UrduPoint:
2025-09-18@14:12:19 GMT

آبنائے ہرمز عالمی تیل کی سپلائی کے لیے اہم کیوں؟

اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT

آبنائے ہرمز عالمی تیل کی سپلائی کے لیے اہم کیوں؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 18 جون 2025ء) آبنائے ہرمز ایک اہم آبی گزرگاہ ہے جو عمان اور ایران کے درمیان واقع ہے اور خلیج فارس کو خلیج عمان اور بحیرہ عرب سے ملاتی ہے۔

یو ایس انرجی انفارمیشن ایڈمنسٹریشن(ای آئی اے) اسے "دنیا کا سب سے اہم آئل ٹرانزٹ چوک پوائنٹ" قرار دیتا ہے۔

اسرائیل اور ایران کے مابین تنازعے میں امریکہ کہاں کھڑا ہے؟

اپنے تنگ ترین مقام پر، یہ آبی گزرگاہ صرف 33 کلومیٹر چوڑی ہے، جس میں دونوں سمتوں میں جہاز رانی کی لین صرف دو میل چوڑی ہے، جو اسے بھیڑ بھاڑ والی اور خطرناک بناتی ہے۔

اوپیک ممالک جیسے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، کویت اور عراق کی طرف سے خام تیل کی بڑی مقدار خلیج فارس کے خطے میں تیل کے ذخائر سے نکالی جاتی ہے اور عالمی سطح پر استعمال ہوتی ہے جو آبنائے ہرمز کے ذریعے دوسرے ملکوں کو جاتی ہے۔

(جاری ہے)

انرجی اور فریٹ مارکیٹ کنسلٹنٹ وورٹیکسا کے اعداد و شمار کے مطابق، تقریباً 20 ملین بیرل خام، کنڈینسیٹ اور ایندھن روزانہ اس آبی گزرگاہ کے ذریعے ترسیل کا تخمینہ ہے۔

ایران اسرائیل تنازعہ: کیا ترکی بھی اس میں شامل ہو جائے گا؟

مائع قدرتی گیس (ایل این جی) کے دنیا کے سب سے بڑے پروڈیوسر میں سے ایک، قطر، اپنی ایل این جی برآمدات کے لیے آبنائے ہرمز پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے۔

آبنائے ہرمز میں موجودہ صورتحال کیا ہے؟

اسرائیل اور ایران کے درمیان تنازعہ نے آبی گزرگاہ کی حفاظت پر نئی توجہ مرکوز کر دی ہے۔

ایران ماضی میں مغربی دباؤ کے جواب میں آبنائے ہرمز کو ٹریفک کے لیے بند کرنے کی دھمکی دیتا رہا ہے۔

اسرائیل اور ایران کے درمیان لڑائی شروع ہونے کے بعد سے، تاہم، خطے میں تجارتی جہاز رانی پر کوئی بڑا حملہ نہیں ہوا ہے۔

خبر رساں ایجنسی اے پی کے مطابق لیکن جہاز کے مالکان آبی گزرگاہ کو استعمال کرنے میں تیزی سے محتاط ہو رہے ہیں، کچھ بحری جہازوں نے سخت حفاظتی انتظامات کیے ہیں اور دیگر اس راستے کو منسوخ کر رہے ہیں۔

بحری ذرائع نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ تجارتی جہازوں کے نیویگیشن سسٹم کے ساتھ الیکٹرانک مداخلت حالیہ دنوں میں آبی گزرگاہ اور وسیع خلیج کے ارد گرد بڑھ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس مداخلت کا اثر خطے سے گزرنے والے جہازوں پر پڑ رہا ہے۔

حماس کے ساتھ جو کیا وہ ایران مت بھولے، اسرائیل کا انتباہ

چونکہ بظاہر یہ تنازع فوری طور پر ختم نہیں ہونے والا ہے، بازار میں اتھل پتھل، آبی گزرگاہ کی کسی بھی طرح کی بندش یا تیل کے بہاؤ میں رکاوٹ خام تیل کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ کر سکتی ہے اور توانائی کے درآمد کنندگان کو خاص طور پر ایشیا میں سخت نقصان پہنچا سکتی ہے۔

دریں اثنا، حالیہ دنوں میں خطے سے خام اور صاف شدہ تیل کی مصنوعات لے جانے والے جہازوں کے لیے ٹینکر کے نرخ بڑھ گئے ہیں۔

بلومبرگ نے بالٹک ایکسچینج کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ پیر تک مشرق وسطیٰ سے مشرقی ایشیا تک ایندھن کی ترسیل کی لاگت تقریباً 20 فیصد بڑھ گئی۔ اس دوران مشرقی افریقہ میں شرحیں 40 فیصد سے زیادہ بڑھ گئیں۔

سب سے زیادہ کون متاثر ہو گا؟

ای آئی اے کا اندازہ ہے کہ آبنائے ہرمز سے گزرنے والے خام اور دیگر ایندھن کی کھیپوں کا 82 فیصد ایشیائی صارفین کو جاتا ہے۔

چین، بھارت، جاپان اور جنوبی کوریا ان چار ممالک کے ساتھ سرفہرست تھے جو کہ آبنائے ہرمز سے گزرنے والے تمام خام تیل اور کنڈینسیٹ کے بہاؤ کا تقریباً 70 فیصد بنتے ہیں۔

آبنائے ہرمز میں سپلائی میں رکاوٹ سے یہ مارکیٹیں سب سے زیادہ متاثر ہوں گی۔

بندش کا ایران اور خلیجی ممالک پر کیا اثر پڑے گا؟

اگر ایران آبنائے ہرمز کو بند کرنے کے لیے کارروائی کرتا ہے تو ممکنہ طور پر امریکہ فوجی مداخلت کر سکتا ہے۔

امریکہ کا پانچواں بحری بیڑا، جو کہ قریبی بحرین میں واقع ہے، کو علاقے میں تجارتی جہاز رانی کی حفاظت کا کام سونپا گیا ہے۔

ایران کی طرف سے آبی گزرگاہ سے تیل کے بہاؤ میں خلل ڈالنے کا کوئی بھی اقدام سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات جیسی خلیجی عرب ریاستوں کے ساتھ تہران کے تعلقات کو بھی خطرے میں ڈال سکتا ہے۔

خلیجی عرب ممالک نے اب تک اسرائیل کو ایران کے خلاف حملے شروع کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے لیکن اگر تہران کے اقدامات ان کی تیل کی برآمدات میں رکاوٹ بنتے ہیں تو ان پر ایران کے خلاف جانے کے لیے دباؤ ڈالا جا سکتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ مزید برآں، تہران خود اپنے صارفین کو تیل بھیجنے کے لیے آبنائے ہرمز پر انحصار کرتا ہے، جس سے اس آبنائے کو بند کرنا نقصان دہ ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز نے جے پی مورگن کے تجزیہ کاروں نتاشا کنیوا، پرتیک کیڈیا اور لیوبا ساوینووا کے حوالے سے کہا کہ "ایران کی معیشت کا بہت زیادہ انحصار سمندری راستے سے سامان اور بحری جہازوں کے مفت گزرنے پر ہے، کیونکہ اس کی تیل کی برآمدات مکمل طور پر سمندر پر مبنی ہیں۔

" اور "آبنائے ہرمز کو منقطع کرنا ایران کے اپنے واحد تیل خریدار چین کے ساتھ تعلقات کے لیے نقصان دہ ہو گا۔" کیا آبنائے ہرمز کے متبادل ہیں؟

خلیجی عرب ممالک جیسے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے حالیہ برسوں میں آبنائے ہرمز سے گزرنے کے لیے متبادل راستے تلاش کیے ہیں۔

دونوں ممالک نے انفراسٹرکچر قائم کیا ہے جس کی مدد سے وہ اپنے کچھ خام تیل کو دوسرے راستوں سے لے جا سکتے ہیں۔

سعودی عرب، مثال کے طور پر، 50 لاکھ بیرل یومیہ کی گنجائش کے ساتھ ایسٹ ویسٹ کروڈ آئل پائپ لائن چلاتا ہے، جب کہ متحدہ عرب امارات کے پاس ایک پائپ لائن ہے جو اس کے ساحلی آئل فیلڈز کو خلیج عمان کے فجیرہ ایکسپورٹ ٹرمینل سے جوڑتی ہے۔

ای آئی اے کا اندازہ ہے کہ آبنائے ہرمز کو نظرانداز کر کے تقریباً 2.

6 ملین بیرل یومیہ خام تیل دستیاب ہو سکتا ہے۔

ج ا ⁄ ص ز (سرینواس مجمدارو)

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے متحدہ عرب امارات آبنائے ہرمز کو اور ایران کے آبی گزرگاہ کے ساتھ سکتا ہے خام تیل کے لیے تیل کی

پڑھیں:

وزیراعلی پنجاب مریم نواز جنوبی پنجاب کے ایم پی ایز سے کیوں ناراض ہیں؟

پنجاب کے مختلف علاقوں میں دریائے راوی، ستلج اور چناب میں شدید سیلابی صورتحال کے باعث 47 سو سے زائد دیہات متاثر ہو چکے ہیں جب کہ 47 لاکھ 23 ہزار افراد اس آفت سے متاثر ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: قائم مقام صدر کی مخیر حضرات اور عالمی اداروں سے سیلاب متاثرین کی فوری مدد کی اپیل

ان میں سے 26 لاکھ سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے لیکن امدادی کارروائیوں میں عوامی نمائندوں کی غیرفعالیت نے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کو شدید برہم کر دیا ہے۔

ذرائع کے مطابق جب دریائے چناب میں طغیانی آئی تو وزیراعلیٰ مریم نواز اور چیف سیکریٹری پنجاب زاہد زمان نے ملتان، مظفر گڑھ اور بہاولپور کی انتظامیہ کو بروقت انخلا اور سخت اقدامات کی ہدایات جاری کی تھیں یہاں تک کہ عوامی تعاون نہ ملنے کی صورت میں پولیس فورس کے استعمال کا بھی کہا گیا تھا۔

ایم پی ایز پر تنقید، ’بیانات نہیں، عملی کام چاہیے‘

جب جنوبی پنجاب کے علاقوں، خصوصاً جلالپور پیروالا اور تحصیل علی پور میں پانی داخل ہوا اور شہری متاثر ہونے لگے تو وزیراعلیٰ مریم نواز نے متعلقہ لیگی ایم پی ایز اور انتظامیہ کی سرزنش کی۔

مزید پڑھیے: امن بحالی کے اقدامات اور سیلاب متاثرین کی بھرپور مدد کر رہے ہیں، وزیراعلیٰ سندھ

وزیراعلیٰ نے دریافت کیا کہ جب صورتحال کا اندازہ تھا تو بروقت اقدامات کیوں نہ کیے گئے؟ انہوں نے کہا کہ عوام کو نکالنے کے لیے فورس کا استعمال ممکن تھا مگر عوامی نمائندے زمینی سطح پر متحرک دکھائی نہیں دیے۔

مریم نواز نے خاص طور پر ملتان، مظفر گڑھ اور بہاولپور کے ارکان اسمبلی سے ناراضی کا اظہار کیا جن میں عامر طلال گوپانگ (ایم این اے)، محمد نواب گوپانگ (ایم پی اے)، محمد سبطین رضا (ایم پی اے)،  خالد محمود وارن، میاں شعیب اویسی اور خالد محمود ججا شامل ہیں۔

وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ سوشل میڈیا پر بیانات دینا کافی نہیں نمائندوں کو خود اپنے حلقوں میں جا کر ریسکیو آپریشن کی قیادت کرنی چاہیے تھی۔

کشتیوں کی اوور چارجنگ، امدادی کاموں میں کوتاہی پر بھی برہمی

سیلابی علاقوں میں کشتیوں کی اوور چارجنگ پر بھی مریم نواز نے سخت برہمی کا اظہار کیا اور حکم دیا کہ اس ناجائز منافع خوری کو فوری طور پر روکا جائے۔

وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ عوام پہلے ہی مصیبت میں ہیں ان سے پیسے بٹورنا غیر انسانی عمل ہے۔

مزید پڑھیں: وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کا جلالپور پیر والا میں نجی کشتی مالکان کے مالی استحصال پر سخت نوٹس

مریم نواز نے اس صورتحال کے پیش نظر پنجاب کابینہ کے وزرا کو ہدایت دی کہ وہ ذاتی طور پر جنوبی پنجاب کے سیلاب زدہ علاقوں میں جا کر ریسکیو اور ریلیف سرگرمیوں کی نگرانی کریں۔

یہ بھی پڑھیے: وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا جلالپور پیروالا کا دورہ، سیلاب متاثرین میں امدادی چیک تقسیم کیے

اس وقت سینیئر وزیر مریم اورنگزیب گزشتہ ایک ہفتے سے مظفر گڑھ اور ملتان میں امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں، جب کہ وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق، وزیر قانون ملک صہیب بھرت،  وزیر آبپاشی کاظم خان پیرزادہ اور وزیر تعلیم رانا سکندر حیات جنوبی پنجاب میں موجود ہیں اور اپنی نگرانی میں امدادی کارروائیاں کروا رہے ہیں۔

نقصانات کا تخمینہ اور اگلے اقدامات

ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے تمام متعلقہ محکموں کو ہدایت کی ہے کہ سیلاب سے متاثرہ ہر ضلع میں نقصانات کا تخمینہ لگایا جائے اور اس کی ایک جامع رپورٹ تیار کی جائے تاکہ پانی اترتے ہی ترقیاتی و بحالی منصوبے شروع کیے جا سکیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پنجاب کے ایم پی ایز پنجاب کے صوبائی وزرا پنجاب میں سیلاب جلالپور پیر والا کشتیوں کی اوورچارجنگ مریم نواز ایم پی ایز پر برہم وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف

متعلقہ مضامین

  • پاکستان میں انٹرنیٹ کی رفتار سست کیوں؟ جواب مل گیا
  • پنجاب میں طوطوں کی رجسٹریشن کی ضرورت کیوں پیش آئی؟
  • وزیراعلی پنجاب مریم نواز جنوبی پنجاب کے ایم پی ایز سے کیوں ناراض ہیں؟
  • حکومت سیلاب متاثرین کے لیے عالمی امداد کی اپیل کیوں نہیں کر رہی؟
  • پنجاب بھر کے 200 سے زائد گوداموں سے ذخیر کی گئی گندم قبضے میں لے لی گئی
  • صبا قمر کی شادی کی خبریں کیوں زیر گردش ہیں؟ حیران کن وجہ سامنے آگئی
  • سامعہ حجاب نے حسن زاہد کو کیوں معاف کیا؟ ٹک ٹاکر نے سب کچھ بتادیا
  • لاہور میں سپلائی کے لیے تیار کی جانے والی جعلی ڈرنکس کی بڑی کھیپ پکڑی گئی
  • نیپرا نے حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی پر 5 کروڑ روپے سے زائد کا جرمانہ عائد کردیا
  • سیلاب کی تباہ کاریاں‘ کاشتکاروں کو مالی امداد فراہم کی جائے‘سلیم میمن