حکومت کی معاشی اصلاحات کے مثبت نتائج نے اس حوالے سے کیے گئے ہر پروپیگنڈے کو غلط ثابت کردیا ہے۔

مختلف حلقوں کی جانب سے میکرو اکنامک استحکام اور آئی ایم ایف پروگرام کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے  جب کہ غربت، مالیاتی امور، صنعتوں کے زوال ، غریبوں پر ٹیکس کے بوجھ ، حکومتی فضول خرچیوں کو معیشت کی تباہی سے منسوب کیا جا رہا ہے۔

ملک میں افراط زر اور عوام کی قوت خرید، قرضوں کو بحران اور معاشی اصلاحات کو فضول قرار دیا جا رہا ہے جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔     حکومت نے آئی ایم ایف پروگرام کی شرائط سے آگے بڑھ کر  جامع اصلاحات کی ہیں جن میں توانائی کے شعبے کی تنظیم نو، ٹیکس کی بنیاد میں توسیع اور انسداد بدعنوانی کی کوششیں شامل ہیں۔

ملک میں   سبسڈی اصلاحات ناگزیر تھیں، مگر حکومت نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے سماجی تحفظ کو بڑھایا، جس میں 25فیصد اضافہ کیا گیا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ غربت بڑھنے کی وجہ آئی ایم ایف پروگرام نہیں بلکہ عالمی اقتصادی بحران ہیں جیسے کرونا وبا اور دیگر عوامل نے دنیا بھر کو متاثر کیا ہے۔    عالمی سطح پر مسائل کی وجہ سے پاکستان کا صنعتی شعبہ متاثر ہوا۔

بحرانوں سے نکلنے کے لیے حکومت نے توانائی کی قیمتوں میں ایڈجسٹمنٹ اور نئے اقدامات  کیے۔ اسی طرح ایس آئی ایف سی کے ذریعے صنعتی بحالی کی بھی کوششیں جاری ہیں۔  یہ اقدامات زراعت، آئی ٹی اور دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کو فروغ دے رہے ہیں۔

 حکومت نے اشرافیہ پر زیادہ انکم ٹیکس اور بینکوں پر ونڈ فال ٹیکس جیسے ترقی پسند اقدامات متعارف کرائے ہیں اور غریبوں پر بوجھ کم کرنے کے لیے غیرسودی اخراجات میں 32 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ اسی طرح     حکومت نے ضرورت سے زیادہ اخراجات کو درست کیا، جیسے تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ کیا گیا  تاکہ برین ڈرین کو روکا جا سکے۔

حکومتی اقدامات کے نتیجے میں سخت مانیٹری پالیسی اور عالمی قیمتوں میں کمی کی بدولت افراط زر میں کمی آئی،  جو کہ معاشی استحکام کی علامت ہے۔  روپے کے استحکام اور اسٹیٹ بینک کی خودمختاری نے قیمتوں کے استحکام میں اہم کردار ادا کیا  ہے۔

حکومت نے گردشی قرضوں کو کنٹرول کرنے کے لیے توانائی کے شعبے میں ٹیرف ریشنلائزیشن، سرکاری اداروں کی نجکاری اور قرضوں کے انتظام میں بہتری کے بھی اقدامات کیے ہیں۔     ان اصلاحات سے پاکستان کے قرضوں کی صورتحال میں بہتری آئی ہے اور بحران سے نمٹنے کے لیے اہم اقدامات کیے گئے ہیں ۔

حکومت نے اصلاحات اور اقدامات کے ذریعے پاکستان کی معیشت کو استحکام کی راہ پر گامزن کرنے کی کوشش کی ، تاہم حکومت کی جانب سے معیشت کی بہتری کے لیے کیے گئے اقدامات کے نتائج کے حصول کے لیے وقت درکار ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: حکومت نے کے لیے

پڑھیں:

اگر شام ٹکڑے ٹکڑے ہوا تو ہم میدان میں کود پڑیں گے، ترکیہ

اپنی ایک پریس کانفرنس میں ھاکان فیدان کا کہنا تھا کہ ترکیہ، شام کی وحدت اور علاقائی سالمیت کو برقرار رکھنے کیلئے پُرعزم ہے۔ اسلام ٹائمز۔ آج دوپہر کو انقرہ میں اپنے سلواڈورین ہم منصب کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں تُرک وزیر خارجہ "ھاکان فیدان" کہا کہ ترکیہ، شام کی وحدت اور علاقائی سالمیت کو برقرار رکھنے کے لئے پُرعزم ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل، شام کو تقسیم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری، دہشت گردی سے پاک شام چاہتی ہے لیکن اسرائیل، السویداء صوبے پر اپنے حملوں کے ذریعے استحکام کے عمل کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔ شامی باغیوں کی حامی تُرک حکومت کے وزیر خارجہ نے کہا کہ اگر کسی بھی گروہ نے شام میں تقسیم اور عدم استحکام کی جانب قدم بڑھائے تو ہم اسے ترکیہ کی قومی سلامتی کے لیے براہ راست خطرہ سمجھیں گے اور ردعمل کے طور پر کارروائی کریں گے۔

واضح رہے کہ شام کے جنوبی صوبے السویداء میں گزشتہ ہفتے دروزی کمیونٹی اور شام کی باغی حکومت سے وابستہ مسلح افواج کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں۔ جن میں 900 سے زائد افراد اپنی جانوں سے گئے۔ ہلاک ہونے والوں میں اکثریت نہتے شہریوں کی تھی۔ ان جھڑپوں کے ساتھ ہی صیہونی رژیم نے دروزی کمیونٹی کی حمایت کے بہانے، شام کے بدوی عسکری قافلوں اور پھر باغیوں کے ٹھکانوں پر حملہ کیا۔ اسرائیل کے اس اقدام نے شام میں عدم استحکام کو ہوا دی۔ اسرائیل کے ان حملوں میں جولانی رژیم کے عسکری ہیڈ کوارٹر کو بھی نشانہ بنایا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • ٹیکس نظام کو بہتر بنانا حکومت کی اولین ترجیح ہے، وزیراعظم
  • معاشی سطح پر حکومت پاکستان کی مکمل معاونت کریں گے؛ عالمی بینک
  • معاشی سطح پر حکومت پاکستان کی مکمل معاونت کریں گے، عالمی بینک
  • ایف بی آر کی اصلاحات سے ٹیکس نظام کی بہتری خوش آئند ہے، وزیراعظم
  • اسحاق ڈار کی تھائی ہم منصب سے ملاقات، دوطرفہ تعلقات میں مثبت پیشرفت پر اظہار اطمینان
  • ایف بی آر کی اصلاحات سے ٹیکس نظام کی بہتری خوش آئند ہے: وزیراعظم
  • سول سوسائٹی ارکان نے اگست 2019ء کے بعد کے اقدامات کو مسترد کر دیا
  • وزیر اعظم کا ایف بی آر اصلاحات، ٹیکس نظام کی بہتری کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت پر زور
  • ایف بی آر اصلاحات سے ٹیکس نظام میں بہتری خوش آئند، مزید اقدامات یقینی بنائے جائیں، وزیرِاعظم
  • اگر شام ٹکڑے ٹکڑے ہوا تو ہم میدان میں کود پڑیں گے، ترکیہ