حکومت کا پی ٹی آئی سے مذاکرات کے لیے پہل نہ کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
اسلام آباد (آن لائن) مسلم لیگ (ن) کے سینیٹرعرفان صدیقی نے کہا ہے کہ مذاکرات کی دعوت دینے کا موسم تمام ہوگیا، اب حکومت مذاکرات کے لیے پہل نہیں کرے گی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے حکومت کی جانب سے واضح پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات کی دعوت دینے کا موسم تمام ہوگیا، اب پی ٹی آئی کو مذاکرات کی کوئی دعوت نہیں دیں گے۔انہوں نے کہا کہ مذاکرات کا دروازہ کھلا رہنے کا مطلب دعوت دینا نہیں اور
مذاکرات کا دروازہ بند نہ کرنے کا بھی یہ مطلب نہیں کہ ہم ان کا انتظار کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب پی ٹی آئی پر منحصر ہے کہ وہ کب سنجیدہ اور نتیجہ خیز مذاکرات چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب پی ٹی آئی کا دل جلسوں، ہنگاموں اور 9 مئی جیسے واقعات سے بھر جائے اور جب انہیں لگے کہ اب سنجیدہ مذاکرات کی ضرورت ہے تو وہ آئیں اور ہمارے ساتھ بیٹھیں مگر ہم اب کوئی دعوت نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی قیادت بے بس ہے، انہیں یہ معلوم ہی نہیں کہ عمران خان کا کس بات پر کیا مو قف ہوگا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ عمران خان نے اب خطوط نویسی شروع کردی ہے، سنا ہے کہ وہ اب تیسرا خط بھی لکھ رہے ہیں، درحقیقت سویلین بالادستی کبھی عمران خان کا مقصد ہی نہیں رہا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ مذاکرات کی پی ٹی ا ئی
پڑھیں:
سندھ حکومت جرائم کے خاتمے اورقیام امن میں سنجیدہ نہیں، کاشف شیخ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) جماعت اسلامی سندھ کے امیر کاشف سعید شیخ نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کی حکومت سندھ میں ڈاکو راج کے خاتمے اور امن قائم کرنے میں سنجیدہ نہیں ہے۔ سندھ حکومت کی جانب سے ڈاکوؤں سے بات کرنے کے بجائے آپریشن تیزکرنے کا فیصلہ عوام کے ساتھ مذاق ہے۔سندھ کے عوام نے بدامنی اور ڈاکو راج کے خلاف کشمور سے کراچی اور اسلام آباد تک احتجاجی مارچ کیے لیکن حکمرانوں کے کانوں پرجوں تک نہیں رینگی جو کہ بیڈگورننس اور بے حسی کی انتہا ہے۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ سالانہ بجٹ میں سیکورٹی اورپھر ڈاکوئوں کے خاتمے کے نام پر اربوں روپے خرچ کرنے کے باوجود سندھ کے عوام امن کو ترس رہے ہیں۔ کبھی کہا جاتا ہے کہ پانی کم ہوا تو آپریشن کیا جائے گا، اور کبھی کہا جاتا ہے کہ ڈرون کے ذریعے آپریشن کیا جائے گا اور کبھی پنجاب چلے جانے کا ڈراما کیاجاتا ہے۔ اسی طرح وزیر داخلہ، آئی جی سندھ پولیس کے مختلف بیانات ہیں۔ اب ایک بار پھر وزیراعلیٰ کی جانب سے الگ حکم نامہ جاری کیا گیا ہے۔ یہ حکومت ہے یا مذاق؟ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ حکمران جماعت کے بااثر رہنماؤں اور مشیروں کی جانب سے مجرموں کی رہائی اور ڈاکوؤں کو خطرناک ہتھیاروں کی فراہمی سے کیوں بے خبر ہیں؟ یہ سب کچھ تو پہلے ہی میڈیا دے چکا ہے۔ شکارپور کے ایک پولیس افسر کی جانب سے ڈاکوئوں کوپیپلز پارٹی سے وابستہ وڈیروں کے بنگلوں کی پشت پناہی حاصل ہونے کی رپورٹ کہاں غائب کی گئی؟ انہوں نے کہا کہ اگر مراد علی شاہ سندھ میں قیام امن اور ڈاکوئوراج ختم کرنے کے لیے واقعی سنجیدہ ہیں تو انہیں خالی خولی بیانات دینے کے بجائے عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔ سب سے پہلے تو پارٹی کے ان بااثر لوگوں کے گلے میں پھندا ڈالنا چاہیے جو جرائم پیشہ افراد کی سرپرستی کرتے ہیں اور منافع کے لیے اغوا کی وارداتیں کراتے ہیں اور پھر پولیس میں موجود کالی بھیڑوں اور جرائم پیشہ افراد کے نیٹ ورک کو توڑنے کے لیے بے رحمانہ آپریشن کیا جائے، تاکہ عوام کو جرائم پیشہ افراد سے نجات دلائی جائے اور سندھ میں امن بحال ہو۔