وفاقی حکومت نے گریڈ ایک سے 22 تک کی 11 ہزار 877 اسامیاں ختم کردیں
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
اسلام آباد : وفاقی حکومت نے گریڈ ایک سے گریڈ 22 تک کی 11ہزار 877 اسامیاں ختم کر دیں ، اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے ختم کی گئی اسامیوں کی تفصیلات پارلیمنٹ کو فراہم کر دی ہیں۔
اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے مطابق گریڈ ایک سے 18 تک 11 ہزار 764 جبکہ گریڈ 19 سے گریڈ 22 تک 113 اسامیاں ختم کر دی گئی ہیں ، اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کا کہنا ہے کہ کابینہ نے اگست 2024 میں 60 فیصد خالی ریگولر اسامیوں کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ کابینہ کے فیصلہ کے تحت مختلف وزارتوں اور ڈویژنز سے اسامیاں ختم کی گئیں، گریڈ 22 کی مشیر کی 2 اسامیاں ختم کی گئی ہیں۔ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے مطابق گریڈ 20 کی 26 اسامیاں اور گریڈ 19 کی 85 اسامیاں ختم کی گئی ہیں۔ گریڈ 18 کی 135 اور گریڈ 17 کی 445 اسامیاں ختم کی گئی ہیں جبکہ گریڈ 16 کی 552 اسامیاں ختم کی گئی ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اسامیاں ختم کی گئی ہیں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن
پڑھیں:
حکومت بجلی، گیس و توانائی بحران پر قابوپانے کیلئے کوشاں ہے،احسن اقبال
نارووال (نمائندہ خصوصی )وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نےکہا ہے کہ جس جذبے سے ہماری افواج دہشت گردی کےخلاف جنگ میں جانوں کا نذرانہ دے رہی ہیں، ملکی معاشی بہتری کے لیے کردار ادا نہ کیا تویہ فورسز کی قربانیوں کے صلے میں ان سے زیادتی ہوگی۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کا نارووال میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئےکہنا تھا کہ پاکستان کی معیشت بحالی کی جانب گامزن ہے، ہمیں بھرپور جذبے سے ملکی معیشت کی بہتری کے لیے کردار ادا کرنا ہے، حکومت کی کوشش ہےکہ ملک میں بجلی، گیس اور توانائی کے بحران پر قابو پائیں۔
انہوں نے کہا کہ جب ہمیں حکومت ملی تھی تو اُس وقت معیشت سمیت تمام شعبہ جات تباہ حال تھے، رفتہ رفتہ ان سب میں بہتری آرہی ہے۔احسن اقبال نے مزید کہا کہ معشیت بہتر ہوتے ہی بجلی کے شعبے میں نرخوں میں کمی کو ممکن بنائیں گے، گیس کی قیمتیں بھی کم کرنا ہوں گی۔ساتھ ہی وزیراعظم اور حکومت کی خواہش ہے کہ ٹیکسوں کی شرح میں کمی لائیں، تاہم اس کے لیے ضروری ہے کہ ٹیکس چوری کے خلاف ہم سب کو مل کر جہاد کرنا ہوگا۔
جو لوگ ٹیکس ادا کرتے ہیں اُن کی زمہ داری ہے کہ وہ حکومت کے ساتھ مل کر ٹیکس چوروں کی نشاندہی کریں، اگر ٹیکس چوری نہیں رکے گی تو تنخواہ دار طبقے پر مزید بوجھ بڑھے گا۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ ٹیکس کے بغیر حکومت ترقیاتی کام نہیں کر سکتی، حکومت کے پاس پیسے چھاپنے کی کوئی مشین نہیں ہوتی، ٹیکس سے ہی ترقیاتی اور دیگر کام کرنے ہوتے ہیں، پاکستان میں اس وقت ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 10.5 ہے، ہمارے جیسے دیگر ممالک میں یہ شرح 16 سے 18 فیصد تک ہے۔