ملزمان نے شہریار آفریدی، علی امین کی ایما پر جی ایچ کیو پر حملے کا اعتراف کیا، سب انسپکٹر
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) پر 9 مئی حملہ کیس میں شناخت پریڈ کی 350 صفحات کی رپورٹ عدالت میں جمع کرادی گئی۔
اڈیالہ جیل راولپنڈی میں انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) کے جج امجد علی شاہ نے جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت کی۔
دوران سماعت بانی پی ٹی آئی، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، سینیٹر شبلی فراز، فواد چوہدری، کنول شوزب سمیت دیگر ملزمان پیش کیے گئے۔
سماعت کے دوران 2 گواہوں کے بیانات قلمبند کیے گئے، اٹک جیل میں ملزمان کی شناخت کرنے والے مجسٹریٹ محمود عالم کا بیان ریکارڈ کیا گیا۔
مجسٹریٹ محمود عالم نے ملزمان کی 350 صفحات کی شناخت پریڈ رپورٹ جمع کرادی گئی جبکہ سب انسپکٹر احمد یار نے بھی بیان قلمبند کرایا۔
احمد یار نے عدالت کے روبرو کہا کہ ملزمان نے شہریار آفریدی اور علی امین گنڈاپور کی ایما پر جی ایچ کیو پر حملے کا اعتراف کیا، ملزمان نے کہا پی ٹی آئی رہنماؤں نے انہیں جی ایچ کیو جانے پر اکسایا۔
سب انسپکٹر نے مزید کہا کہ 9 مئی کو علی امین گنڈاپور، شہریار آفریدی فیض آباد سے مظاہرین کو لیڈ کرتے جی ایچ کیو کی طرف آئے، ملزمان نے زیراستعمال موبائل فون سے پارٹی رہنماؤں کے اشتعال انگیز بیانات سنے تھے۔
دوران سماعت ملزمان سے برآمد موبائل فون، پیٹرول بم، ڈنڈے، جلے ہوئے ٹائر اور ان کی راکھ بطور ثبوت پیش کی گئی۔
سب انسپکٹر احمد یار نے اپنی گواہی کے دوران 38 ریکوری میمو بھی عدالت میں پیش کیے۔
عدالت نے آئندہ سماعت پر مقدمے کے مدعی سب انسپکٹر ریاض کو بطور گواہ عدالت میں پیش ہونے کا کہہ دیا، اب تک مقدمے میں مجموعی طور پر 17 گواہاں کی شہادت ریکارڈ ہوچکی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سب انسپکٹر جی ایچ کیو
پڑھیں:
نسل کشی یا جنگی جرم؟ فرانسیسی عدالت میں غزہ بمباری پر تاریخی مقدمہ شروع
فرانس کے انسدادِ دہشتگردی پراسیکیوٹرز نے غزہ میں امداد کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے الزامات پر "نسل کشی میں معاونت" اور "نسل کشی پر اکسانے" کی بنیاد پر تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
ان الزامات کا تعلق مبینہ طور پر فرانسیسی نژاد اسرائیلی شہریوں سے ہے جنہوں نے گزشتہ سال امدادی ٹرکوں کو غزہ پہنچنے سے روکا تھا۔
پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ یہ دو الگ الگ مقدمات ہیں، جن میں انسانیت کے خلاف جرائم میں ممکنہ معاونت کے الزامات بھی شامل ہیں۔ تحقیقات جنوری تا مئی 2024 کے واقعات پر مرکوز ہیں۔
یہ پہلا موقع ہے کہ فرانسیسی عدلیہ نے غزہ میں بین الاقوامی قوانین کی ممکنہ خلاف ورزیوں کی باقاعدہ تفتیش شروع کی ہے۔
پہلی شکایت یہودی فرانسیسی یونین برائے امن (UFJP) اور ایک فرانسیسی-فلسطینی متاثرہ شخص نے دائر کی، جس میں شدت پسند اسرائیلی حمایتی گروپوں "Israel is forever" اور "Tzav-9" کے افراد پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے نیتزانا اور کیرم شالوم بارڈر کراسنگ پر امدادی ٹرکوں کو روکا۔
دوسری شکایت "Lawyers for Justice in the Middle East (CAPJO)" نامی وکلا تنظیم نے جمع کروائی، جس میں تصاویر، ویڈیوز اور عوامی بیانات کو بطور ثبوت شامل کیا گیا۔
اسی روز ایک علیحدہ مقدمہ بھی منظر عام پر آیا، جس میں ایک فرانسیسی دادی نے الزام عائد کیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں ان کے چھ اور نو سالہ نواسے نواسی کو بمباری میں قتل کیا، جسے انہوں نے "نسل کشی" اور "قتل" قرار دیتے ہوئے مقدمہ دائر کیا ہے۔
واضح رہے کہ عالمی عدالت انصاف (ICJ) نے اپنے حالیہ فیصلوں میں اسرائیل کو پابند کیا تھا کہ وہ غزہ میں ممکنہ نسل کشی کو روکے اور امدادی سامان کی رسائی یقینی بنائے۔