پاکستان میں ایگزیکٹیو، عدلیہ اور لیجسلیٹو کرپشن میں بھی بڑا اضافہ ہو گیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 12 فروری2025ء) ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ایگزیکٹیو، عدلیہ اور لیجسلیٹو کرپشن میں بھی بڑا اضافہ ہو گیا، پاکستان کے سیاسی نظام میں بھی کرپشن بڑھ گئی، سیاسی نظام میں کرپشن کا انڈیکس 32 سے بڑھ کر 33 ہو گیا۔ تفصیلات کے مطابق ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے کرپشن پرسیپشن انڈیکس 2024ء جاری کر دیا، جس کے مطابق پاکستان میں کرپشن بڑھی ہے، پاکستان کرپشن پرسیپشن انڈیکس میں تنزلی کے بعد 135 نمبر پر آ گیا۔
کرپشن پرسیپشن انڈیکس میں پاکستان کی درجہ بندی مزید نیچے آ گئی ہے، پاکستان کی درجہ بندی 27 ہو گئی جبکہ 2023ء میں پاکستان کی درجہ بندی 29 تھی۔کرپشن میں پاکستان کی درجہ بندی 8 مختلف ذرائع سے حاصل ڈیٹا پر کی گئی، 2023ء میں پاکستان کا کرپشن انڈیکس میں مجموعی اسکور 233 تھا جو 2024ء میں 216 ہو گیا جبکہ اختیارات کا ناجائز استعمال کرنے والے عہدیداران کے خلاف قانونی کارروائی یا سزا کا انڈیکس اسکور بدستور 21 رہا۔(جاری ہے)
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ پاکستان میں پبلک وسائل کے غلط استعمال اور اس سے متعلقہ انڈیکس کا اسکور 20 سے کم ہو کر 18 ہو گیا، کاروبار کے لیے رشوت دینا یا کرپٹ پریکٹس کا سامنا کرنے کا اسکور 35 سے کم ہو کر 32 ہو گیا اور سیاسی نظام میں کرپشن کا انڈیکس 32 سے بڑھ کر 33 ہو گیا۔حکومتی اداروں اور سرکاری ملازمین کی جواب دہی، بااثر گروہوں کے ریاست پر قبضے کا انڈیکس 35 سے بڑھ کر 39 ہو گیا، کرپشن کی وجہ سے عوامی فنڈز افراد یا کمپنیوں کو دینے کا انڈیکس 45 سے کم ہو کر 33 پر آ گیا۔ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ ایگزیکٹیو، عدلیہ، ملٹری اور قانون سازوں کا ذاتی مقاصد کے لیے سرکاری وسائل کے استعمال کا اسکور 25 سے بڑھ کر 26 ہو گیا، پبلک سیکٹر، ایگزیکٹیو، عدلیہ اور لیجسلیٹو کرپشن کا اسکور 20 سے کم ہو کر 14 ہو گیا۔کرپشن پرسیپشن انڈیکس کے مطابق ڈنمارک بدستور پہلے نمبر پر موجود ہے جبکہ فن لینڈ دوسرے اور سنگاپور تیسرے نمبر پر ہیں۔امریکا تنزلی کے بعد 28 ویں نمبر پر آ گیا، بھارت 96 نمبر پر، ترکیہ 107، بنگلا دیش 151 اور افغانستان 165 نمبر پر ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کرپشن پرسیپشن انڈیکس پاکستان کی درجہ بندی میں پاکستان پاکستان میں سے کم ہو کر کا انڈیکس سے بڑھ کر کا اسکور کے مطابق ہو گیا
پڑھیں:
ایک سال کے دوران حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب کا اضافہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(نمائندہ جسارت)ایک سال کے دوران حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب کا اضافہ ہوا ہے جس کے سبب مجموعی قرض 84 ہزار ارب سے زاید ہوگیا۔حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف کے فریم ورک کے تحت پاکستان کے ذمے قرضوں سے متعلق وزارت خزانہ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 3 سال میں پاکستان کے ذمے قرضوں کا تناسب 70.8 فیصد سے کم ہو کر
60.8 فیصد پر آنے کا تخمینہ ہے، مالی سال 2026ء سے 2028ء کی درمیانی مدت میں قرض پائیدار رہنے کی توقع ہے۔وزارت خزانہ حکام کے مطابق رپورٹ میں معاشی سست روی کو قرضوں کی پائیداری کے لیے بڑا خطرہ قرار دیا گیا ہے، ایکسچینج ریٹ اور سود کی شرح میں تبدیلی قرض کا بوجھ بڑھا سکتی ہے، بیرونی جھٹکے اور موسمیاتی تبدیلی قرض کے خطرات میں اضافہ کر سکتے ہیں، فلوٹنگ ریٹ قرض کی بڑی مقدار سے شرح سود کا خطرہ بلند رہے گا، پاکستان کے ذمے مجموعی قرضوں کا 67.7 فیصد ملکی قرض ہے۔