آئی ایم ایف مشن کا سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن سے بھی ملاقات کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
اسلام آباد: آئی ایم ایف مشن نے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن سے بھی ملاقات کا فیصلہ کیا ہے۔
نجی ٹی وی کے مطابق آئی ایم ایف مشن کل سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن سے ملاقات کرے گا۔
آئی ایم ایف مشن نے بذریعہ ای میل سپریم کورٹ بار سے رابطہ کیا، صدر سپریم کورٹ بار میاں رؤف عطا نے آئی ایم ایف مشن کو کل دوپہر تین بجے بلالیا ہے۔
اس سے قبل آئی ایم ایف کے مشن نے چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی سے بھی ملاقات کی تھی، ملاقات میں چیف جسٹس نے جوڈیشل کمیشن سے متعلق اہم آئینی پیش رفت اور اصلاحات پر روشنی ڈالی تھی اور اعلیٰ سطح پر عدالتی تقرریاں، عدالتی احتساب اور جوڈیشل کمیشن کی تنظیمِ نو کے بارے میں بتایا تھا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف مشن سپریم کورٹ بار
پڑھیں:
سپریم کورٹ کے فیصلے میں وقف ترمیمی ایکٹ کو معطل کرنے سے انکار
بنچ نے کہا کہ اس شق پر روک لگا دی گئی ہے جس نے کلکٹر کو یہ تعین کرنے کا حق دیا ہے کہ وقف قرار دی گئی جائیداد سرکاری ملکیت ہے یا نہیں اور اسکے مطابق کوئی حکم جاری کرسکتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ آف انڈیا نے آج پورے وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کو معطل کرنے سے انکار کر دیا ہے لیکن قانون کی کچھ دفعات پر روک لگانے کا فیصلہ کیا۔ چیف جسٹس آف انڈیا بی آر گوائی اور جسٹس اے جی مسیح کی سربراہی میں بنچ نے یہ حکم سنایا۔ بنچ کی جانب سے فیصلہ سناتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ بنچ نے محسوس کیا کہ قانون کی تمام شقوں کو روکنے کا کوئی معاملہ نہیں بنتا ہے۔
بنچ نے کہا کہ اس نے اس شق پر روک لگا دی ہے جس نے کلکٹر کو یہ تعین کرنے کا حق دیا ہے کہ وقف قرار دی گئی جائیداد سرکاری ملکیت ہے یا نہیں اور اس کے مطابق کوئی حکم جاری کر سکتا ہے۔ بنچ نے کہا کہ ہم نے پایا ہے کہ کلکٹر کو جائیداد کے حقوق کا تعین کرنے کی اجازت دینا اختیارات کی علاحدگی کے اصول کے خلاف ہے۔ ایگزیکٹیو کو شہریوں کے حقوق کا تعین کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ ہم نے ہدایت کی ہے کہ جب تک نامزد افسر کی طرف سے نتائج پر کوئی حتمی فیصلہ نہیں لیا جاتا، جائیداد کے قبضے یا حقوق پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
بنچ نے کہا کہ کسی شخص کو وقف کے طور پر اپنی جائیداد وقف کرنے سے پہلے پانچ سال تک اسلام کی پیروی کرنے کی شرط پر اس وقت تک روک لگا دی گئی ہے جب تک ریاستی حکومت یہ فیصلہ کرنے کے لئے قوانین نہیں بناتی کہ آیا کوئی شخص کم از کم پانچ سال سے اسلام کی پیروی کر رہا ہے یا نہیں۔ بنچ نے کہا کہ اس انتظام کے بغیر یہ انتظام طاقت کے من مانی استعمال کو فروغ دے گا۔