جاپان کی کمپنیاں سندھ میں ٹرانسپورٹ سمیت دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کیلیے تیار
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
کراچی:
جاپان کی کمپنیوں نے کراچی سمیت سندھ بھر میں ٹرانسپورٹ سمیت مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کرنا شروع کردیے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے جاپان کے سفیر اکاماٹسو شیوچی ( نے ملاقات کی، جس میں دو طرفہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے امور پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے جاپانی کمپنیوں کو کراچی میں ماس ٹرانزٹ منصوبوں میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت صوبے بھر میں ٹرانسپورٹ کے نظام کو بہتر کرنے کے لیئے کام کر رہی ہے تاکہ ہم اپنے لوگوں کو بہترین سفری سہولیات فراہم کر سکیں۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہماری حکومت ویسٹ واٹر ٹریٹمنٹ کے شعبے میں بھی کام کر رہی ہے تاکہ ماحولیاتی تحفظ اور صاف پانی کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جاپانی کمپنیاں کراچی میں ویسٹ واٹر ٹریٹمنٹ منصوبوں میں شامل ہوں، کیونکہ سندھ حکومت براہ راست سرمایہ کاری اور پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت مختلف ترقیاتی منصوبے چلا رہی ہے۔
جاپان کے سفیر اکاماٹسو شیوچی نے سندھ میں ٹرانسپورٹ اور ویسٹ واٹر ٹریٹمنٹ کے شعبے میں سرمایہ کاری میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ جاپانی کمپنیاں سندھ میں سرمایہ کاری کے مواقع دیکھ رہی ہیں اور اس حوالے سے تعاون کو مزید فروغ دیا جائے گا۔
ملاقات میں یہ بھی اتفاق کیا گیا کہ سندھ میں جاپانی سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے محکمہ سرمایہ کاری سندھ اور جاپانی سفارت خانے کے درمیان مستقل رابطہ کاری کو یقینی بنایا جائے گا تاکہ مختلف شعبوں میں مشترکہ منصوبوں کو آگے بڑھایا جا سکے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: میں سرمایہ کاری میں ٹرانسپورٹ کہا کہ
پڑھیں:
اے آئی کا خوف بڑھنے لگا: ٹیکنالوجی کمپنیوں کی زیرزمین پناہ گاہوں پر سرمایہ کاری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مصنوعی ذہانت کی تیز رفتار ترقی نے جہاں دنیا کو نئی ٹیکنالوجی کے امکانات دکھائے ہیں، وہیں اس کے ممکنہ خطرات نے بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے مالکان کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق فیس بک کے بانی مارک زکربرگ سمیت کئی ارب پتی شخصیات اب ایسی جائیدادیں خریدنے میں مصروف ہیں جن میں ہنگامی حالات کے دوران پناہ لینے کے لیے زیرِ زمین بنکرز یا محفوظ کمپاؤنڈز تعمیر کیے جا رہے ہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق زکربرگ امریکی ریاست ہوائی میں اپنے 1400 ایکڑ رقبے پر مشتمل کمپاؤنڈ کی تعمیر کر رہے ہیں جس میں ایک ایسی پناہ گاہ بھی شامل ہے جو خوراک اور بجلی کے نظام کے لحاظ سے مکمل خودکفیل ہوگی۔ کمپاؤنڈ کے گرد 6 فٹ اونچی دیوار کھڑی کی گئی ہے اور مقامی رہائشی اس منصوبے کو زکربرگ بنکر کے نام سے پکارنے لگے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق زکربرگ نے کیلیفورنیا میں بھی مزید 11 جائیدادیں خریدی ہیں جن میں 7000 مربع فٹ زیرِ زمین جگہ بھی شامل ہے۔ ان کے علاوہ دیگر ٹیکنالوجی مالکان جیسے لنکڈ اِن کے شریک بانی ریڈ ہیفمن بھی نیوزی لینڈ میں ایک ایسا گھر بنانے کی تیاری کر چکے ہیں جسے عالمی تباہی کی صورت میں محفوظ پناہ گاہ کے طور پر استعمال کیا جا سکے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات اس بڑھتے ہوئے خوف کی علامت ہیں کہ کہیں مصنوعی ذہانت، ماحولیاتی تبدیلی یا عالمی تنازعات کسی بڑی تباہی کا سبب نہ بن جائیں۔ کچھ ماہرین نے تو اسے ڈیجیٹل دور کی نئی بقا کی دوڑ قرار دیا ہے۔
مصنوعی ذہانت کے حوالے سے سب سے زیادہ تشویش اس وقت پیدا ہوئی جب اوپن اے آئی کے چیف سائنسدان ایلیا ستھسیکور نے اپنے ساتھیوں سے ایک ملاقات میں کہا کہ کمپنی آرٹیفیشل جنرل انٹیلی جنس (AGI) کی تخلیق کے قریب پہنچ چکی ہے ۔ یعنی وہ مرحلہ جب مشین انسانی ذہانت کے مساوی یا اس سے آگے جا سکتی ہے۔ کمپنی کو چاہیے کہ اے جی آئی کی ریلیز سے پہلے ہی اہم افراد کے لیے زیرِ زمین پناہ گاہیں تیار کر لے۔
اسی خدشے کا اظہار اوپن اے آئی کے سربراہ سیم آلٹ مین بھی کر چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اے جی آئی کی آمد لوگوں کے اندازوں سے کہیں پہلے ممکن ہے، شاید 2026 تک۔
دوسری جانب بعض ماہرین کے مطابق یہ تبدیلی اگلے 5 سے 10 سال میں دنیا کے معاشی، سائنسی اور سماجی ڈھانچے کو مکمل طور پر بدل سکتی ہے۔