وزیر اعظم نے رمضان میں اشیائے خور و نوش کی مناسب قیمتوں پر فراہمی کیلیے ہدایت جاری کر دی
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وزیر اعظم شہباز شریف نے رمضان المبارک میں اشیائے خور و نوش کی مناسب قیمتوں پر فراہمی کی حکمت عملی بنانے کی ہدایت جاری کر دی۔
وزیر اعظم کی زیرِ صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں انہوں نے کہا کہ عوام کو اشیائے خور و نوش کی کم نرخوں پر فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے، وفاقی اور صوبائی حکومتیں مل کر سستے داموں اشیائے خور و نوش کی فراہمی یقینی بنائیں۔
کابینہ اجلاس میں بین المذاہب ہم آہنگی پالیسی اور مذہبی رواداری کی حکمت عملی کی منظوری دی گئی۔ اجلاس میں کہا گیا کہ بین المذاہب ہم آہنگی پالیسی کے تحت ڈائیلاگز اور کانفرنسز کا انعقاد کیا جائے گا۔
علاوہ ازیں، ڈاکٹر حسن الامین کو ڈائریکٹر قومی ادارہ برائے مطالعہ پاکستان کا ڈائریکٹر تعینات کرنے اور طاہرہ رضا کو 5 سال کیلیے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے نان ایگزیکٹو ممبر کے طور پر تعینات کرنے کی منظوری دی گئی۔ لیلہ ایلیاس کلپانہ اور ستونت کور کی متروکہ وقف املاک بورڈمیں تعیناتی کی منظوری بھی دی گئی۔
پاکستان عراق میں انکم ٹیکس اور ٹیکس چوری کے خاتمے کیلیے کنونشن کے ابتدائی ڈرافٹ پر دستخط کی منظوری دی گئی۔
کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 3 فروری 2025 کو ہوئے اجلاس میں کیے گئے فیصلوں، کمیٹی برائے لیجسلیٹو کیسز کے 7 فروری 2025 کے اجلاس میں لیے گئے فیصلوں اور کمیٹی برائے ریاستی ملکیتی ادارہ جات کے 11 فروری 2025 اجلاس میں لیے گئے فیصلوں کی توثیق کی گئی۔
گزشتہ روز دبئی میں پاکستانی کاروباری شخصیات اور سرمایہ کاروں سے گفتگو میں وزیر اعطم شہباز شریف نے کہا تھا کہ معاشی استحکام کا سفر جاری ہے، پاکستان کی برآمدات میں اضافہ ہو رہا ہے اور معاشی ترقی کے اشاریے بہتر ہو رہے ہیں۔
شہباز شریف نے کہا تھا کہ جنوری میں مہنگائی 2.
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان میں مائیکرو اکنامک کے شعبے میں بہتری آئی ہے، پاکستان قدرتی وسائل سے مالا مال ہے معدنیات شعبے میں انقلابی تبدیلی چاہتے ہیں۔
مزیدپڑھیں:ملک بھر میں بجلی کی قیمتوں میں کمی
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: اشیائے خور و نوش کی اجلاس میں کی منظوری
پڑھیں:
کینیڈا میں جی سیون سمٹ میں بھارت چھ برسوں میں پہلی بار مدعو نہیں
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 04 جون 2025ء) کینیڈا 15 سے 17 جون تک البرٹا صوبے میں ہونے والے جی سیون سربراہی اجلاس کی میزبانی کر رہا ہے جس میں روس-یوکرین تنازعہ اور مغربی ایشیا کی صورت حال سمیت دنیا کو درپیش اہم چیلنجز پر غور کیا جائے گا۔ اس معاملے سے واقف افراد نے بتایا کہ چھ سالوں میں پہلی بار، وزیر اعظم نریندر مودی کے جی سیون سربراہی اجلاس میں شرکت کا امکان نہیں ہے۔
کیا جرمنی جی سیون سمٹ میں بھارت کو مدعو کرے گا؟
روایتی طور پر، میزبان ملک کا مہمانوں کے دعوت نامے، ایجنڈے کی ترتیب، اور سربراہی اجلاس کا لہجہ طے کرنے کا صوابدیدی اختیار ہوتا ہے، جس سے وہ اس تقریب کو اپنی ترجیحات اور خارجہ پالیسی کے مقاصد کے مطابق بنا سکے۔
بھارت کو اس سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے دعوت نامہ موصول نہیں ہوا ہے۔
(جاری ہے)
وزیر اعظم نریندر مودی کے اعلیٰ سطحی دورے کے اشارے بھی نہیں ملے ہیں، جس سے ایسا لگتا ہے کہ بھارت کینیڈا میں ہونے والے سربراہی اجلاس میں شرکت نہیں کرے گا۔جی سیون سربراہی اجلاس میں اہم فیصلے
بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے گزشتہ ماہ متعدد مواقع پر کہا تھا کہ جی سیون سربراہی اجلاس کے لیے وزیر اعظم مودی کے کینیڈا کے دورے کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے۔
ماضی میں، وزیر اعظم مودی نے مسلسل چھ سال تک جی سیون سربراہی کانفرنس میں شرکت کی ہے، یہ پہلی بار ہے کہ بھارت اس تقریب سے غیر حاضر رہے گا۔
جی سیون دنیا کی سب سے زیادہ صنعتی معیشتوں امریکہ، برطانیہ، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان اور کینیڈا کا ایک غیر رسمی گروپ ہے۔ آئندہ سربراہی اجلاس میں چند دیگر ملکوں کے ساتھ ہی یورپی یونین، آئی ایم ایف، ورلڈ بینک اور اقوام متحدہ کو بھی مدعو کیا گیا ہے۔
بھارت کے لیے بڑا دھچکہ، کانگریسسب سے بڑی اپوزیشن جماعت کانگریس نے منگل کو دعویٰ کیا کہ بھارت کو کینیڈا میں جی سیون اجلاس میں مدعو نہ کرنا امریکہ کو بھارت اور پاکستان کے درمیان ’’ثالثی‘‘ کی اجازت دینے کی غلطی کے بعد ملک کے لیے ’’ایک اور بڑا سفارتی دھچکہ‘‘ ہے۔
کانگریس کے سینیئر رہنما جے رام رمیش نے کہا کہ ’’چھ برسوں میں پہلی بار، ’وشوا گورو‘ (عالمی رہنما) کینیڈا سمٹ میں شرکت نہیں کرے گا۔ اس کی خواہ کچھ بھی توضیح پیش کی جائے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ بھارت کے لیے ایک اور بڑا سفارتی دھچکہ ہے۔‘‘
کانگریس کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے کہا کہ اس سمٹ میں برازیل، میکسیکو، جنوبی افریقہ اور یوکرین کے صدور اور آسٹریلیا کے وزیر اعظم کو بھی مدعو کیا گیا ہے۔
کینیڈا اور بھارت کے درمیان تعلقات میں کشیدگیجون 2023 میں کینیڈا میں خالصتانی علیحدگی پسند رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے بعد سے بھارت اور کینیڈا کے درمیان تعلقات کشیدہ ہیں۔ اس وقت کے کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے اس قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کا الزام لگایا تھا۔ لیکن بھارت نے سختی سے تردید کی تھی اور اس الزام کو ’’بے بنیاد‘‘ قرار دیا تھا۔
اس واقعے کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات میں کافی سردمہری آگئی ہے۔
بھارت اور کینیڈا میں اعلیٰ سطحی رابطہ، تعلقات میں بہتری کی امید
گذشتہ ہفتے 25 مئی کو کینیڈا کی نئی وزیر خارجہ انیتا آنند نے بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر کے ساتھ فون پر بات چیت کی۔ مارک کارنی کے کینیڈا کے انتخابات جیتنے اور وزیر اعظم بننے کے بعد دہلی اور اوٹاوا کے درمیان یہ پہلا باضابطہ سیاسی سطح کا رابطہ تھا، جس سے تعلقات میں دوبارہ بحالی کی امیدیں پیدا ہوئیں۔
ادارت: صلاح الدین زین