پاکستان کا ایسا علاقہ جو 14 اگست 1947 کے ایک سال بعد آزاد ہوا
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
گلگت بلتستان کے عوام یکم نومبر کو اپنی آزادی کا دن مناتے ہیں کیونکہ اسی دن سنہ 1947 میں انہوں نے ڈوگرا حکومت کے تسلط سے نجات حاصل کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: قلعہ شگر، قدرتی ماحول میں واقع ایک منفرد تاریخی، ثقافتی ورثہ
اسی طرح گلگت بلتستان کی آزادی کے 3 ماہ بعد شگر بھی آزاد ہوا۔ 12 فروری 1948 کو شگر کے بہادر عوام نے آزادی کی جدوجہد کو آگے بڑھاتے ہوئے ڈوگرا حکومت کا خاتمہ کرکے اپنا علاقہ آزاد کرایا۔ پاکستان کے ساتھ الحاق ایک سال بعد یعنی 14 اگست 1948 کو ہوا۔
جب گلگت بلتستان میں آزادی کی تحریک شروع ہوئی تو شگر کے عوام نے بھی اس میں بھرپور کردار ادا کیا۔ اپنے علاقے میں جدوجہد کی مگر اس وقت گلگت اسکاؤٹ کا وجود نہیں تھا جس کی وجہ سے وہ تحریک نہیں چلا سکے مگر گلگت بلتستان کے عوام کی طرح شگر کے لوگ بھی چاہتے تھے کہ وہ بھی پاکستان کے ساتھ الحاق کریں۔
گلگت اسکاؤٹس کی مدد سے 11 اور 12 فروری 1948 کی درمیانی شب کو شگر میں موجود چھاؤنی پر حملہ کیا گیا جہاں ڈوگرا حکومت کے جھنڈے کو اتار کر پاکستان کا پرچم لہرا دیا گیا۔ اس موقع پر مقامی قیادت اور عوام کی بڑی تعداد موجود تھی جنہوں نے شگر کی آزادی کا جشن منایا۔
مزید پڑھیے: گلگت بلتستان میں واقع قدیم آثار، خطے کے شاندار ماضی کے آئینہ دار
شگر سے تعلق رکھنے والے محقق حسن اماچہ کا کہنا ہے کہ شگر کے عوام شروع سے ہی پاکستان کے ساتھ الحاق چاہتے تھے۔ وہ کہتے ہیں کہ شگر میں آزادی کی تحریک پہلے سے جاری تھی اور وہاں مسلم لیگ کی سرگرمیاں خفیہ طور پر چل رہی تھیں اور لوگ پاکستان کے قیام کی حمایت کر رہے تھے۔
حسن اماچہ نے کہا کہ جب گلگت بلتستان آزاد ہوا تو اس وقت شگر میں ڈوگروں کا راج تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ شگر کے بادشاہ نے گلگت خط لکھا کہ یہاں ہر گلگت اسکاوٹس کو بھیجا جائے تاکہ ڈوگرا راج سے آزادی حاصل کی جائے جس کی بنا پر گلگت اسکاوٹس آئے لیکن پہلی کوشش ناکام رہی تاہم اس کے بعد عوام کی مدد سے 12 فروری 1948 کو آزادی حاصل کرلی گئی اور پاکستان سے الحاق ہوگیا۔
انہوں نے کہا کہ شگر کی آزادی گلگت بلتستان کی مجموعی جدوجہد کا ایک اہم حصہ تھی اور مقامی لوگ اس تحریک میں پیش پیش تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مسلم لیگ کے کارکنان اور مقامی قیادت نے اس بات کو یقینی بنایا کہ شگر بھی پاکستان کے ساتھ جڑے۔
مقامی صحافی عابد شگری نے کہا کہ شگر کے لوگوں نے نہ صرف آزادی حاصل کی بلکہ ایک سال بعد پاکستان کے ساتھ الحاق بھی یقینی بنایا۔
مزید پڑھیں: گلگت میں انگریز فوجیوں اور ایجنٹس کی آخری آرام گاہ، برطانوی راج کی اہم یادگار
انہوں نے کہا کہ یہی حب الوطنی تھی کہ شگر کے عوام نے آزادی کے بعد بھی اپنی کوششیں جاری رکھیں جس کے نتیجے میں 14 اگست 1948 کو بلتستان پاکستان کا حصہ بنا۔
شگر کی آزادی ایک تاریخی حقیقت ہے جو مقامی عوام کی بہادری اور حب الوطنی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ 12 فروری 1948 کو شگر کو ڈوگرا راج سے نجات ملی اور ایک سال بعد یہ باقاعدہ پاکستان کا حصہ بنا۔ یہ دن نہ صرف شگر بلکہ پورے بلتستان کی تاریخ میں ایک یادگار دن کے طور پر ہمیشہ یاد رکھا جاتا ہے اور اس دن وہاں کے عوام آزادی کا دن مناتے اور اپنے اباؤاجداد کی کوششوں کو سراہنے کے لیے مختلف پروگرام منعقد کرتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ڈوگرا راج شگر گلگت اسکاؤٹس گلگت بلتستان گلگت بلتستان کا یوم آزادی یکم نومبر یوم آزادی گلگت بلتستان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ڈوگرا راج گلگت اسکاؤٹس گلگت بلتستان گلگت بلتستان کا یوم ا زادی یکم نومبر یوم ا زادی گلگت بلتستان پاکستان کے ساتھ الحاق گلگت بلتستان ایک سال بعد پاکستان کا کہ شگر کے نے کہا کہ کی آزادی انہوں نے عوام کی کے عوام
پڑھیں:
وزیرِ اعظم کے اردن و بحرین کے بادشاہوں اور ازبک صدر سے ٹیلی فونک رابطے
شہباز شریف—فائل فوٹووزیرِ اعظم شہباز شریف کی اردن کے شاہ عبداللّٰہ دوم ابن الحسین کے ساتھ ٹیلیفونک گفتگو ہوئی ہے۔
وزیراعظم نے اردن کے شاہ عبداللّٰہ دوم کو عیدالاضحٰی کی مبارکباد دی۔
اس موقع پر وزیرِاعظم شہباز شریف نے 2 ماہ قبل عیدالفطر پر شاہ عبداللّٰہ دوم کے ساتھ ہوئی اپنی ٹیلیفونک گفتگو کا ذکر کیا۔
گفتگو میں وزیرِ اعظم نے اردن کے ساتھ دوطرفہ تعلقات مزید بڑھانے کی خواہش کا اعادہ کیا۔
وزیراعظم ہاؤس کے اعلامیے کے مطابق دونوں رہنماؤں نے حالیہ پاک بھارت بحران پر بھی تبادلۂ خیال کیا۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے شاہ عبداللّٰہ دوم کو پاکستان کے نقطۂ نظر اور کوششوں سے آگاہ کیا۔
دونوں رہنماؤں نے غزہ کی صورتِ حال اور فلسطینی عوام کے لیے امداد کی فراہمی یقینی بنانے کی کوششوں پر بھی گفتگو کی۔
وزیرِ اعظم نے شاہ عبداللّٰہ دوم کو جلد پاکستان کا سرکاری دورہ کرنے کی دعوت کا اعادہ کیا۔
دریں اثناء وزیرِ اعظم شہباز شریف اور ازبکستان کے صدر شوکت مرزوف کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا۔
وزیراعظم نے ازبک صدر اور ازبکستان کے عوام کو عیدالاضحیٰ کی مبارکباد پیش کی۔
وزیرِ اعظم نے حالیہ پاک بھارت بحران میں متوازن مؤقف پر ازبکستان کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ خطے میں امن و استحکام کا خواہاں ہے، دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات کی مثبت رفتار پر اطمینان کا اظہار کیا۔
وزیرِ اعظم ہاؤس کے اعلامیے کے مطابق وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ صدر شوکت مرزوف کے دورۂ پاکستان کے منتظر ہیں۔
دونوں رہنماؤں نے کثیرالجہتی فورمز ای سی او اور ایس سی او میں قریبی تعاون جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔
صدر شوکت مرزوف نے وزیرِ اعظم کا شکریہ ادا کیا، انہیں اور پاکستانی عوام کو عید کی مبارکباد دی اور خطے میں امن و سلامتی کے لیے پاکستان کی کوششوں کو بھی سراہا۔
علاوہ ازیں وزیرِ اعظم شہباز شریف نے بحرین کے شاہ حمد بن عیسیٰ الخلیفہ سے ٹیلیفونک رابطہ کیا۔
وزیرِ اعظم نے بحرین کی قیادت اور عوام کو عید کی مبارک باد دی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
دونوں رہنماؤں نے اپنی گفتگو کے دوران امت کی صفوں میں امن اور اتحاد اور غزہ کے عوام کے لیے خصوصی دعائیں کیں۔
وزیرِ اعظم ہاؤس کے اعلامیے کے مطابق وزیرِ اعظم نے حالیہ پاک بھارت بحران میں بحرین کے متوازن مؤقف پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ پاکستان اور بحرین کے درمیان قریبی برادرانہ تعلقات ہیں۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے بحرین کے بادشاہ کو دورۂ پاکستان کی دعوت دی جسے انہوں نے قبول کر لیا۔