پریم کورٹ کے 6 مستقل ججوں اور ایک عارضی جج کے تقرر کا نوٹیفکیشن
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
سٹی42: سپریم کورٹ کے 6 مستقل ججوں اور ایک عارضی جج کے تقرر کا نوٹیفکیشن ہو گیا۔
وزارت قانون و انصاف نے صدر مملکت کی منظوری کے بعد سپریم کورٹ کے 6 مستقل ججوں اور ایک عارضی جج کے تقرر کا نوٹی فکیشن جاری کیا۔ بدھ کے روز نوٹیفائی ہونے والے ججوں میں مسٹر جسٹس ہاشم کاکڑ، جسٹس شفیع صدیقی، جسٹس صلاح الدین کو سپریم کورٹ کے جج تعینات کیا گیا ہے۔جسٹس شکیل احمد، جسٹس عامر فاروق اور جسٹس اشتیاق ابراہیم بھی سپریم کورٹ کے جج تعینات ہوگئے۔
محکمہ اوقاف پنجاب میں بدعنوانی کا انکشاف، افسران معطل
ہ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کو آرٹیکل 181 اور 175 اے کے تحت سپریم کورٹ کا ایکٹنگ جج تعینات کیا گیا ۔ جسٹس اعجاز سواتی قائم مقام چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ تعینات ہوگئے۔ عہ مستقل چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ کے تقرر تک فرائض سرانجام دیں گے۔
جسٹس جنید غفار قائم مقام چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ اور جسٹس عتیق شاہ قائم مقام چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ تعینات ہوئے ہیں۔
جسٹس سرفراز ڈوگر کو قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ تعینات کرنے کا نوٹی فی کیشن اس سے پہلے ہو گیا تھا۔
معروف اداکارہ کے ہاں بیٹے کی پیدائش
جوڈیشل کمیشن نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق کی سپریم کورٹ میں تعیناتی کی منظوری دی تھی اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی بطور ایکٹنگ جج تعیناتی کی منظوری دی تھی۔
Waseem Azmet.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: قائم مقام چیف جسٹس سپریم کورٹ کے جج تعینات کے تقرر
پڑھیں:
آئی سی سی ججوں پر امریکی پابندیاں نظام انصاف کے لیے نقصان دہ، وولکر ترک
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 06 جون 2025ء) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے امریکی حکومت کی جانب سے عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے چار ججوں کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کے اقدام کو نظام انصاف کے لیے انتہائی نقصان دہ قرار دیا ہے۔
ہائی کمشنر نے کہا ہے کہ یہ پابندیاں اپنے عدالتی فرائض انجام دینے والے ججوں پر حملہ اور قانون کی عملداری سمیت ان اقدار کی کھلی توہین ہیں جن کا امریکہ طویل عرصہ سے دفاع کرتا آیا ہے۔
امریکہ کے وزیر خارجہ مارکو روبیو نے گزشتہ روز عدالت کے ان ججوں پر پابندیاں لگانے کا اعلان کیا تھا جو افغانستان میں امریکی اور افغان فوج کے ہاتھوں مبینہ جنگی جرائم سے متعلق 2020 کے مقدمے کی سماعت کر رہے ہیں اور جنہوں نے گزشتہ سال اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور اس وقت کے وزیردفاع یوآو گیلنٹ کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔
(جاری ہے)
یہ چاروں جج خواتین ہیں جن کا تعلق بینن، پیرو، سلوانیہ اور یوگنڈا سے ہے۔
فیصلہ واپس لینے کا مطالبہوولکر ترک کا کہنا ہےکہ عدالت کے ججوں پر پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ بے حد پریشان کن ہے۔ امریکہ کی حکومت اس پر فوری نظرثانی کرے اور اسے واپس لیا جائے۔
'آئی سی سی' کو دنیا بھرکے 125 ممالک تسلیم کرتے ہیں جس نے امریکہ کی حکومت کے اس فیصلے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے پابندیوں کو بین الاقوامی عدالتی ادارے کی خودمختاری کو کمزور کرنے کی کھلی کوشش قرار دیا ہے۔
عدالت کی جانب سے جاری کردہ بیان میں ان پابندیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ان سے سنگین ترین جرائم پر احتساب یقینی بنانے کی عالمی کوششوں کو نقصان ہو سکتا ہے۔ علاوہ ازیں، امریکہ کے اس فیصلے سے قانون کی عملداری کے لیے مشترکہ عزم، عدم احتساب کے خلاف جدوجہد اور قوانین پر مبنی بین الاقوامی نظام کی بقا کو بھی خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔