جیل رولز تبدیل، کتنے قیدی اپنے آبائی علاقوں کی جیل میں منتقل کیے گئے؟
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
پنجاب کے محکمہ جیل خانہ جات کے تقریبا 4 سو سے زائد رولز ہیں، جن میں سے تقریباً سو کے قریب رولز ایسے ہیں جن میں تبدیلی کی جاچکی ہے، کچھ عرصہ قبل ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں انہی رولز پر عمل درآمد کی رپورٹس کا جائزہ لیا گیا ہے۔
ان رولز میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ سزا یافتہ قیدیوں کو ان کے آبائی علاقوں میں قائم جیلوں میں سزا پوری کرنے کی اجازت دی گئی ہے، اس سے قبل جیل رولز کے مطابق جس علاقے میں کوئی جرم سرزد ہوتا تھا تو مجرم کو اس علاقے کی جیل میں سزا پوری کرنا ہوتی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب کی جیلوں میں گنجائش سے زیادہ قیدی، حیران کن اعدادوشمار سامنے آگئے
تاہم اب ان رولز کو تبدیل کر دیا گیا ہے، اب اگر پنجاب کے کسی بھی حصے میں بھی کوئی شخص جرم کرتا ہے اور جرم ثابت ہونے پر اسے سزا ہو جاتی ہے تو ایسے مجرم کو واپس اس کے علاقے میں موجود جیل میں بھیجا جائے گا۔
ترجمان محکمہ داخلہ کے مطابق اب تک ایک ہزار کے قریب ایسے قیدی ہیں جنہیں انہوں کے آبائی علاقوں کی جیل میں منتقل کیا گیا ہے، ان رولز میں تبدیلی کا ایک ہی مقصد ہے کہ خاندان کے دیگر افراد کو مجرمین سے ملاقات میں آسانی ہو۔
مزید پڑھیں: پنجاب کی 43 جیلوں میں 9200 جدید کیمرے نصب کرنے کا فیصلہ
صوبائی محکمہ داخلہ کے مطابق سابق وزیر اعظم عمران خان کو ان رولز سے فائدہ نہیں ہوگا کیونکہ ان کی رہائش اسلام آباد کے علاقے بنی گالہ میں ہے، اور مختلف مقدمات میں ابھی ان کا ٹرائل جاری ہے، لہذا انہیں اڈیالہ جیل سے ابھی کہیں اور شفٹ نہیں جا سکتا۔
ترجمان محکمہ داخلہ کے مطابق مذکورہ رول کا اطلاق اس وقت ہوتا ہے جب ایک مجرم کو عدالتوں کی طرف سے سزا ہو جائے اور وہ کسی دوسرے شہر میں ہو تو اس رول کے تحت اس کے آبائی ضلع کی جیل میں شفٹ کیا جاسکتا ہے۔
مزید پڑھیں: آئی جی جیل پنجاب کا دورہ اڈیالہ جیل، نئے تعینات افسران سے ملاقات
محکمہ داخلہ اب جیل میں قیدیوں کو مشقت کے بدلے معاوضہ بھی دے رہی ہے کیونکہ نئے رولز کے تحت اب جیلوں میں قیدی مفت کام نہیں کریں گے، اس حوالے سے مختلف جیلوں میں ان ہاؤس فیکٹریاں بھی قائم کردی گئی ہیں جہاں پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ سے مختلف مصنوعات تیار کی جا رہی ہیں۔
’ان مصنوعات کو مارکیٹ میں بیچ کر قیدیوں کو معاوضہ بھی فراہم کیا جا رہا ہے، یہ پہلی مرتبہ ہے کہ قیدیوں کو بامشقت سزا پوری کرنے کے بدلے رقم بھی فراہم کی جا رہی ہے۔
مزید پڑھیں: پنجاب کی جیلوں میں اے آئی ٹیکنالوجی سے لیس کیمروں کی تنصیب کا فیصلہ
صرف یہی نہیں محکمہ داخلہ کی جانب یہ رول بھی بنایا گیا کہ جیل میں قید کسی ملزم کے پاس وکیل کرنے کی مالی سکت نہیں تو صوبائی حکومت اسے اپنے خرچ پر وکیل فراہم کرے گی۔
’قیدی اس ضمن میں ایک دارخوست سپرنٹینڈنٹ جیل کو دے گا، جس کے بعد اس کیس کی نوعیت دیکھ محکمہ داخلہ اسے مفت وکیل کی خدمات حاصل کردے گا، پنجاب کی مختلف بارز سے اس حوالے سے معاہدے بھی ہوچکے ہیں۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اڈیالہ جیل اسلام اباد بنی گالہ پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ پنجاب سپرنٹینڈنٹ جیل محکمہ داخلہ مفت وکیل.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اڈیالہ جیل اسلام اباد بنی گالہ پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ سپرنٹینڈنٹ جیل محکمہ داخلہ محکمہ داخلہ کی جیل میں قیدیوں کو جیلوں میں کے مطابق پنجاب کی ان رولز
پڑھیں:
جرمنی شامی مہاجرین کو اپنے گھر جانے کی اجازت دینا چاہتا ہے
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 اپریل 2025ء) جرمن وزارت داخلہ کے ترجمان نے بدھ کے روز کہا کہ حکومت شامی پناہ گزینوں کو محدود وقت کے لیے، جرمنی میں تحفظ کی حیثیت سے محرومی کے بغیر ہی، اپنے آبائی ملک واپس جانے کی اجازت دینا چاہتی ہے۔
جرمنی میں قانونی طور پر اگر مہاجرین اپنے آبائی ملک کا دورہ کرتے ہیں، تو ایسے پناہ گزین اپنی پناہ کے تحفظ کی حیثیت سے، محروم ہو سکتے ہیں۔
تاہم اب حکومت نے پناہ گزینی کی حیثیت ختم کیے بغیر انہیں اپنے وطن کا دورہ کرنے کی اجازت دے سکتی ہے۔گزشتہ دسمبر میں شام کے حکمران بشار الاسد کے اقتدار کے خاتمے کے بعد سے برلن نے شام کے ساتھ سفارتی تعلقات دوبارہ شروع کیے ہیں اور دمشق میں اپنا سفارت خانہ دوبارہ کھول دیا ہے۔
(جاری ہے)
جرمنی سے مہاجرین کی عجلت میں واپسی غیر ضروری، شامی وزیر خارجہ
جرمنی نے یہ تجویز کیوں پیش کی؟اس نئی تجویز کے تحت جرمنی میں پناہ گزینوں کی حیثیت رکھنے والے شامی باشندوں کو چار ہفتوں یا دو مختلف ہفتوں کے لیے اپنے ملک جانے کی اجازت ہو گی۔
وفاقی وزارت داخلہ کے ترجمان نے کہا کہ اس تجویز کا مقصد شامیوں کو رضاکارانہ طور پر واپسی کا فیصلہ کرنے کے قابل بنانا ہے۔
اس حوالے سے ایک بیان میں کہا گیا، "ایسا کرنے کے لیے شام کے لوگوں کو خود یہ دیکھنے کے قابل بنانا ہے، مثال کے طور پر، آیا (ان کے) گھر ابھی تک برقرار ہیں یا نہیں، آیا ان کے رشتہ دار ابھی تک زندہ ہیں یا نہیں، وغیرہ وغیرہ۔
"کچھ شامی باشندوں کو جرمنی سے جانا پڑ سکتا ہے، وزیر داخلہ
ترجمان نے مزید کہا کہ اگر شام میں صورتحال مزید مستحکم ہوتی ہے تو اس طرح کے دورے پناہ گزینوں کی بڑی تعداد کو اپنے ملک واپس جانے کے قابل بنانے میں بھی مددگار ثابت ہو گی۔
البتہ اس میں کہا گیا ہے کہ ایسے دوروں کی صرف "کچھ سخت شرائط کے تحت" ہی اجازت دی جانی چاہیے، اگر یہ شام میں "مستقل واپسی کی تیاری" کے لیے مددگار ثابت ہوتے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ جو لوگ اس استثنیٰ کو استعمال کرنا چاہتے ہیں انہیں اپنے دوروں کو متعلقہ امیگریشن حکام کے پاس رجسٹر کرانا ہو گا۔ترکی سے وطن لوٹنے والے شامی پناہ گزینوں کی نئی جدوجہد
حکمران پارٹی نے تجویز مسترد کر دیجرمنی کی کرسچن سوشلسٹ یونین (سی ایسی یو) اور ریاست باویریا کی اس کی ہم خیال جماعت کے وزیر داخلہ نے اس تجویز کو مسترد کر دیا ہے۔
باویرین ریاست کے وزیر داخلہ یوآخم ہیرمن نے مجوزہ دوروں کو "حقائق تلاش کرنے والے دوروں کی آڑ میں چھٹیوں کے دورے" قرار دیا۔ ہرمن نے جرمنی اور شام کے درمیان "بے قابو سفر" کے خلاف دلیل دی۔ اس کے علاوہ انہوں نے "تنہا قومی کوششوں" کے بجائے یورپ کے اندر ایک مربوط حل کی تلاش کی حمایت کی ہے۔
جرمنی میں پناہ گزینوں کے لیے اب نقد رقم کے بجائے پیمنٹ کارڈ
دسمبر میں اسد کی معزولی کے اگلے ہی دن جرمن حکام نے کئی دیگر یورپی ممالک کے ساتھ شامی شہریوں کے لیے سیاسی پناہ کی کارروائی کو منجمد کر دیا تھا۔
دس لاکھ سے زیادہ شامی، جن میں سے بہت سے خانہ جنگی کے دوران اپنے وطن چھوڑ کر جرمنی پہنچے تھے، اب بھی وہیں مقیم ہیں۔
ادارت: جاوید اختر