گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر نے مزید کہا کہ پیپرز لینے اور چیکنگ کا سسٹم تبدیل کرنے کیلئے تمام یونیورسٹی انتظامیہ کو ہدایات جاری کر دی ہیں۔ خواتین یونیورسٹیوں میں مرد پروفیسرز ٹیچرز کو ہٹانے فیصلہ کرلیا گیا ہے۔ وائس چانسلرز اور پروفیسرز کی کارکردگی کیلئے پرفارما تقسیم کیے جائیں گے۔ کارکردگی کی بنیاد پر سزا اور جزا کا فیصلہ کیا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ پنجاب کی خواتین کی یونیورسٹیوں سے مرد ٹیچرز اور پروفیسرز کو ہٹانے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ یونیورسٹیوں میں طالبات کو ہراساں کرنیوالوں کو سخت سزائیں ہوں گی۔ خواتین کو بلیک میلنگ سے بچانے کیلئے پیپرز بنانے اور ان کی چیکنگ کا نظام تبدیل کر رہے ہیں۔ سردار سلیم حیدر نے مزید کہا کہ پیپرز لینے اور چیکنگ کا سسٹم تبدیل کرنے کیلئے تمام یونیورسٹی انتظامیہ کو ہدایات جاری کر دی ہیں۔ خواتین یونیورسٹیوں میں مرد پروفیسرز ٹیچرز کو ہٹانے فیصلہ کرلیا گیا ہے۔ وائس چانسلرز اور پروفیسرز کی کارکردگی کیلئے پرفارما تقسیم کیے جائیں گے۔ کارکردگی کی بنیاد پر سزا اور جزا کا فیصلہ کیا جائے گا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اور پروفیسرز کارکردگی کی کا فیصلہ کو ہٹانے

پڑھیں:

سپریم کورٹ نے بیوہ خواتین کے حق میں بڑا فیصلہ جاری کردیا

سپریم کورٹ نے بیوہ خواتین کے حق میں بڑا فیصلہ جاری کر دیا، جس میں کہا گیا ہے کہ بیوائیں تمام شہریوں کی طرح روزگار، وقار، برابری اور خودمختاری کا حق رکھتی ہیں، شوہر کی وفات پر بھرتی ہونے والی بیوہ کو دوسری شادی پربرطرف نہیں کیا جا سکتا۔سپریم کورٹ نے بیوہ عورتوں کے حقوق سے متعلق تحریری فیصلہ جاری کردیا، 5 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا۔تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ سوال یہ ہے کہ کیا بیوہ کو دی گئی امدادی ملازمت اس کے دوبارہ نکاح کے بعد ختم کی جا سکتی ہے یا نہیں؟ اس عدالت میں اس سے ملتا جلتا معاملہ زاہدہ پروین کیس میں زیرِ بحث آیا تھا جس پر عدالت نے شادی شدہ بیٹیوں کے خلاف اقدامات کو غیرآئینی قرار دیا گیا تھا۔عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ آئین پاکستان کے آرٹیکل 25 کے تحت تمام شہری قانون کے سامنے برابر ہیں. بیوہ کو اس کی دوبارہ شادی کی بنیاد پر ملازمت سے نکالنا صریحاً صنفی امتیاز ہے.بیوہ کی شناخت اس کے شوہر سے نہیں جڑی ہونی چاہیئے۔سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ مالی خود مختاری عورتوں کی آئینی شناخت کا بنیادی جزو ہے، جس مرد کی اہلیہ کا انتقال ہوا ہو اس کی دوسری شادی پر انکم ٹیکس محکمہ کے آفس میمورینڈم لاگو نہیں ہوتا. بیوہ عورت کو دوسری شادی پر آفس میمورینڈم کے ذریعے نوکری سے برخاست کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے۔تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ ایسی پالیسیز عورتوں کے بنیادی حقوق کو متاثر کرتی ہیں، ایسے اقدامات بین الاقوامی انسانی حقوق کے معاہدوں کے بھی خلاف ہیں، بیوگی کو کسی عورت کی محرومی یا کم حیثیتی کی علامت کے طور پر نہیں دیکھنا چاہیئے. بیوہ بھی دوسرے شہریوں کی طرح برابر کی عزت و حقوق کی حقدار ہے۔ عدالتی فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ سپریم کورٹ کے جنرل پوسٹ آفس فیصلے میں وزیراعظم کا امدادی پیکیج غیرآئینی قرار دیا گیا، سپریم کورٹ کے اس فیصلے کا اطلاق موجودہ مقدمے پر لاگو نہیں ہوتا، سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ مستقبل کے لیے تھا. سابقہ تقرریاں متاثر نہیں ہوتیں۔سپریم کورٹ نے چیف کمشنر، ریجنل ٹیکس آفیسر بہاولپور کی اپیل خارج کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کو لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے میں مداخلت کی کوئی معقول وجہ نظر نہیں آئی۔

متعلقہ مضامین

  • پنجاب پولیس کے میٹرک پاس بچوں کیلئے مفت اسکلز ڈیولپمنٹ کورسز کا فیصلہ
  • وزیراعظم نے حکومتی کارکردگی کا نظام بہتر بنانے کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی
  • تعلیمی خودمختاری کیلئے ہارورڈ کی جدوجہد
  • شہباز شریف نے حکومتی کارکردگی کے نظام میں بہتری کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی
  • سپریم کورٹ نے بیوہ خواتین کے حق میں بڑا فیصلہ جاری کردیا
  • وزیراعظم نے حکومتی کارکردگی کے نظام میں بہتری کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی
  • حکومتی کارکردگی کے نظام کی بہتری کیلئے کمیٹی تشکیل،وزیر خزانہ کنوینر مقرر
  • پنجاب میں بلدیاتی انتخابات ستمبر میں کرانیکا فیصلہ ، امیدواروں کیلئے تعلیمی قابلیت کی نئی شرط
  • پیپلز پارٹی سندھ میں 16 سال سے ہے، اپنی کارکردگی پر دھیان دے: عظمیٰ بخاری
  • ایف بی آر کا پاکستان کسٹمز کے گریڈ سولہ سے اوپر کے افسران کو مالی انعامات دینے کا فیصلہ