شہباز شریف کا 10ارب روپے ہتک عزت کا دعویٰ؛ عمران خان کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
لاہور:
لاہور ہائیکورٹ نے شہباز شریف کے 10 ارب روپے کے ہتک عزت کیس کے دائرہ اختیار سماعت کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
عدالت نے درخواست گزار وکیل کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا۔ جسٹس چوہدری محمد اقبال نے بانی چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کی۔
درخواست گزار وکیل نے اعلیٰ عدالتوں کے فیصلے پیش کیے۔ وکیل بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ اعلیٰ عدالتوں نے قانون میں لکھے ڈسٹرکٹ کورٹ کی تشریح کی ہے۔
درخواست میں موقف اپنایا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے 10 ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا لیکن ڈسٹرکٹ جج کو 10 ارب روپے مالیت کا دعویٰ سننے کا اختیار نہیں، ڈسٹرکٹ جج صرف پانچ کروڑ روپے تک کے دعوے کی سماعت کر سکتا ہے جبکہ 10 ارب روپے کا ہتک عزت دعویٰ ڈسٹرکٹ کورٹ ٹرائل کر سکتی ہے، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ ڈسٹرکٹ کورٹ کو نوٹیفائی کرتا ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت ڈسٹرکٹ جج کو ہتک عزت کیس پر سماعت سے روکنے کا حکم دے اور دعوے کی سماعت کے لیے ڈسٹرکٹ کورٹ تشکیل دے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈسٹرکٹ کورٹ ارب روپے ہتک عزت
پڑھیں:
شہری لاپتا کیس: چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس مس عالیہ نیلم نے مبینہ پولیس مقابلے کیس میں بڑا حکم دیتے ہوئے شہری کے لاپتہ ہونے پر دونوں جیلوں کے سپرنٹینڈنٹس کو 29جولائی کو طلب کرلیا۔
چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے کہا کہ کوٹ لکھپت جیل اور کیمپ جیل کے سپرنٹینڈنٹ 29جولائی کو پیش ہوں، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ مس عالیہ نیلم نے سائرہ بی بی کی درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار نے اپنے شوہر تنویر کی بازیابی کے لیے عدالت سے رجوع کیا۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ درخواست گزار کے شوہر کے خلاف 30 مقدمات درج ہیں،
پولیس نے خاتون کے شوہر کو گرفتار کر کے 17 جولائی کو جیل بھیجا، ملزم جیل سے وہاں سے رہا ہوا، اب اس کا کچھ پتہ نہیں۔
چیف جسٹس نے وکیل سے مکالمہ کیا کہ آپ جیل جا کر پتہ کریں، وکیل درخواست گزار نے جواب دیا کہ دونوں جیلوں سے معلوم کر چکے ہیں، درخواست گزار کے شوہر کو مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک کر دیا جائے گا۔
چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے کہا کہ خدشات کی بنیاد پر کوئی حکم نہیں دے سکتے، پہلے دونوں جیلوں کے سپریٹینڈنٹس کو طلب کرتے ہیں، جیل سپرنٹینڈنٹس کا موقف آنے کے بعد کوئی ارڈر پاس کریں گے۔
عدالت عالیہ نے سماعت 29 جولائی نوں ملتوی کردی۔
Tagsپاکستان