پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کاروبار کا منفی دن
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں جمعرات کو کاروبار کا منفی دن رہا اور 100 انڈیکس 360 پوائنٹس کم ہوکر 112564 پر بند ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: کیا پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں اضافے کا سلسلہ تھم گیا؟
جمعرات کو 100 انڈیکس ایک موقعے پر ساڑھے 500 پوائنٹس اضافے سے ایک لاکھ 13 ہزار 478 تک گیا جو رواں ہفتے انڈیکس کی بلند ترین سطح تھی لیکن یہ صورتحال کاروبار کے اختتام تک برقرار نہیں رہ سکی اور 100 انڈیکس 360 پوائنٹس کم ہوکر 112564 پر بند ہوا۔
مزید پڑھیے: اڑان پاکستان پروگرام نے پاکستان اسٹاک مارکیٹ پر کیسے مثبت اثرات ڈالے؟
بازار میں 59 کروڑ شیئرز کے سودے 30.
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسٹاک مندی پاکستان اسٹاک ایکسچینج کاروبار کا منفی دنذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسٹاک مندی پاکستان اسٹاک ایکسچینج کاروبار کا منفی دن پاکستان اسٹاک
پڑھیں:
جاپانی کمپنی کا مون لینڈر ایک بار پھر ناکام، چاند پر پہنچنے سے پہلے رابطہ منقطع
جاپانی نجی خلائی کمپنی آئی اسپیس کا بغیر انسان کے چاند پر اترنے والا خلائی جہاز "Resilience" ایک بار پھر ناکامی سے دوچار ہو گیا۔
کمپنی کے مطابق، لینڈر چاند کی سطح پر اترنے کی کوشش کے دوران فرش سے ٹکرا گیا اور اس سے رابطہ منقطع ہو گیا۔
یہ آئی اسپیس کا دوسرا مشن تھا، اور دو سال میں یہ دوسری بڑی ناکامی ہے۔ کمپنی کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ لینڈر چاند کی سطح سے فاصلہ صحیح طریقے سے ناپنے میں ناکام رہا، جس کے باعث وہ اپنی رفتار کم نہ کر سکا۔
ٹوکیو میں مشن کی لائیو نشریات دیکھنے والے 500 سے زائد ملازمین، شیئر ہولڈرز، اور حکومتی عہدیداروں پر مشتمل ہال اس وقت خاموش ہو گیا جب لینڈر سے ڈیٹا کی ترسیل لینڈنگ سے صرف دو منٹ پہلے بند ہو گئی۔
ناکامی کے بعد آئی اسپیس کے شیئرز مارکیٹ میں دھڑام سے گر گئے۔ جمعہ کے روز کمپنی کے شیئرز ٹریڈنگ کے قابل ہی نہ رہے اور 29 فیصد تک کمی کے ساتھ نیچے جا گرے۔ جمعرات کو کمپنی کی مارکیٹ ویلیو 110 ارب ین (تقریباً 766 ملین ڈالر) تھی۔
اگرچہ یہ ناکامی جاپان کی نجی سطح پر چاند تک رسائی میں تاخیر کا باعث بنے گی، لیکن جاپان اب بھی امریکی Artemis پروگرام کا اہم حصہ ہے، اور کئی جاپانی کمپنیاں چاند کو ایک تجارتی میدان کے طور پر دیکھ رہی ہیں۔