ٹرمپ کا تجارتی پارٹنرز پر ‘جوابی ٹیرف’ عائد کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
ویب ڈیسک — امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ جمعرات کو امریکہ کے تجارتی پارٹنرز پر ‘جوابی ٹیرف’ عائد کریں گے۔
اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ٹروتھ سوشل’ پر اپنی پوسٹ میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ "تین ہفتے بہت کمال رہے اور شاید اب تک کے بہترین۔” لیکن آج کا دن بڑا ہے۔ جوابی ٹیرف!!! میک امریکہ گریٹ اگین۔”
صدر ٹرمپ کے اس اعلان کے بعد امریکہ اپنی مصنوعات کی درآمد پر ٹیکس وصول کرنے والے ممالک پر ان کے برابر کی شرح کے ٹیکس عائد کرے گا۔
تجزیہ کاروں نے خبردار کیا ہے کہ اس اقدام سے بھارت اور تھائی لینڈ جیسی ابھرتی ہوئی معیشتوں کے لیے ٹیرف میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
صدر ٹرمپ کا یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بھارت کے وزیرِ اعظم نریندر مودی امریکہ میں ہیں اور وہ جمعرات کو صدر ٹرمپ سے ملاقات کریں گے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جنوبی کوریا سمیت وہ ممالک جن کے امریکہ کے ساتھ تجارتی معاہدے ہیں، اُن کو اس اقدام سے کم خطرہ ہے۔
اپنی انتخابی مہم کے دوران صدر ٹرمپ نے وعدہ کیا تھا کہ "آنکھ کے بدلے آنکھ، ٹیرف کے بدلے ٹیرف اور برابر کی رقم۔”
فنانشل ادارے ‘نومورا’ کی رپورٹ کے مطابق مثال کے طور پر اگر بھارت امریکی گاڑیوں کی درآمد پر 25 فی صد ٹیکس لگاتا ہے تو پھر امریکہ بھی بھارت سے گاڑیوں کی درآمد پر اتنا ہی ٹیرف عائد کرے گا۔
 
بھارت امریکی مصنوعات پر 9.                
      
				
تھائی لینڈ میں امریکی مصنوعات کی درآمد پر ٹیکس کی شرح 6.2 فی صد جب کہ چین میں 7.1 فی صد ہے۔
خیال رہے کہ صدر ٹرمپ نے چند روز قبل ایک انتظامی حکم نامے پر دستخط کیے تھے جس کے تحت امریکہ کے پڑوسی ممالک کینیڈا اور میکسیکو سے درآمد ہونے والی اشیا پر 25 فی صد اور چین سے درآمدات پر 10 فی صد ٹیرف عائد کیا گیا تھا۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ درآمدات پر ٹیرف عائد کرنا امریکیوں کی حفاظت کے لیے ضروری ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ یہ اقدام ان تینوں ممالک پر غیر قانونی فینٹینل کی تیاری کی روک تھام اور کینیڈا اور میکسیکو پر غیر قانونی امیگریشن روکنے کے لیے دباؤ بڑھانے کے لیے کیے گئے ہیں۔
کینیڈا اور میکسیکو کی جانب سے سرحدوں پر حفاظتی اقدام بڑھانے کے بعد صدر ٹرمپ نے ان ممالک پر اضافی ٹیرف عائد کرنے کا فیصلہ 30 روز کے لیے معطل کردیا تھا تاہم چین پر صدر کے فیصلے کے مطابق نئے ٹیرفس عائد ہوچکے ہیں۔
اس رپورٹ کے لیے بعض معلومات اے ایف پی سے لی گئی ہیں۔
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل کی درا مد پر امریکہ کے ٹیرف عائد تھا کہ کے لیے
پڑھیں:
ڈونلڈ ٹرمپ اور شی جن پنگ کی ملاقات، اقتصادی و تجارتی تعاون پر تبادلہ خیال
جنوبی کوریا کے شہر بوسان میں چین اور امریکا کے صدور کے درمیان ملاقات ہوئی ہے۔
چینی میڈیا کے مطابق چینی صدر شی جن پنگ اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان 6 سال میں دونوں ممالک کے صدور کی پہلی ملاقات ہے، امریکی صدر ٹرمپ کی دوسری مدت میں بھی ان کی شی جن پنگ سے پہلی ملاقات ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی صدر کی درخواست پر چینی صدر نے ڈونلڈ ٹرمپ کا فون سن لیا
ملاقات کے دوران دونوں سربراہان مملکت نے چین امریکا تعلقات اور مشترکہ تشویش کے امور پر تبادلہ خیال کیا اور تجارت و معیشت اور توانائی سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کو مضبوط بنانے، افرادی و ثقافتی تبادلوں کو فروغ دینے اور دوطرفہ تبادلے جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔
تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ اس ملاقات نے چین امریکا تعلقات کو مستحکم کرنے کا واضح اشارہ دیا ہے۔
ملاقات میں اقتصادی اور تجارتی تعاون اہم موضوع تھا، صدر شی جن پنگ نے نشاندہی کی کہ دونوں ممالک کی مذاکراتی ٹیموں کو اتفاق رائے پر عمل درآمد کرتے ہوئے طویل المدتی باہمی مفادات پر نظر رکھنی چاہیے اور انتقامی اقدامات کے دائرے میں نہیں پھنسنا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: مصنوعی ذہانت کی دنیا میں چین امریکا کو پیچھے چھوڑنے کے قریب پہنچ گیا
ملاقات سے یہ پیغام دیا گیا ہے کہ چین اور امریکا غیر قانونی امیگریشن اور ٹیلی کمیونیکیشن فراڈ، اینٹی منی لانڈرنگ، مصنوعی ذہانت اور متعدی بیماریوں سے نمٹنے جیسے شعبوں میں باہمی فوائد پر مبنی تعاون کر سکتے ہیں۔
چین اور امریکا کا شراکت دار اور دوست ہونا، تاریخی حقائق پر مبنی ہے اور وقت کا تقاضہ بھی ہے ، جب تک فریقین دونوں سربراہان مملکت کے درمیان طے پانے والے اہم اتفاق رائے پر عمل درآمد کرتے رہیں گے چین امریکا تعلقات مستحکم انداز میں آگے بڑھتے رہیں گے ۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news امریکا بوسان جنوبی کوریا چین ڈونلڈ ٹرمپ شی جن پنگ