رائٹ سائزنگ پالیسی! کون سے گریڈ کی کتنی خالی آسامیاں ختم کی جا چکی ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
حکومت نے خزانے سے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پینشن کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے کفایت شعاری مہم شروع کی جس کے تحت سرکاری اداروں، وزارتوں اور قومی اداروں میں رائٹ سائزنگ کا فیصلہ کیا گیا۔ وفاقی کابینہ نے گزشتہ سال اگست میں 60 فیصد خالی آسامیوں کو ختم کرنے کی منظوری دی اور اب تک گریڈ ایک سے 22 تک کی کل 11 ہزار 877 خالی آسامیاں ختم کی گئی ہیں، سب سے زیادہ گریڈ 1 کی 2 ہزار 616 اور سب سے کم گریڈ 21 کی صفر 0 خالی آسامی ختم کی گئی۔
وی نیوز نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ ختم کی گئی آسامیوں میں افسران کی کتنی آسامیاں ختم کی گئی ہیں، تو معلوم ہوا کہ ختم کی گئی کل 11 ہزار 877 آسامیوں میں سے 113 آسامیاں گریڈ 19 سے 22 تک کی ہیں، اس کے علاوہ گریڈ 1 سے 18 کی 11 ہزار 764 آسامیاں بھی رائٹ سائزنگ پالیسی کے تحت ختم کی گئیں۔ سب سے زیادہ متاثرہ آسامیاں گریڈ 1 سے 4 کے درجہ چہارم کے ملازمین کی ہیں، جن میں 5 ہزار سے زائد آسامیاں ختم کی گئی ہیں۔
مزید پڑھیں: نیب کی 238 آسامیاں ختم، کیا نیب کا ادارہ ختم ہونے والا ہے؟
قومی اسمبلی میں ختم کی گئی آسامیوں سے متعلق سوال کے جواب میں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے بتایا کہ رائٹ سائزنگ پالیسی کے تحت گریڈ 22 کی مشیر کی 2 آسامیاں ختم کی گئی ہیں، گریڈ 21 کی کوئی بھی آسامی ختم نہیں کی گئی، گریڈ 20 کی 26، گریڈ 19 کی 85 آسامیاں، گریڈ 18 کی 135 آسامیاں، گریڈ 17 کی 445 جبکہ گریڈ 16 کی 552 آسامیاں بھی ختم کی گئی ہیں۔
اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے مطابق گریڈ 15 کی 165 خالی آسامیاں ختم کی گئیں، گریڈ 14 کی 572، گریڈ 13 کی 197 آسامیاں، گریڈ 12 کی 30 آسامیاں، گریڈ 11 کی 399, گریڈ 10 کی 68 آسامیاں، گریڈ 9 کی 1460، گریڈ 8 کی 206 آسامیاں، گریڈ 7 کی 1132 آسامیاں، گریڈ 6 کی 35, گریڈ 5 کی 1230 آسامیاں، گریڈ 4 کی 765، گریڈ 3 کی 542 آسامیاں، گریڈ 2 کی 1215 آسامیاں، جبکہ گریڈ 1 کی سب سے زیادہ 2616 خالی آسامیاں ختم کی گئی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آسامیاں حکومت ختم ملازمیں.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا سامیاں حکومت ملازمیں آسامیاں ختم کی گئی ہیں خالی آسامیاں ختم کی
پڑھیں:
عراق زیارات کے لیے نئی پالیسی: 50 سال سے کم عمر مردوں کو اکیلے ویزہ نہیں ملے گا
– عراق کے مقدس مقامات کی زیارت کے خواہشمند پاکستانی زائرین کے لیے عراقی حکام نے نئی پالیسی متعارف کرا دی ہے، جس کے تحت 50 سال سے کم عمر مردوں کو اکیلے زیارت ویزہ جاری نہیں کیا جائے گا۔
ترجمان وزارتِ مذہبی امور کے مطابق یہ فیصلہ زائرین کے نظم و ضبط اور بہتر نگرانی کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔ اب 50 سال سے کم عمر مرد صرف اس صورت میں زیارت ویزہ حاصل کر سکیں گے جب وہ اپنے اہلِ خانہ کے ہمراہ درخواست دیں۔
ہزاروں زائرین کا لاپتا ہونا باعثِ تشویش
اس سے قبل وفاقی وزیر سردار محمد یوسف نے انکشاف کیا تھا کہ گزشتہ برسوں کے دوران تقریباً 40 ہزار پاکستانی زائرین عراق، شام اور ایران میں جا کر غائب ہو چکے ہیں، جن کا کوئی سرکاری ریکارڈ موجود نہیں۔
اسی تناظر میں روایتی “سالار سسٹم” کو ختم کر دیا گیا ہے تاکہ غیر رجسٹرڈ زائرین کے مسائل سے بچا جا سکے۔
زمینی راستے سے سفر پر پابندی برقرار
یاد رہے کہ 27 جولائی کو وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے “ایکس” پر اپنے بیان میں کہا تھا کہ اس سال زائرین کو زمینی راستے سے ایران و عراق جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ وزارتِ خارجہ، بلوچستان حکومت اور سیکیورٹی اداروں کی باہمی مشاورت سے کیا گیا، اور اس کا مقصد زائرین کی حفاظت اور قومی سلامتی کو یقینی بنانا ہے۔
اب زائرین صرف فضائی سفر کے ذریعے زیارات پر جا سکیں گے۔
مجلس وحدت مسلمین نے زمینی پابندی مسترد کر دی
تاہم اس فیصلے پر مجلس وحدت مسلمین (ایم ڈبلیو ایم) نے شدید ردعمل دیا ہے۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا کہ کربلا کی زیارت ہمارے ایمان کا حصہ ہے، حکومت کو چاہیے کہ عقیدت مندوں کے جذبات کا احترام کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ زائرین کا مکمل ڈیٹا پہلے سے موجود ہے اور حکومت خود ایران میں زائرین کو سہولیات دینے کی یقین دہانی کر چکی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ زمینی راستہ بند ہونے سے نہ صرف زائرین کو مشکلات درپیش ہیں بلکہ ملک کو اربوں روپے کا معاشی نقصان بھی ہو رہا ہے۔