پرنس کریم آغا خان کی تدفین مصر میں کیوں کی گئی؟
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
اسماعیلی فرقے کے 49 ویں روحانی پیشوا شہزادہ شاہ کریم الحسنی کی آخری رسومات کی ادائیگی کے بعد، انہیں اسوان، مصر میں سپرد خاک کر دیا گیا۔ یاد رہے کہ یہاں فاطمی دور میں اسماعیلیوں کی حکومت تھی۔
اسماعیلی دیوان امامت کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق شاہ کریم کی آخری رسومات پرتگال کے دارالحکومت لزبن میں ادا کی گئی جس میں پوری دنیا سے اہم شخصیات اور سربراہان مملکت نے شرکت کی۔
یہ بھی پڑھیےاسماعیلی کمیونٹی کے روحانی پیشوا پرنس کریم آغا خان انتقال کرگئے
اعلامیہ کے مطابق روحانی پیشوا کی ہدایت کے مطابق خاندان کے افراد جماعتی عہدیداران کی موجودگی میں ان کی وصیت کو کھولا گیا جس میں انہوں نے اپنے جانشین اور اسماعیلی فرقہ کے 50 ویں روحانی پیشوا کی نامزدگی کی تھی۔
مصر میں اسوان میں تدفین کیوں؟اسماعیلی فرقے کے روحانی پیشوا کافی عرصہ پہلے لزبن منتقل ہوئے تھے، انہوں نے زندگی کے آخری ایام وہاں گزارے۔ انتقال کے بعد ان کی آخری رسومات کی ادائیگی لزبن میں ہی ہوئی۔ جس کے بعد انہیں سپرد خاک کے لیے اسوان مصر منتقل کیا گیا جہاں آغا خان خاندان کا محل اور قبرستان واقع ہے۔
اسماعیلی اعلامیہ کے مطابق شاہ کریم الحسنی کی نماز جنازہ اسوان میں واقع خاندانی محل میں ادا کی گئی جس کے بعد ان کو تاریخی دریا نیل کے کنارے ان کے دادا اور 48 ویں روحانی پیشوا سر سلطان محمد شاہ آغا خان کے پہلو میں دفن کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیےپرنس کریم آغا خان کے انتقال کے بعد پرنس رحیم الحسینی جانشین نامزد
اسماعیلی عقیدے سے تعلق رکھنے والے افراد کے مطابق روحانی پیشوا کی وصیت کے مطابق انہیں دریائے نیل کے کنارے سپرد خاک کیا گیا جو اسماعیلی تاریخ اور اسلامی نقط نظر سے اہمیت رکھتا ہے۔ اسماعیلی تاریخی کے مطابق اسماعیلی فرقہ کے روحانی پیشواؤں نے ان علاقوں پر حکومت کی ہے۔ اور ان کے محلات اور جائیدادیں اب بھی وہاں موجود ہیں۔
نئے روحانی پیشوا کی تاج پوشیشاہ کریم الحسنی کی وفات کے بعد ان کا بڑا بیٹا جانشین بن گیا ہے جسے انہوں نے خود اپنی وصیت میں نامزد کیا تھا جس کی آج لزبن میں باقاعدہ طور پر تاج پوشی ہوئی۔ تاج پوشی کی تقریب اسماعیلی سنٹر لزبن میں ہوئی جس میں خاندان کے افراد، اہم شخصیات نے شرکت کی۔
تاج پوشی کی اس تقریب کو دنیا بھر میں اسماعیلی عقیدے کے افراد نے براہ راست دیکھا جس کے لیے جماعت خانوں میں خصوصی انتظامات کیے گئے تھے۔ تقریب میں نئے روحانی پیشوا شاہ رحیم الحسنی کو امامت کا تاج پہنایا گیا۔ یوں انہوں نے باقاعدہ طور پر والد کے جانشینی سنبھال لی۔
اسماعیلی فرقے میں روحانی پیشوا کا انتخاب کیسے ہوتا ہے؟اسماعیلی فرقہ کے مطابق ان کی امامت کا شجرہ نسب آخری نبی سے ملتا ہے۔ فرقہ اپنے روحانی پیشوا کی پیروی کرتا ہے اور اس کے فرمان کو حرفِ آخر سمجھتا ہے۔
اسماعیلی روحانی پیشوا کا انتخاب روایت کے مطابق ہوتا ہے۔ ابتدا ہی سے یہ سلسلہ جاری ہے۔ انتقال کرنے والے 49 ویں روحانی پیشوا شاہ کریم الحسنی آغا خان چہارم کو ان کے دادا سر سلطان محمد شاہ آغا خان سوم نے جانشین مقرر کیا تھا۔ ان کا انتخاب روایت کے برعکس ہوا تھا کیونکہ دادا نے وصیت میں بیٹے کی جگہ پوتے کا انتخاب کیا تھا۔ یوں شاہ کریم نے 20 سال کی عمر میں 1957 میں بطور روحانی پیشوا کرسی سنبھال لی تھی۔
آغا خان چہارم کے انتقال کے بعد اسماعیلی فرقہ کے 50 ویں روحانی پیشوا کا اعلان کیا گیا جسے مرحوم نے اپنی زندگی ہی میں نامزد کیا تھا اور اپنی وصیت میں اس کا ذکر کیا تھا۔ یہ روحانی پیشوا کے بڑے بیٹے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسماعیلی فرقہ پرنس رحیم الحسنی پرنس کریم آغا خان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسماعیلی فرقہ پرنس رحیم الحسنی ویں روحانی پیشوا اسماعیلی فرقہ کے روحانی پیشوا کی شاہ کریم الحسنی روحانی پیشوا کا کا انتخاب کے بعد ان تاج پوشی کے مطابق انہوں نے کیا تھا کیا گیا
پڑھیں: