پیکا ایکٹ کیخلافبھوک ہڑتالی کیمپ دوسرے دن بھی جاری
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)حیدرآباد یونین آف جرنلسٹس کی جانب سے پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کی کال پر پیکا ایکٹ کے خلاف بھوک ہڑتالی کیمپ دوسرے دن بھی جاری رہا جس میں صحافیوں سیاسی جماعتوں کے نمائندوں سمیت سول سوسائٹی نے شرکت کی۔ اس موقع شرکاءکی پیکا ایکٹ کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کی۔ اس موقع پر اپنے خطاب میں پی ایف یو جے کے رہنما خالد کھوکھر کا کہنا تھا کہ پیکا ایکٹ کالا قانون ہے جو اظہار رائے کی آزادی پر قدغن کے مترادف ہے، حکمرانوں میں سچ سننے کی ہمت نہیں ہے اسی لیے اس طرح کا قانون نافذ کیا گیا ہے، پیکا ایکٹ کے خاتمے تک صحافیوں کی تحریک جاری رہے گی۔ انھوں نے کہا کہ نام نہاد جمہوری حکومت نے آمرانہ طرز عمل اختیار کیا ہوا ہے ایسے قوانین آمرانہ دورمیں بھی نافذ نہیں کیے گئے ،پی ایف یو جے پلے بھی زباں بندی کے خلاف جدوجہد میں رہی ہے اور کالے قانون کے خلاف بھی اس کے خاتمے تک اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔ اپنے خطاب میں نیشن پارٹی سندھ کے صدر تاج مری نے کہا کہ پاکستان بننے کے بعد سے مسلسل زباں بندی کی کوششیں کی جاتی رہی ہیں اور ہم آزادی اظہار رائے کے لیے ہر محاذ پر صحافیوں کے ساتھ ہیں ۔کمیونسٹ پارٹی آف پاکستان کے جنرل سیکرٹری امداد قاضی نے کہا کہ صحافیوں کی تحریک میں ہمیشہ ان کے شانہ بشانہ کھڑے رہے ہیں، حکمرانوں نے ہمیشہ کوشش کی ہے کہ وہ عوام کو ان کے بنیادی اور آئینی حقوق سے محروم رکھیں لیکن ہم ہرایسی کوشش کے خلاف میدان عمل میں موجود ہیں۔ حیدرآباد یونین آف جرنلسٹس کے صدر محمد وسیم خان کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتیں جب اپوزیشن میں ہوتی ہیں تو اظہار آزادی اظہار رائے پر پابندی کی مخالف ہوتی ہیں، اقتدار میں آتے ہی سیاسی جماعتیں صحافیوں کی آواز دبانے کی کوشش کرتی ہیں۔ ایچ یو جے کے جنرل سیکرٹری جام فرید لاکھو نے کہا کہ پیکا ایکٹ کے خلاف احتجاج کی آخری حد تک جائیں گے، قیادت کے حکم پر ایکٹ کے خاتمے کے لیے پارلیمنٹ ہا¶س تک بھی جائیں گے ۔علاوہ ازیں حیدرآباد یونین آف جرنلسٹس کے یونٹس کی جانب سے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں بھی بھوک ہڑتالی کیمپس کا سلسلہ جاری رہا ۔ایچ یو جے کے یونٹ ٹھٹھہ، بدین، ٹنڈو محمد خان، ٹنڈو الہیار، مٹیاری، دادو،سجاول، جامشوروپریس کلب کے سامنے صحافیوں نے بڑی تعدادمیں بھوک ہڑتالی کیمپ میں شرکت کی۔
پیکا ایکٹ
حیدرآباد: یونین آف جرنلسٹس کی جانب سے پیکا قانون کے خلاف دوسرے روز بھی بھوک ہڑتال جاری ہے
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: یونین آف جرنلسٹس پیکا ایکٹ کے بھوک ہڑتالی نے کہا کہ کے خلاف
پڑھیں:
ٹرمپ اپنے دوسرے سرکاری دورے پر برطانیہ میں
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 ستمبر 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ برطانیہ کے اپنے دو روز سرکاری دورے پر گزشتہ دیر رات کو لندن پہنچے، جہاں بدھ کے روز ان کی کنگ چارلس سوم اور وزیر اعظم کیر اسٹارمر سے ملاقات ہونے والی ہے۔
لندن پہنچنے پر امریکی صدر نے کہا کہ آج "ایک بڑا دن" ہونے والا ہے۔ ٹرمپ اور خاتون اول میلانیا ٹرمپ نے ون فیلڈ ہاؤس میں رات گزاری جو کہ 1955 سے برطانیہ میں امریکی سفیر کا گھر ہے۔
یہ پہلا موقع ہے جب کسی امریکی صدر کو دوسری بار برطانیہ کے سرکاری دورے کا اعزاز حاصل ہوا۔ ٹرمپ نے اپنی پہلی مدت کے دوران بھی برطانیہ کا سرکاری دورہ کیا تھا۔
اسٹارمر کے دفتر نے اس حوالے سے ایک بیان میں کہا کہ "یہ دورہ ظاہر کرے گا کہ "برطانیہ اور امریکہ کے تعلقات دنیا میں سب سے مضبوط ہیں، جو 250 سال کی تاریخ پر محیط ہیں۔
(جاری ہے)
"سینیئر امریکی حکام نے پیر کے روز بتایا تھا کہ دورہ برطانیہ کے دوران دونوں ملکوں میں توانائی اور ٹیکنالوجی سے متعلق 10 بلین ڈالر سے زیادہ کے معاہدوں کا اعلان کیا جائے گا۔
توقع ہے کہ دونوں ممالک جوہری توانائی کو بڑھانے کے لیے مل کر کام کرنے کے لیے ایک معاہدے پر بھی دستخط کریں گے۔
ٹرمپ کے دوسرے دورہ برطانیہ کے ایجنڈے میں مزید کیا ہے؟بدھ کے روز امریکی صدر اور ان کی اہلیہ میلانیا کی برطانوی شاہی محفل ونڈسر کیسل میں دعوت کی ایک شاندار تقریب ہے۔
کنگ چارلس، ملکہ کیملا، پرنس ولیم، اور شہزادی کیتھرین ان کے ساتھ گاڑیوں کے ایک جلوس پر بھی جائیں گے۔ ایک سرکاری ضیافت، فوجی طیاروں کے ذریعے فلائی پاسٹ اور توپوں کی سلامی کا بھی منصوبہ بنایا گیا ہے۔
جمعرات کے روز اسٹارمر جنوبی انگلینڈ کے دیہی علاقے میں اپنی چیکرز کنٹری رہائش گاہ پر ٹرمپ کی میزبانی کریں گے۔ توقع ہے کہ دونوں رہنما امریکہ کے لیے برطانوی اسٹیل کی درآمدات پر محصولات کے معاملے پر تبادلہ خیال کریں گے۔
مئی میں، لندن اور واشنگٹن نے ایک تجارتی معاہدہ کیا تھا جس میں امریکہ کو کار اور ایرو اسپیس کی درآمدات پر ٹیرف کم کر دیا گیا تھا، لیکن وہ برطانوی اسٹیل کے لیے شرائط کو حتمی شکل دینے میں ناکام رہے، جو کہ فی الوقت 25 فیصد ٹیرف کے ساتھ مشروط ہے۔
ٹرمپ نے ایئر فورس ون سے ٹیک آف کرنے سے پہلے صحافیوں کو بتایا کہ "میں بھی وہاں تجارت کے لیے جا رہا ہوں۔
وہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ آیا وہ تجارتی معاہدے کو تھوڑا سا اور بہتر کر سکتے ہیں۔"انہوں نے مزید کہا کہ "ہم نے ایک معاہدہ کیا ہے، اور یہ بہت اچھا سودا ہے، اور میں ان کی مدد کرنے میں مصروف ہوں۔"
ٹرمپ کے ساتھ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو بھی ہیں، جو نو منتخب برطانوی ہم منصب سے ملاقات کریں گے۔
ٹرمپ کے دورے کے خلاف مظاہروں کا منصوبہامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورہ برطانیہ کے خلاف احتجاج کے لیے ونڈسر اور وسطی لندن میں مظاہروں کا منصوبہ بنایا گیا ہے
اسٹاپ ٹرمپ کولیشن کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ "ٹرمپ کے لیے سرخ قالین بچھا کر اسٹارمر ایک خطرناک پیغام بھیج رہے ہیں اور یہ چیز برطانیہ میں نسل پرستی میں اضافے کو دیکھتے ہوئے کمیونٹیز کو مدد فراہم کرنے کے لیے کچھ بھی نہیں کرتی ہے۔
"ٹرمپ کا دورہ برطانیہ ایک عجیب و غریب موقع پر ہو رہا ہے، جب پچھلے ہفتے ہی امریکہ میں برطانیہ کے سفیر پیٹر مینڈیلسن کو جیفری ایپسٹین کے ساتھ ان کے قریبی تعلقات کو ظاہر کرنے والی ای میلز کے سبب برطرف کر دیا گیا تھا۔
ایپسٹین کے ساتھ ٹرمپ کی اپنی دوستی بھی کافی قیاس آرائیوں کا موضوع رہی ہے۔
ٹرمپ کی آمد سے پہلے، مظاہرین نے ایک بڑے بینر کا انکشاف کیا، جس میں ایپسٹین کے ساتھ امریکی صدر کی تصویر تھی، جسے بعد میں ونڈسر کیسل کے ٹاور پر آویزاں کیا گیا۔
اس سلسلے میں چار افراد کو گرفتار کیا گیا جس کے بعد مقامی پولیس نے تصاویر کو "غیر مجاز پروجیکشن" بتا کر اسے "عوامی اسٹنٹ" بھی قرار دیا۔
ادارت: جاوید اختر