عملی طے کرے گی۔ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کا اب تک کوئی باضابطہ کوئی موثر اتحاد موجود نہیں لیکن ہم باہمی رابطے کو برقرار رکھیں گے تاکہ کہیں پر بھی جوائنٹ ایکشن کی ضرورت پڑے تو اس کے لیے راستے کھلے ہیں اور فضا ہموار ہے ۔انہوں نے کہا کہ مائنز اینڈ منرلز بل خیبرپختونخوا میں پیش کیا جانا ہے اور بلوچستان میں پیش کیا جاچکا ہے اور شاید پاس بھی ہوچکا ہے ، جمعیت علمائے اسلام کی جنرل کونسل نے اس کو مسترد کردیا ہے ، بلوچستان اسمبلی میں ہمارے کچھ پارلیمانی ممبران نے بل کے حق میں ووٹ دیا، ان سے وضاحت طلب کرلی گئی ہے اور ان کو شوکاز نوٹس بھی جاری کردیا گیا ہے اگر ان کے جواب سے مطمئن نہ ہوئے تو ان کی رکنیت ختم کردی جائے گی۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اصول تو یہی ہے کہ الیکشن آزاد اور شفاف اور الیکشن کمیشن کے انتظام کے تحت ہونے چاہیے لیکن شکایت یہ ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کیوں مداخلت کرتی ہے ، وہ کیوں نتائج تبدیل کرتی ہے ، وہ انتخابی عملے کی تبدیلیاں اپنی مرضی سے کیوں کرتی ہے ، الیکشن کمیشن کو کیوں لسٹ مہیا کرتی ہے کہ فلاں کو

متعلقہ مضامین

  • اسپیکر قومی اسمبلی کی پارلیمانی وفد کے ہمراہ عمرہ کی ادائیگی
  • اب تک شادی کیوں نہیں کی؟ فیصل رحمان نے دلچسپ وجہ بتادی
  • گاڑیوں کی ڈیلیوری میں تاخیر کیوں، لکی موٹرز نے وجہ بتادی
  • پہلگام حملے کی مذمت کرنے پر مشی خان پاکستانی اداکاروں پر کیوں برس پڑیں؟
  • دورہ نیوزی لینڈ؛ تماشائیوں سے کیوں لڑے، خوشدل نے راز سے پردہ اٹھادیا
  • واہگہ – اٹاری بارڈر پہلے کب کب اور کیوں بند ہوتا رہا؟
  • خیبر پختونخوا مری کو 129 سال سے جاری مفت پانی کی فراہمی کیوں بند کرنے جا رہا ہے؟
  • دعا کی طاقت… مذہبی، روحانی اور سائنسی نقطہ نظر
  • سلیکٹڈ حکومتیں قوم پر مسلط کی جاتی ہیں، مولانا فضل الرحمان
  • ابرار احمد وکٹ لینے کے بعد جشن منانے والا اسٹائل کیوں چھوڑ رہے ہیں؟