صوابی میں مکان سے باپ اور اس کے 4 بچوں لاشیں برآمد
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
خیبر پختونخوا کے ضلع صوابی میں ایک گھر سے 4 بچوں اور ان کے والد کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں، جن کے بارے میں ابتدائی طور پر اس خیال کو تقویت ملتی ہے کہ باپ نے مبینہ طور پر بچوں کو قتل کرنے کے بعد خودکشی کر لی ہے۔
پولیس اور ریسکیو نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ افسوسناک واقعہ صوابی میں یارحسین نامی علاقے میں پیش آیا ہے۔ جس کی تحقیقات پولیس حکام نے شروع کر دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
ریسکیو کنٹرول آفس کو واقعے کی اطلاع ملنے پر ٹیم مذکورہ مکان پہنچ گئی، جہاں ریسکیو ٹیم نے 4 بچوں سمیت کی ایک شخص کی لاش برآمد کی، نعشوں کو فوری طور پر اسپتال منتقل کردیا گیا۔
ریسکیو ترجمان نے بتایا کہ والد کے ہمراہ دریافت ہونیوالی لاشوں میں 2 لڑکیاں اور 2 لڑکے شامل ہیں، انہوں نے بتایا کہ بچوں کو تیز دار آلے سے گلا کاٹ کر قتل کیا گیا، مقتول بچوں کی عمریں 2 سے 12 سال کے درمیان ہیں۔
مزید پڑھیں:
واقعے کے بعد یار حسین پولیس کی ٹیم پر بھی موقع پر پہنچ گئی اور تفتیش شروع کر دی ہے، پولیس کے مطابق ابتدائی شواہد کی بنیاد پر لگتا ہے کہ باپ نے بچوں کو گلا کاٹ کر قتل کرنے کے بعد خودکشی کرلی ہے۔
تاہم پولیس ابھی تک کسی حتمی نتیجے تک نہیں پہنچی ہے، پولیس نے بتایا کہ ہو سکتا ہے کہ قتل کے افسوناک واقعے میں کوئی اور ملوث ہو اور باپ کو بھی قتل کرکے خودکشی کا رنگ دینے کی کوشش کی گئی ہو۔
مزید پڑھیں:
پولیس نے بتایا کہ ابتدائی حالات سے واقعہ گھریلو ناچاقی کا لگ رہا ہے تاہم مزید تفتیش جاری ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پولیس ریسکیو 1122 ریسکیو ترجمان صوابی قتل گھریلو ناچاقی یار حسین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پولیس ریسکیو 1122 ریسکیو ترجمان صوابی قتل گھریلو ناچاقی یار حسین نے بتایا کہ
پڑھیں:
بنوں میں گھات لگائے ملزمان کی فائرنگ سے وکیل جاں بحق
پولیس کے مطابق طفیل خان ایڈووکیٹ کا تعلق بوزہ خیل سے تھا اور وہ جمعہ کی صبح اپنی رہائش گاہ سے موٹر سائیکل پر بازار جا رہے تھے کہ گھات لگائے نامعلوم مسلح افراد نے ان پر اندھا دھند فائرنگ کر دی۔ اسلام ٹائمز۔ بنوں کے مصروف تجارتی مرکز نظیم بازار میں فائرنگ کے افسوسناک واقعے میں قانون دان طفیل خان ایڈووکیٹ جاں بحق ہو گئے۔ پولیس کے مطابق طفیل خان ایڈووکیٹ کا تعلق بوزہ خیل سے تھا اور وہ جمعہ کی صبح اپنی رہائش گاہ سے موٹر سائیکل پر بازار جا رہے تھے کہ گھات لگائے نامعلوم مسلح افراد نے ان پر اندھا دھند فائرنگ کر دی۔ فائرنگ کے نتیجے میں طفیل خان شدید زخمی ہو گئے، جنہیں فوری طور پر قریبی اسپتال منتقل کیا گیا، تاہم زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے وہ جانبر نہ ہو سکے۔ واقعے کے بعد حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔
پولیس نے موقع پر پہنچ کر شواہد اکٹھے کر لیے ہیں اور علاقے کی ناکا بندی کرتے ہوئے تفتیش کا آغاز کر دیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ حملے کی وجوہات جاننے کے لیے مختلف زاویوں سے تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ واقعے کے بعد وکلا برادری اور شہری حلقوں میں شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ پولیس نے اس واقعے کو ٹارگٹ کلنگ قرار دینے کے امکانات کو بھی خارج نہیں کیا۔