لاہور(نیوز ڈیسک)آن لائن رائیڈ کی سہولیات فراہم کرنے والی کمپنی ’کریم‘ نے آئندہ ماہ 18 جولائی سے پاکستان میں اپنی سفری سہولیات ختم کرنے کا اعلان کردیا۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق کریم کے چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) نے اپنی لنکڈن پوسٹ میں پاکستان میں سفری سہولیات بند کرنے کا اعلان کیا۔

انہوں نے پاکستان میں کریم کی سروس بند کرنے کے فیصلے کو مشکل ترین قرار دیا، ساتھ ہی بتایا کہ ملک کے خراب معاشی حالات کی وجہ سے ایسا کرنا پڑا۔

کمپنی کے سی ای او نے کریم کو پاکستان میں مشکلات کا اعتراف بھی کیا اور بتایا کہ آئندہ ماہ 18 جولائی سے کریم ٹیکسی کی آن لائن سروسز دستیاب نہیں ہوں گی۔

علاوہ ازیں کریم نے اپنے صارفین کو ای میل کے ذریعے بھی 18 جولائی سے سروس دستیاب نہ ہونے سے آگاہ کیا اور یہ بھی بتایا کہ وہ اپنے بقایا جات کیسے لے سکیں گے؟

آن لائن ٹیکسی سروسز بند کیے جانے کے باوجود کریم کے کیئر سینٹرز ستمبر 2025 تک فعال رہیں گے، تاکہ کسٹمرز اور رائیڈرز اپنے مسائل اور معاملات حل کر سکیں۔

کمپنی کے مطابق آئندہ دنوں میں کریم صارفین کو ان کے والٹ میں موجود بقایا رقم کو استعمال کرنے یا واپس لینے سے متعلق معلومات فراہم کردی جائے گی۔

’کریم‘ کو چند سال قبل امریکی آن لائن رائیڈ فراہم کرنے والی کمپنی ’اوبر‘ نے خرید لیا تھا۔

دونوں کمپنیوں کے ایک ہوجانے کے بعد اوبر نے پاکستان میں اپنی سروسز بند کردی تھیں، اوبر نے 2022 میں پاکستان میں تمام سروسز بند کردی تھیں۔

اوبر کے بعد اب کریم نے بھی اپنی سروسز بند کرنے کا اعلان کردیا، جس کے بعد دوسری رائیڈ کمپنیوں جیسا کہ ’یانگو، ان ڈرائیو اور بائیکیا‘ کی سروسز استعمال کرنے میں مزید اضافہ ہوگا۔

کریم کو پاکستان میں 2015 میں متعارف کرایا گیا تھا اور کمپنی نے ایک دہائی بعد اپنی سروسز پاکستان میں بند کرنے کا اعلان کیا۔

پاکستان میں آخری تین سال کے اندر نئی رائیڈ سروسز کمپنیوں ’یانگو اور ان ڈرائیو‘ کی مقبولیت میں اضافہ دیکھا گیا جب کہ مقامی کمپنی ’بائیکیا‘ بھی اپنی نمایاں جگہ بنانے میں کامیاب گئی ہے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: بند کرنے کا اعلان پاکستان میں ا جولائی سے ا ن لائن

پڑھیں:

ججز ٹرانسفر اور سینیارٹی کیس:عدلیہ میں ڈیپوٹیشن یا جج کو کسی دوسری عدالت میں ضم کرنے کا اصول نہیں، جسٹس محمد علی مظہر

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ عدلیہ میں ڈیپوٹیشن یا جج کو کسی دوسری عدالت میں ضم کرنے کا اصول نہیں ہے۔ سول سروس میں ڈیپوٹیشن یا ملازم کو محکمہ میں ضم کرنے کا اصول ہے۔

سپریم کورٹ میں ججز سنیارٹی اور ٹرانسفر کیس کی سماعت آج بروز پیر ایک بار پھر شروع ہوگئی  ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ سماعت کر رہا ہے۔ آج کی سماعت میں درخواست گزار ججز کے وکیل بیرسٹر صلاح الدین کے جواب الجواب دلائل جاری ہیں۔

بیرسٹر صلاح الدین نے موقف اختیار کیا ہے کہ  آرٹیکل 200 کی وضاحت کا اطلاق صرف ذیلی سیکشن 3 پر ہوتا ہے۔ سول سروس میں ایک محکمہ سے دوسرے محکمہ میں تبادلہ پر سنیارٹی جونئیر ہو جاتی ہے۔

اس پر جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ عدلیہ میں کوئی ڈیپوٹیشن یا جج کو کسی دوسری عدالت میں ضم کرنے کا اصول نہیں ہے۔ سول سروس میں ڈیپوٹیشن یا ملازم کو محکمہ میں ضم کرنے کا اصول ہے۔

یہ بھی پڑھیے ججز ٹرانسفر اور سینیارٹی کیس: چیف جسٹس سے ججز کی سینیارٹی کا معاملہ چھپایا گیا، وکیل فیصل صدیقی

ایڈووکیٹ صلاح الدین احمد نے کہا کہ سول سروس کا جائزہ لیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ کیڈر ایک ہو تو سنیارٹی متاثر نہیں ہوتی، اگر کیڈر الگ ہوگا تو سنیارٹی متاثر ہوگی۔ مگر یہاں معاملہ ججز ٹرانسفرز اور سنیارٹی کا ہے، اس پر براہ راست سول سروس رولز کا اطلاق نہیں ہوتا۔

ان کا کہنا تھا کہ سروس میں اگر کسی کی مرضی کے ساتھ تبادلہ ہو اور سنیارٹی پر فرق آئے تو انصافی نہیں ہوگی۔ اگر تبادلہ کسی پر مسلط کردیا جائے اور سنیارٹی متاثر ہو تو ناانصافی ہوگی۔ اسی اصول کے تحت انڈیا میں ججز سنیارٹی ٹرانسفرز کے وقت ان کے ساتھ چلتی ہے کیونکہ ان سے پوچھا نہیں جاتا۔

یہ بھی پڑھیے تبادلے کے معاملے میں 3 چیف جسٹس شامل تھے، ہر چیز ایگزیکٹو کے ہاتھ میں نہیں تھی، جسٹس محمد علی مظہر کے ریمارکس

انہوں نے کہا کہ اٹارنی جنرل نے کہا کہ اگر ٹرانسفر شدہ ججز کی سنیارٹی متاثر ہوئی تو ان کے کے ساتھ ناانصافی ہوگی، ناانصافی کیسے ہوگی؟ ججز کو ان کی مرضی سے ٹرانسفر کیا گیا ہے۔ ابھی 2 ہفتے پہلے ہندوستانی ہائیکورٹس میں ججز ٹرانسفر ہوئے۔

وکیل صلاح الدین احمد دہلی ہائیکورٹ ہے سینئر پیونی ججز کو کرناٹک ہائیکورٹ کا چیف جسٹس لگایا گیا۔ ان کا کہنا ہے کہ اصول یہ ہے کہ ٹرانسفرز کے وقت صرف ٹرانسفر شدہ ججز کے ساتھ انصاف نہیں ہونا چاہیے۔ جس ہائیکورٹ میں ججز آئے ہیں وہاں کے ججز سے بھی انصافی نہیں ہونی چاہیے۔ جس ہائیکورٹ سے ججز ٹرانسفر ہوئے وہاں کے دیگر ججز کو بھی ٹرانسفر ہونے کا موقع دیا جانا چاہیے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ججز ٹرانسفر اور سینیارٹی کیس جسٹس محمد علی مظہر سپریم کورٹ

متعلقہ مضامین

  • آن لائن ٹیکسی’ ’کریم‘‘ کا پاکستان میں اپنی سروس بند کرنے کا اعلان
  • آن لائن ٹیکسی سروس Careemکا پاکستان سے آپریشنزختم کرنے کا اعلان
  • آن لائن ٹیکسی سروس کا پاکستان میں اپنی سروس بند کرنے کا اعلان
  • ’اوبر‘ کے بعد مقبول ترین رائیڈنگ سروس نے پاکستان میں کاروبار بند کردیا
  • پاکستان کشمیرکی آزادی کے لیے ہر فورم پر بھر پور انداز میں لڑ رہا ہے،فیصل کریم کنڈی
  • صدر ٹرمپ کی کمپنی کا سونے کا موبائل فون لانچ کرنے کا اعلان، منصوبے پر تحفظات کیا ہیں؟
  • بانی پی ٹی آئی عمران خان کا حکومت مخالف تحریک 2 ہفتوں کے لیے مؤخر کرنے کا اعلان
  • بی آر ٹی کے کرایوں میں 10 روپے اضافہ، اطلاق یکم جولائی سے ہوگا
  • ججز ٹرانسفر اور سینیارٹی کیس:عدلیہ میں ڈیپوٹیشن یا جج کو کسی دوسری عدالت میں ضم کرنے کا اصول نہیں، جسٹس محمد علی مظہر