سکھر ،شب برأت کے موقع پر عوام کی اپنے پیاروں کی قبروں پر حاضری
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
سکھر(نمائندہ جسارت)شب برأت کے موقع پر لوگوں کی اپنے پیاروں کی قبروں پر حاضری ، پھول اور پتیوں کے ریٹ دگنے ہوگئے۔ شب برأت کے موقع پر لوگوں کی بڑی تعداد نے اپنے مرحوم رشتہ داروں کی قبروں پر حاضری دی اور ان کی ارواح کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ پڑھی اور اپنے عزیز و اقارب کی قبروں پر پھولوں کی پتیاں ڈالیں سکھر کے مختلف قبرستانوں ، بابن شاہ ، پیر مراد شاہ ، لعل مشائخ ، نیو گوٹھ سمیت دیگر قبرستان میں لوگوں کی بڑی تعداد اپنے پیاروں کی قبروں پر گئی اور اگر بتیاں روشن کرنے کے ساتھ ساتھ پھولوں کی پتیاں بھی چڑھائیںقبرستانوں میں لوگ اپنے بچوں کے ہمراہ گئے اور اپنے بچوں کو اپنے بزرگوں کی قبور کے بارے آگاہ کیا تا کہ بچے بھی بڑے ہو کے مخصوص ایام میں قبرستانوں کا رخ کریں قبرستانوں کو جانے والی سڑکوں پر جگہ جگہ پھولوں کے عارضی اسٹالز لگائے گئے تھے تاکہ اپنے پیاروں کی یاد میں قبرستان میں جاکر قبروں پر پھولوں کی چادریں چڑھانے کے خواہاں حضرات یہاں سے خریداری کر سکیں پھول فروشوں نے بھی موقع سے فائدہ اٹھایا اور پھولوں کے ہاروں اور پتیوں کی قیمتوں میں من مانا اضافہ کر کے عمومی ایام کے مقابلے میں فروخت کیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اپنے پیاروں کی کی قبروں پر
پڑھیں:
لیفٹیننٹ گورنر"ریاستی درجے" کے معاملے پر لوگوں کو گمراہ کر رہے ہیں، فاروق عبداللہ
فاروق عبداللہ کا یہ تبصرہ منوج سہنا کے حالیہ بیان کے جواب میں آیا جس میں انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ عمر عبداللہ کی زیرقیادت حکومت کے پاس عوامی فلاح و بہبود کے حوالے سے کافی اختیارات ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ نے نئی دہلی کے مسلط کردہ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کے ماتحت انتظامیہ پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ریاستی درجے کے معاملے پر علاقے کے لوگوں کو گمراہ کر رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق فاروق عبداللہ نے سری نگر میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لیفٹیننٹ گورنر نے کبھی سچ نہیں بولا، ان کا انڈین پولیس سروس (آئی پی ایس) اور انڈین ایڈمنسٹریٹو سروس (آئی اے ایس) پر مکمل کنٹرول ہے۔ فاروق عبداللہ کا یہ تبصرہ منوج سہنا کے حالیہ بیان کے جواب میں آیا جس میں انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ عمر عبداللہ کی زیرقیادت حکومت کے پاس عوامی فلاح و بہبود کے حوالے سے کافی اختیارات ہیں، ناقص کارکردگی کو ریاستی درجے سے نہیں جوڑنا چاہیے۔