سولر پینلز لگانے سے بجلی کے بلوں میں کتنی کمی آتی ہے؟ جانیں
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
کسی فرد کے لیے گھر میں سولر پینل سسٹم لگانے کا فیصلہ عموماً لوڈ شیڈنگ سے بچنے اور بجلی کے بلوں میں نمایاں کمی لانے کے لیے کیا جاتا ہے۔
مگر کیا یہ خیال درست ہوتا ہے اور سولر سسٹم سے واقعی بجلی کے بلوں میں کمی آتی ہے؟اس سوال کا جواب برطانیہ میں ہونے والی ایک تحقیق میں دیا گیا۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ اگر غریب یا متوسط گھرانے اپنے گھر کی چھتوں پر سولر پینلز لگا لیں تو بجلی کے بل میں نمایاں کمی آسکتی ہے۔ریزولوشن فاؤنڈیشن نامی تھنک ٹینک کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ غریب یا متوسط گھرانے اپنی آمدنی کا کم از کم 10 فیصد حصہ بجلی کے بلوں پر خرچ کرتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق اگر ایسے گھرانے سولر پینلز کو گھروں میں لگا لیں تو بجلی کے بلوں میں 24 فیصد تک کمی آسکتی ہے۔درحقیقت محققین کا کہنا تھا کہ سولر پینلز سے لاکھوں افراد کو بجلی یا توانائی پر خرچ کی جانے والی رقم کو بچانے میں مدد ملتی ہے جس سے ان کے مالی حالات بہتر ہوتے ہیں۔تحقیق کے مطابق ایک 3 کلو واٹ سولر پینل سے ایک خاندان سالانہ ڈیڑھ لاکھ روپے سے زائد کی بچت کرسکتا ہے۔مگر محققین کا کہنا تھا کہ 3 کلو واٹ کے سولر پینل کی لاگت اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ کم آمدنی والے گھرانوں کے لیے اسے خریدنا لگ بھگ ناممکن ہوتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ سولر پینلز سے بجلی کے بلوں میں 25 فیصد کے قریب کمی آسکتی ہے مگر اس کے باوجود بیشتر گھرانے خصوصاً غریب علاقوں کے رہائشیوں کی جانب سے انہیں گھروں میں نصب نہیں کیا جاتا کیونکہ وہ اسے لگانے کی مالی سکت نہیں رکھتے۔خیال رہے کہ متعدد ماہرین کا کہنا ہے کہ گھروں میں سولر سسٹم کو لگانا مشکل نہیں ہوتا مگر اس سے ہونے والی بچت کا تعین کرنے کے لیے ضروری ہے کہ آپ تمام عناصر کو مدنظر رکھیں۔ان کے مطابق سولر سسٹم کو لگانا بنیادی طور پر وسط مدتی سے طویل المعیاد سرمایہ کاری ہے۔
اس سرمایہ کاری کی واپسی میں وقت لگتا ہے کیونکہ ہر ماہ اس سے ہونے والی بچت کا انحصار اس بات پر ہوتا ہے کہ سولر سسٹم کا حجم کیا ہے، گھر میں کتنی بجلی استعمال ہوتی ہے اور بھی ایسے متعدد عناصر کو دیکھنا ہوتا ہے۔مگر پھر بھی بجلی کے بلوں میں کمی سے آنے والے برسوں یا دہائیوں میں بچت ہوتی ہے۔ماہرین کے مطابق زیادہ تر سولر سسٹمز کی تنصیب پر ہونے والے اخراجات 10 سال تک پورے ہو جاتے ہیں جس کے بعد آنے والے برسوں میں اس سے حاصل ہونے والی بجلی مفت ہوتی ہے۔مگر اس کا انحصار اس بات پر ہوتا ہے کہ سولر سسٹم کی لاگت کیا ہے اور آپ کے علاقے میں بجلی کی اوسط قیمت کیا ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: بجلی کے بلوں میں سولر پینلز سولر سسٹم ہونے والی کے مطابق کہ سولر ہوتی ہے ہوتا ہے کے لیے ہے مگر
پڑھیں:
امریکا کا ایشیائی ممالک کی سولر مصنوعات پر 3521 فیصد ٹیکس کا اعلان
واشنگٹن:امریکا نے جنوب مشرقی ایشیا سے امریکا درآمد ہونے والے سولر پینلز پر 3521 فیصد تک کے بھاری محصولات عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
یہ اقدام چین کی مبینہ سبسڈی اور ڈمپنگ کے خلاف ردعمل کے طور پر سامنے آیا ہے جس کا مقصد امریکی مقامی سولر انڈسٹری کا تحفظ ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی محکمہ تجارت نے پیر کے روز بتایا کہ یہ ڈیوٹیز کمبوڈیا، تھائی لینڈ، ملائیشیا اور ویتنام کی کمپنیوں پر لاگو ہوں گی تاہم ان پر عمل درآمد سے قبل جون میں بین الاقوامی تجارتی کمیشن (ITC) کی توثیق درکار ہوگی۔
یہ فیصلہ ایک سال قبل امریکی اور دیگر سولر مینوفیکچررز کی درخواست پر شروع ہونے والی اینٹی ڈمپنگ اور کاؤنٹر ویلنگ ڈیوٹی تحقیقات کے بعد سامنے آیا ہے۔
محکمہ تجارت کے مطابق کمبوڈیا کی سولر مصنوعات پر 3521 فیصد، ملائیشیا سے جنکو سولر کی مصنوعات پر 40 فیصد، ویتنامی مصنوعات پر 245 فیصد، تھائی لینڈ سے ٹرینا سولر پر 375 فیصد سے زائد اور دیگر ویتنامی مصنوعات پر 200 فیصد سے زیادہ ڈیوٹی عائد کی جائے گی۔
2023 میں امریکا نے ان چار ممالک سے تقریباً 11.9 ارب ڈالر مالیت کے شمسی سیل درآمد کیے تھے۔
اب یہ مجوزہ محصولات اگر نافذ ہوگئے تو نہ صرف عالمی سطح پر شمسی توانائی کی سپلائی چین متاثر ہوگی بلکہ چین اور امریکا کے درمیان تجارتی کشیدگی میں بھی اضافہ متوقع ہے۔