محکمہ اوقاف پنجاب میں بدعنوانی کا انکشاف، افسران معطل
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
شاہد سپرا: محکمہ اوقاف پنجاب نے ترقیاتی منصوبوں میں بدعنوانی کی شکایات پر کارروائی کرتے ہوئے دو افسران کو معطل کر دیا۔
محکمہ اوقاف کے ایکسیئن ہیڈکوارٹر رانا زوہیب کو معطل کر دیا گیا ہے جبکہ بوگس سی ڈی آرز کی تصدیق حاصل نہ کرنے پر سرکل ہیڈ ڈرافٹسمین نعیم عباس کو بھی معطل کر دیا گیا ہے۔
سیکرٹری اوقاف نے اس بدعنوانی کی تحقیقات کے لیے ایڈیشنل سیکرٹری کی سربراہی میں 4 رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے، جس میں ڈپٹی ڈائریکٹر اسٹیٹ، اسسٹنٹ ڈائریکٹر آرکیٹیکٹ اور سیکشن آفیسر بھی شامل ہیں۔ کمیٹی تین روز میں مفصل جائزہ لے کر اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔
معروف اداکارہ کے ہاں بیٹے کی پیدائش
سیکرٹری اوقاف نے کہا ہے کہ تعمیراتی پراجیکٹس میں شفافیت اور معیار پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا اور 34 لاکھ روپے کی جعلی سی ڈی آرز اور بینک ڈرافٹ کو ملی بھگت سے تیار کروایا گیا تھا۔
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
عدالتی معاملات کو دو شفٹوں میں چلانے پر غور کیا جا رہا ہے(چیف جسٹس)
عدلیہ کیلئے ماہر اور سیاسی وابستگی نہ رکھنے والے نوجوان وکلا کو سامنے لایا جائے گا، جسٹس یحییٰ آفرید ی
مقدمات کا حل مقررہ وقت میں ہونا چاہیے، ماڈل کرمنل ٹرائل کورٹس کے قیام پر کام کر رہے ہیں، خطاب
چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ عدالتی معاملات کو دو شفٹوں میں چلانے پر غور کیا جا رہا ہے،عدالتی نظام میں مصنوعی ذہانت کے استعمال پر غور کر رہے ہیں،عدلیہ کیلئے ماہر اور سیاسی وابستگی نہ رکھنے والے نوجوان وکلا کو سامنے لایا جائے گا، اسلام آباد میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس یحییٰ آفریدی نے عدالتی اصلاحات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ کیسز کا حل مقررہ وقت میں ہونا چاہیے۔ماڈل کرمنل ٹرائل کورٹس کے قیام پر کام کر رہے ہیں۔ قومی جوڈیشل پالیسی اہمیت کی حامل ہے۔ملک بھرمیں جوڈیشل نظام کی بہتری کیلئے دورے کئے ہیں ان دوروں کا مقصد جوڈیشل نظام کی بہتری تھا۔ جوڈیشل اکیڈمی میں جوڈیشل افسران کو تربیت دی گئی۔انہوں نے کہاکہ عدالتی معاملات میں مصنوعی ذہانت کے استعمال پر بھی غور کیا جا رہا ہے اور اس کیلئے جوڈیشل افسران کو تربیت دی جا رہی ہے۔ماڈل کریمنل ٹرائل کورٹس کے قیام پر کام جاری ہے۔ التوا کا شکار مقدمات ماڈل عدالتوں کے ذریعے سنے جائیں گے۔مقررہ وقت پر کیسز حل کرنا چاہیٔے۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ عدالتی معاملات کیلئے مصنوعی ذہانت کے استعمال پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔ قانون کے بہترین ماہر روزانہ کی بنیاد پر کیسز کو سن رہے ہیں۔کیسز کا حل مقررہ وقت میں ہونا چاہیے۔میرا خواب ہے سائلین اس اعتماد کے ساتھ حصول انصاف کیلئے عدالت آئیں۔التوا ء کے شکار مقدمات ماڈل عدالتوں کے ذریعے سنے جائیں گے۔ان کایہ بھی کہنا تھا کہ بطور چیف جسٹس پاکستان آزاد،غیر جانبدار اور ایماندار جوڈیشل افسران کے ساتھ کھڑا ہوں۔ بطور چیف جسٹس واضح موقف ہے کہ ایماندار، غیر جانبدار جوڈیشل افسران کے ساتھ ہوں۔