پیکا ایکٹ کیخلاف بلوچستان یونین آف جرنلسٹس کا علامتی بھوک ہڑتال کا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
بے یو جے کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ متنازع قانون کسی صورت تسلیم نہیں کیا جائیگا اور آزادی اظہار رائے پر کسی بھی قدغن کو کامیاب نہیں ہونے دینگے۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان یونین آف جرنلسٹس (بی یو جے) نے متنازع پیکا ایکٹ کے خلاف پریس کلب کوئٹہ کے باہر علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ قائم کر دیا۔ کیمپ میں بی یو جے کے رہنماؤں سمیت دیگر صحافیوں نے علامتی بھوک ہڑتال کا آغاز کیا ہے۔ بی یو جے رہنماں نے کہا کہ یہ احتجاج پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کی کال پر کیا جا رہا ہے۔ متنازع قانون کسی صورت تسلیم نہیں کیا جائے گا اور آزادی اظہار رائے پر کسی بھی قدغن کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عوام تک سچ کی رسائی یقینی بنانا ضروری ہے، لیکن حکومت صحافیوں کو ان کے آئینی حقوق سے محروم کر رہی ہے۔ بی یو جے نے مطالبہ کیا کہ پیکا ایکٹ کو فوری طور پر واپس لیا جائے، کیونکہ یہ قانون عوام کے بنیادی حقوق سے متصادم ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بی یو جے
پڑھیں:
مرد اور خاتون کے قاتلوں کو قرار واقعی سزا دی جائے، بلوچستان اسمبلی میں قراداد منظور
بلوچستان اسمبلی نے مارگٹ میں غیرت کے نام پر مرد اور خاتون کے قتل میں ملوث ملزمان کو قرار واقعی سزا دینے سے متعلق متفقہ قرار داد منظور کرلی۔
منگل کو بلوچستان اسمبلی کا اجلاس 43 منٹ کی تاخیر سے اسپیکر عبدالخالق اچکزئی کی صدارت شروع ہوا۔ اجلاس میں ژوب اور قلات میں دہشتگردی کے واقعات میں شہید ہونے والوں کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی۔
رکن اسمبلی اسد بلوچ نے کہاکہ 9 جولائی کی رات ان کے گھر پر پولیس نے لشکر کشی کرتے ہوئے چادر و چار دیواری کا تقدس پامال کیا جس پر وہ احتجاجاً واک آوٹ کرگئے۔
رکن اسمبلی علی مدد جتک نے 11 اور 16 جولائی کو مسافروں پر ہونے والے دہشتگرد حملوں کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے کہاکہ فتنہ الہندوستان کے کارندوں کا خاتمہ لازم ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان کی قیادت میں ہر محاذ پر مقابلہ کریں گے۔
مولانا ہدایت الرحمان نے کہاکہ بلوچستان کی قومی شاہراہیں غیر محفوظ ہو چکی ہیں اور حکومتی رٹ نظر نہیں آتی۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ اتنے بڑے واقعات کے بعد کوئی سیکیورٹی افسر معطل کیوں نہیں ہوا؟ اجلاس کے دوران شیخ محمد بن زاید انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی اور انسٹیٹیوٹ آف نیفرو یورولوجی سے متعلق قوانین پیش کیے گئے جنہیں ایوان نے مجلس قائمہ کی کمیٹی کے حوالے کردیا۔
اس موقع پر ڈپٹی اسپیکر بلوچستان اسمبلی غزالہ گولہ نے مارگٹ میں مرد اور خاتون کے قتل میں ملوث ملزمان کو قرار واقعی سزا دینے سے متعلق مشترکہ قرار داد پیش کی جس کی حمایت میں صوبائی وزیر تعلیم راحیلہ درانی اور مشیر کھیل مینہ مجید نے کہاکہ خواتین کا قتل کسی بھی طور غیرت نہیں کہلا سکتا۔ واقعے میں ملوث تمام ملزمان بشمول فیصلہ سنانے والے سردار کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔
رکن اسمبلی فرح عظیم شاہ نے سوال اٹھایا کہ ماں، بہن اور بیٹی کو قتل کرنا کہاں کی غیرت ہے؟ نور محمد دمڑ نے کہاکہ جرگے کا فیصلہ جذباتی تھا اور ویڈیو بنا کر قتل کرنا ناقابل قبول ہے۔
ایوان نے مارگٹ واقعے سے متعلق مشترکہ مذمتی قرار داد منظور کر لی۔ بعد ازاں بلو چستان اسمبلی کا اجلاس 25 جولائی سہ پہر 3 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بلوچستان اسمبلی خاتون کا قتل سانحہ بلوچستان علی مدد جتک غیرت مذمتی قرارداد منظور وی نیوز