پارلیمان میں خواتین کی شرکت مردوں کے مقابلے میں زیادہ ہے، اسپیکر ایاز صادق
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا ہے کہ سینیٹ اور قومی اسمبلی میں خواتین کی شرکت مردوں کے مقابلے میں زیادہ ہے، ایوان کی سرگرمیوں میں ان کی شراکت داری بہترین ہے۔
پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار پارلیمنٹری سروسز (پیپز) میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے اس سے پہلے قومی اسمبلی میں ڈے کیئر سینٹر بنایا تھا تاکہ خواتین اپنے بچوں کو وہاں رکھ سکے، اسی طرح کچھ وقت پہلے میں نے حالات کی وجہ سے ہدایت کی کہ قومی اسمبلی میں خواتین ملازمین مغرب کے بعد نہ رُکے اور گھروں کو چلے جائیں۔
یہ بھی پڑھیے: اسپیکر ایاز صادق کی سربراہی میں پارلیمانی وفد روس کا دورہ کرے گا
اسپیکر قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی میں ہم نے لیجسلیٹیو کونسل بنائی ہوئی ہے جسے آپ استعمال کرسکتے ہیں، اسی طرح پارلیمان پہ کورسز ترتیب دی گئی ہیں جو 17 یونیورسیٹیز میں ہیں اور اس میں بھی خواتین کے مسائل کو اجاگر کیا جاسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: چینی وزیراعظم کا حالیہ دورہ دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم بنانے میں اہم پیشرفت ثابت ہوگا، ایاز صادق
انہوں نے پیپز کے عہدیداروں سے کہا کہ آپ لوگ خواتین کے قومی اسمبلی کے دوروں کو سہولیات فراہم کریں، ابھی بھی ہر روز فاٹا، اندرون سندھ اور بلوچستان سے خواتین قومی اسمبلی کے دورے پر آتی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسپیکر ایاز صادق ایاز صادق خواتین قومی اسمبلی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسپیکر ایاز صادق ایاز صادق خواتین قومی اسمبلی قومی اسمبلی میں ایاز صادق
پڑھیں:
قومی اسمبلی: ارکان کو 3 سال میں 1ارب 16کروڑ روپے کے فری سفری واؤچرز جاری
---فائل فوٹواراکینِ قومی اسمبلی کو 3 سال کے دوران 1 ارب 16 کروڑ روپے کے فری سفری واؤچرز جاری کیے گئے جن میں سے 16 کروڑ 10 لاکھ روپے کے واؤچرز اور بیان کردہ اخراجات میں فرق سامنے آیا ہے۔
’جنگ‘ اور ’دی نیوز‘ کے ایڈیٹر انویسٹی گیشن کی رپورٹ کے مطابق آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے مالی سال 2022ء سے 24-2023ء کے دوران ہوئے ان اخراجات کو غیر مجاز اور بے ضابطہ قرار دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسمبلی سیکریٹریٹ Reconciled Statement بنانے میں ناکام رہا ہے۔
دوسری جانب ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ’دی نیوز‘ کو بتایا ہے کہ Reconciled Statement تیار کرنے کا عمل جاری ہے، زیادہ تر کیسز سندھ اور بلوچستان کے ارکان قومی اسمبلی کے ہیں۔