انٹرا پارٹی انتخابات کیس ، پیپلز پارٹی کو جواب جمع کرانے کیلئے 12 مارچ تک مہلت
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)الیکشن کمیشن نے انٹرا پارٹی انتخابات کیس میں پیپلز پارٹی کو جواب جمع کرانے کیلئے 12 مارچ تک کی مہلت دیدی۔
نجی ٹی وی چینل ہم نیوز کے مطابق ممبر الیکشن کمیشن نثار درانی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی۔ پیپلز پارٹی کے وکیل ساجد تنولی نے موقف اختیار کیا کہ پارٹی چیئرمین امریکا میں ہیں اور سینیٹر فاروق نائیک سینیٹ کی مصروفیات کی وجہ سے دستیاب نہیں اس لئے جواب جمع کرانے کیلئے مہلت دی جائے۔
ممبر سندھ نثار درانی نے نشاندہی کی کہ پیپلز پارٹی نے 6 جنوری 2021 کو انٹرا پارٹی انتخابات کرائے تھے، ان کے انتخابات چار سال کیلئے ہوتے ہیں، چار سال میں الیکشن نہ کرانے پر شوکاز نوٹس جاری ہوا ہے۔ممبر پنجاب نے استفسارکیا کہ جواب جمع کرانے کیلئے کتنا وقت درکار ہے جس پر وکیل پیپلز پارٹی نے مزید ایک ماہ کی مہلت کی درخواست کی۔
وفاقی محتسب آفس لاہور میں لیسکو کی بد انتظامی کےخلاف دائر کردہ 140 شکایات کی سماعت
علاوہ ازیں تحریک تعمیر پاکستان نے اپنا جواب جمع کرا دیا جسے الیکشن کمیشن نے ادھورا قرار دیتے ہوئے باقی دستاویزات جمع کرانے کی ہدایت کر دی بعد ازاں الیکشن کمیشن نے پیپلز پارٹی کو 12 مارچ تک جواب جمع کرانے کی مہلت دیتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: جواب جمع کرانے کیلئے جواب جمع کرانے کی الیکشن کمیشن پیپلز پارٹی
پڑھیں:
سینیٹ انتخابات خیبرپختونخوا: بیلٹ پیپرز باہر کیسے پہنچے؟ نیا پنڈورا باکس کُھل گیا
خیبرپختونخوا میں حالیہ سینیٹ انتخابات کے حوالے سے ایک سنگین انکشاف سامنے آیا ہے جس کے مطابق بیلٹ پیپرز پولنگ اسٹیشن سے باہر لائے گئے۔
یہ بھی پڑھیں:سینیٹ الیکشن کا معمہ: خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی نے پانچویں نشست کیوں گنوائی؟
میڈیا رپورٹس کے مطابق21 جولائی کو ہونے والے سینیٹ انتخابات میں بیلٹ پیپرز باقاعدگی سے اسمبلی کے اندر سے باہر لائے گئے۔ پہلا ووٹ ڈالنے والے رکن اسمبلی نے خالی پرچی بیلٹ باکس میں ڈال کر اصل بیلٹ پیپر باہر پہنچایا، جس پر بعد میں نمبر اور نشان لگائے گئے۔ اس کے بعد وہ بیلٹ پیپر دوسرے رکن کو دیا گیا، جس نے پہلا ووٹ کاسٹ کیا اور اپنا بیلٹ پیپر باہر لے آیا۔ یہ عمل سارا دن جاری رہا، اور کسی رکن اسمبلی نے اپنا ووٹ براہ راست خود نہیں ڈالا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق اس مبینہ عمل میں حکومت اور اپوزیشن دونوں کی رضا مندی شامل تھی، اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے سب سے آخر میں ووٹ ڈالا۔
یہ بھی پڑھیں:سینیٹ الیکشن میں پی ٹی آئی کی اندرونی بغاوت کا عمران خان کی رہائی کی تحریک پر کیا اثر ہوگا؟
خیال رہے کہ خیبرپختونخوا اسمبلی میں 145 اراکین نے سینیٹ کی 11 نشستوں کے لیے ووٹ کاسٹ کیے تھے۔ پاکستان تحریک انصاف نے 6 جب کہ اپوزیشن جماعتوں نے 5 نشستیں جیتیں۔
الیکشن کمیشن کا مؤقفالیکشن کمیشن نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ سینیٹ انتخابات مکمل طور پر آئین و قانون کے مطابق، غیر جانبدار اور شفاف انداز میں کرائے گئے۔
ترجمان کے مطابق، ارکان اسمبلی کو قانون کے مطابق بیلٹ پیپر دیے گئے اور وہ پولنگ بوتھ میں جا کر اپنی مرضی سے نشان لگا کر ووٹ باکس میں ڈالتے رہے۔ پولنگ کے دوران بیلٹ باکس کھلے عام سب کے سامنے رہا اور کسی بھی امیدوار یا پولنگ ایجنٹ کی طرف سے کوئی اعتراض نہیں اٹھایا گیا۔
خیبرپختونخوا حکومت کا ردعملترجمان وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے بھی سینیٹ انتخابی عمل کو شفاف قرار دیتے ہوئے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ سینیٹ انتخابات بہترین اور پُرامن ماحول میں مکمل کیے گئے اور حکومت نے آئین و قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے شفاف الیکشن کرائے۔
ان کے مطابق ایسی تنقید محض پروپیگنڈا ہے جو انتخابی عمل کی ساکھ خراب کرنے کے لیے کی جا رہی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
خیبرپختونخوا سینیٹ الیکشن علی امین گنڈا پور