راکھی ساونت سے 14 فروری کو نکاح ہونے جا رہا ہے، مفتی قوی کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
لاہور(نیوز ڈیسک)متنازع بیانات کی وجہ سے خبروں میں رہنے والے مفتی قوی نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کا بھارتی اداکارہ راکھی ساونت کے ساتھ 14 فروری کو نکاح ہونے جا رہا ہے، ان کی جانب سے تیاریاں مکمل کرلی گئیں۔مفتی قوی نے حال ہی میں نجی ٹی وی کے پروگرام میں شرکت کی، جہاں انہوں نے مختلف معاملات پر کھل کر بات کی۔پروگرام کے دوران انہوں نے ماضی میں حریم شاہ کے ساتھ بھی ویڈیوز وائرل ہونے کے معاملے پر بھی بات کی۔
ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں ٹک ٹاکر حریم شاہ کے ساتھ ان کی وائرل ہونے والی ویڈیو پاکستان کے ہر خوش نصیب شخص نے دیکھی جب کہ انہیں خواتین کے دلوں کو مسخر کرنا آتا ہے۔ان کے مطابق خواتین کے پاس مفتی قوی کے فون نمبر ہونے کے معاملے پر شک کی کوئی گنجائش نہیں ہونی چاہیے، ہر خاتون کے پاس ان کا نمبر ہوگا۔پروگرام کے دوران ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہر انسان کو صرف ایک ہی شادی کرنی چاہیے جب کہ نکاح متعدد ہو سکتے ہیں۔مفتی قوی کے مطابق جو شخص رن مرید ہے، اسے سلیوٹ کیا جانا چاہیے، اسی سلامی دی جانی چاہیے، وہ خوش نصیب شخص ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کا ذاتی خیال ہے کہ ہر کسی کو شادی صرف ایک کرنی چاہیے جب کہ نکاح بیک وقت چار بھی ہو سکتے ہیں، تاہم اگر کوئی ان جیسا شخص ہو تو نکاح درجنوں بھی ہوسکتے ہیں۔مفتی قوی نے شادی اور نکاح کے اپنے بیان کی وضاحت نہیں کی اور ساتھ ہی دعویٰ کیا کہ وہ 14 فروری کو راکھی ساونت سے نکاح کرنے جا رہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ راکھی ساونت نے خود 14 فروری کو نکاح کی تاریخ مقرر کی۔جب ان سے پوچھا گیا کہ انہوں نے 14 فروری کو ہی نکاح کی تاریخ کیوں مقرر کی تو ان کا بتانا تھا کہ اس تاریخ کو شاید کوئی خاص دن ہوتا ہے، اس وجہ سے وہ بھی اسی دن نکاح کریں گے۔
راکھی ساونت سے نکاح کے بعد ان کے لباس پر بات کرتے ہوئے مفتوی کا کہنا تھا کہ پاکستان آنے اور ان سے نکاح کے بعد اداکارہ کو مکمل روایتی اور اسلامی لباس پہننا ہوگا۔انہوں نے یہ بھی عندیہ دیا کہ تاہم راکھی ساونت کی جگہ ان کا لباس بھی تبدیل ہو سکتا ہے اور عین ممکن ہے کہ وہ دوسروں جیسا لباس پہننا شروع کردیں۔خیال رہے کہ کچھ عرصہ قبل ہی مفتوی قوی نے راکھی ساونت کو شادی کی پیش کش کی تھی، جس پر بھارتی اداکارہ نے بھی مشروط رضامندی ظاہر کی تھی۔بعد ازاں مفتی قوی اور راکھی ساونت کی جانب سے ایک دوسرے کے لیے متعدد ویڈیوز جاری کی گئیں جو پاکستان اور بھارت میں وائرل ہوگئیں۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: راکھی ساونت انہوں نے مفتی قوی فروری کو قوی نے تھا کہ
پڑھیں:
23 اپریل کو ایل او سی سرجیور میں دو دراندازوں کو ہلاک کرنے کا بھارتی دعویٰ جھوٹا نکلا۔
اسلام آباد:کنٹرول لائن پر دراندازی کا ایک اور بھارتی جھوٹ بے نقاب ہوگیا، 23 اپریل کو لائن آف کنٹرول کے علاقے سرجیور میں دو مبینہ دراندازوں کو ہلاک کرنے کا بھارتی دعویٰ جھوٹا نکلا۔
ذرائع کے مطابق جھوٹا بھارتی دعویٰ بظاہر ایک من گھڑت بیانیے کو پھیلانے کی دانستہ کوشش ہے، وقت کے تسلسل، زمینی حقائق اور جاری کردہ تصویری شہادتوں میں سنگین تضادات پائے جاتے ہیں جس واقعے میں دو افراد کو درانداز قرار دیا جا رہا ہے ان کی شناخت مقامی افراد کے طور پر ہوئی ہے۔
ملک فاروق ولد صدیق اور محمد دین ولد جمال الدین گاؤں سجیور کے پُرامن شہری تھے، مارے جانے والے افراد کے لواحقین نے 22 اپریل کی صبح ان کے لاپتا ہونے کی اطلاع دی تھی، ان افراد کی گمشدگی اس بات کو ثابت کرتی ہے کہ وہ کسی ممکنہ دراندازی سے پہلے ہی غائب ہو چکے تھے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی ذرائع کی جانب سے جاری کردہ تصاویر واضح طور پر بھارت کے مؤقف کو جھٹلا رہی ہے کہ تصویر میں ایک متوفی کی لاش صاف ستھری، چمکتی ہوئی کالی جوتیوں کے ساتھ دکھائی دیتی ہے، یہ لاش دشوار گزار پہاڑی راستے سے دراندازی کرنے والے کی ہرگز نہیں ہو سکتی، مارے جانے والے شخص کے کپڑے بھی حیران کن حد تک صاف ہیں، اس کے ہتھیار پر مٹی یا خون کے نشانات تک نہیں، اس کے ساتھ ساتھ جائے وقوع پر کسی قسم کی لڑائی کے آثار بھی دکھائی نہیں دیتے۔
اسی طرح دوسری لاش کے پاس کسی قسم کا لوڈ بیئرر، اضافی گولہ بارود، پانی کی بوتل، یا کوئی بھی جنگی ساز و سامان موجود نہیں، اگر یہ واقعی ایک درانداز ہوتا تو وہ اس طرح ناپختہ اور غیر محفوظ حالت میں کبھی بھی حرکت نہ کرتا، ایک شخص کے پاس تو صرف پستول ہے جو کہ دراندازی کی کسی بھی فوجی حکمت عملی سے مطابقت نہیں رکھتا۔
مقامی افراد اور متاثرہ خاندانوں کے بیانات اس حقیقت کو مزید تقویت دیتے ہیں کہ یہ دونوں افراد پُرامن شہری تھے، ہلاک ہونے والے افراد کا کسی بھی عسکری یا غیر قانونی سرگرمی سے کوئی تعلق نہیں تھا بھارتی افواج نے انہیں بے دردی سے قتل کر کے اسے ایک فالس فلیگ آپریشن کا رنگ دے دیا، بین الاقوامی برادری کو چاہیے کہ وہ اس انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کا سختی سے نوٹس لے۔