وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ حکومتی کاوشوں سے ملک میں میکرو اکنامک استحکام آیا ہے۔

سیکیوریٹیز اینڈ ایکسینج کمیشن کی زیر انتظام کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف سے دبئی میں ملاقات میں منیجنگ ڈائریکٹر آئی ایم ایف کرسٹالینا جارجیوا نے اعتراف کیا کہ پاکستان کی معیشت درست سمت گامزن ہے اور انہوں نے آئی ایم سے متعلق پاکستان کے اقدامات کو سراہا۔

انہوں نے کہا کہ زراعت کے شعبے میں کچھ جدت آئی ہے مگر ہم اس معاملے میں وہاں نہیں ہیں جہاں ہمیں ہونا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیے: وزیراعظم شہباز شریف سے منیجنگ ڈائریکٹر آئی ایم ایف کرسٹالینا جارجیوا کی دبئی میں ملاقات

وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ حکومت کا کام کاروبار کرنا نہیں ہے بلکہ پالیسی فریم ورک اور پالیسی کا تسلسل دینا ہے، بحث ہوئی کہ انشورنس پالیسی کے کچھ ادارے اگر منافع دے رہے ہیں تو انہیں رہنے دیں نہیں بن رہا تب پرائیوٹ سیکٹر کے حوالے کریں لیکن ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ یہ ادارے اگر نجی شعبے میں کام کرسکتے ہیں تو انہیں پرائیوٹ سیکٹر کے حوالے کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ انشورنس سیکٹر نے اچھی اڑان بھری ہے، ہمیں پاکستان میں انشورنس کو رواج دینا ہے تو اسے بہتر، تیز اور سستا کرنا ہوگا۔ اس کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کی کاوشیں شامل ہونی چاہئیں۔

وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ ملک میں نہ صرف نئے سیکٹرز کو انشورنس میں لانا ہے بلکہ جو سیکٹرز اس میں موجود ہیں ان میں بھی جدت لانے کی ضرورت ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

finance minister insurance muhammad aurangzeb کاروبار محمد اورنگزیب.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: کاروبار محمد اورنگزیب ا ئی ایم

پڑھیں:

بھارت میں حقوق کیلیے احتجاج کرنا جرم قرار؛ پولیس کا مسلمانوں کیخلاف کریک ڈاؤن

بھارت میں مسلمانوں کا پرامن احتجاج اب جرم بنتا جا رہا ہے، مودی حکومت میں اقلیتوں کی آواز کو دبانے کا سلسلہ جاری ہے۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق اتر پردیش میں مسجد کے باہر وقف بل کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو دہشتگردوں کی طرح نشانہ بنایا گیا۔  یوپی پولیس نے متنازع وقف بل پر آواز اٹھانے والے 50 سے زائد مسلمانوں کے خلاف مقدمات درج کر لیے ہیں۔

احتجاج کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں تو یوپی پولیس نے مظاہرین پر بدترین تشدد کیا جب کہ  مظاہرین کو 2 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کروانے کا حکم بھی دے دیا گیا۔

بل کی مخالفت میں سیاہ پٹیاں باندھنے پر بھی ایک لاکھ روپے کے مچلکے کی دھمکی دی گئی۔

مقامی افراد کا کہنا ہے کہ بی جے پی حکومت نے اقلیتوں کی آواز دبانا اپنی پالیسی بنا لی ہے۔ احتجاج روکنے کے لیے دھمکیاں، مقدمات اور تشدد جیسے ہتھکنڈے استعمال کیے جا رہے ہیں۔

عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ رویہ جمہوریت کی نفی اور بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

متعلقہ مضامین

  •  ایک قوم بن کر بھارتی جارحیت کا مقابلہ کرنا ہے،شاہدخاقان عباسی
  • سندھ طاس معاہدے کو منسوخ کرنا قابل مذمت ہے: سعید غنی
  • ندا یاسر کا لائیو شو میں بڑا اعتراف، ساتھی اداکارہ کی شادی سے متعلق خبر جھوٹی تھی؟
  • سندھ طاس معاہدہ معطل کرنا بھارتی آبی دہشتگردی ہے: شیخ رشید
  • سندھ طاس معاہدہ معطل کرنا بھارتی آبی دہشتگردی ہے، شیخ رشید
  • پنجاب حکومت آگے دوڑ پیچھے چھوڑ کی پالیسی پر گامزن ہے:مسرت جمشید چیمہ
  • بھارت میں حقوق کیلیے احتجاج کرنا جرم قرار؛ پولیس کا مسلمانوں کیخلاف کریک ڈاؤن
  • اعظم سواتی کے اعتراف کے بعد پی ٹی آئی کیساتھ اتحاد ممکن نہیں رہا، کامران مرتضیٰ
  • معیشت کی ترقی کیلئے کاروباری طبقے کے مسائل کا حل ضروری ہے: ہارون اختر خان
  • زلزلہ کی پیش گوئی کرنا ممکن نہیں ، ڈائریکٹر زلزلہ پیما مرکز