پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے پاس 36 ہزار آڈٹ پیراز زیر التوا ہیں، چیئرمین جنید اکبر
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
چیئرمین پی اے سی جنید اکبر نے کہا کہ عام انتخابات کے ایک سال بعد قائم ہونیوالی پی اے سی کے پاس 36 ہزار آڈٹ پیراز زیر التواء ہیں، پہلے بڑی رقوم کے آڈٹ اعتراضات کو ترجیح دیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ چیئرمین جنید اکبر کی زیر صدارت پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا، قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے زیر التواء آڈٹ پیراز پر تفصیلی بریفنگ دی۔ چیئرمین پی اے سی جنید اکبر نے کہا کہ عام انتخابات کے ایک سال بعد قائم ہونیوالی پی اے سی کے پاس 36 ہزار آڈٹ پیراز زیر التواء ہیں، پہلے بڑی رقوم کے آڈٹ اعتراضات کو ترجیح دیں گے۔ اجلاس میں بریفنگ میں بتایا گیا کہ اجلاس میں کمیٹی ارکان نے بھی اپنی تجاویز پیش کیں، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی 2.
پی اے سی اجلاس میں قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کی جانب سے بریفنگ دی گئی، جس کے مطابق آڈٹ سے متعلق 20 مقدمات عدالتوں میں زیر التواء ہیں، پی اے سی کے سامنے 36 ہزار آڈٹ پیراز زیر التواء ہیں، رولز کے مطابق پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو سالانہ رپورٹس بنانی ہیں، وزارت خزانہ کی جانب سے بھیجے گئے معاملات بھی کمیٹی دیکھے گی، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی ایک سے زیادہ ذیلی کمیٹیاں بھی بناسکتی ہے، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے پاس کسی کو بھی طلب کرنے کا اختیار ہوگا۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی 2.5 ٹریلین روپے کی ریکوری کرسکتی ہے، ممبران کمیٹی نے تجویز دی کہ ایک ذیلی کمیٹی کو 3 سے 4 وزارتیں دے دی جائیں۔
ممبر کمیٹی عامر ڈوگر نے تجویز دی کہ پہلے پرانے آڈٹ پیراز کو نمٹایا جانا چاہئے، حکومتی رکن طارق فضل چوہدری نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ ہم مل کر بیک لاگ جلدی ختم کرلیں گے، پی اے سی اس طریقے سے چلے کہ کوئی چیز بار بار ڈسکس نہ ہو۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے پاس 36 ہزار ا ڈٹ پیراز جنید اکبر آڈٹ پیراز نے کہا کہ پی اے سی
پڑھیں:
خواجہ سعد رفیق کی چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے پر تنقید
لاہور: مسلم لیگ( ن ) کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی اور اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی تنخواہوں اور الاؤنس میں اضافہ ناقابل فہم اقدام ہے۔
سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ایکس پر جاری اپنے بیان میں ن لیگی رہنما خواجہ سعد رفیق نے چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کو ناقابل فہم قرار دیا اور کہا کہ اس سے قبل اراکین اسمبلی کی تنخواہیں بھی یکدم کئی گنا بڑھائی گئیں جو غیر مناسب ہے۔
خواجہ سعد رفیق نے زور دیا کہ تنخواہوں میں اضافے کے لیے ایک شفاف طریقہ کار ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسمبلی کے پاس اپنی یا کسی مخصوص طبقے کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کا کوئی اخلاقی جواز نہیں۔
انہوں نے تجویز دی کہ تنخواہوں میں اضافہ ہر طبقے کے لیے برابری کی بنیاد پر ہونا چاہیے اور اسے سالانہ بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے سے منسلک کیا جانا چاہیے۔
Post Views: 1