پاکستان نے آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کر دی
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
پاکستان نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی ایک اور شرط پوری کردی۔
منصوبہ بندی کمیشن نے نئے ترقیاتی منصوبوں کی منظوری کا نیا اسکور کارڈ جاری کر دیا ، جس سے آئندہ مالی سال کے پی ایس ڈی پی کو مزید محدود کیا جائے گا۔
منصوبہ بندی کمیشن نےپبلک انویسٹمنٹ پروسیجر اینڈ پیرامیٹر پر مبنی ہدایت نامہ جاری کیا ہے۔ اس حوالے سے دستاویز کے مطابق اسکور کارڈ کے تحت پی ایس ڈی پی میں ترجیحی منصوبے شامل کیے جائیں گے۔
منصوبہ بندی کمیشن کی دستاویز کے مطابق آئندہ مالی سال 10 فیصد نئے ترقیاتی منصوبے شامل کرنے کی اجازت ہوگی۔ پی ایس ڈی پی کے تحت صوبائی نوعیت کے منصوبوں کی مالی معاونت پر پابندی ہوگی، تاہم وفاقی حکومت مخصوص علاقائی منصوبوں کی مالی معاونت جاری رکھے گی۔
واضح رہے کہ رواں مالی سال بھی مختص پی ایس ڈی پی میں 300 ارب روپے کی کمی کی گئی تھی۔ رواں مالی سال کے بجٹ میں 1400 ارب روپے پی ایس ڈی پی مختص کیا گیا تھا اور پی ایس ڈی پی میں کٹوتی کرتے ہوئے اسے 1100 ارب روپے کیا گیا ہے ۔
دریں اثنا وفاقی وزارتیں اور ڈویژنز پہلے ہی پی ایس ڈی پی کا استعمال محدود کر چکی ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پی ایس ڈی پی مالی سال
پڑھیں:
سرکاری اداروں کی اجتماعی آڈٹ رپورٹ میں بڑی غلطیوں کا انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: آڈیٹرجنرل آف پاکستان نے سرکاری اداروں کی اجتماعی آڈٹ رپورٹ میں بڑی غلطیوں کا اعتراف کر لیا ۔ پہلے آڈٹ رپورٹ میں 376 ٹریلین کی بےضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی تھی تاہم اب نظرثانی کرتےہوئے رقم 9.76 ٹریلین روپے کر دی گئی ہے۔
آڈیٹر جنرل کی وفاقی سرکاری اداروں کی اجتماعی آڈٹ رپورٹ2024-25 غلطیوں کا پلندہ نکلی ۔ ملک کے سب سے بڑے آڈٹ ادارے نے اعتراف کر لیا۔ غلطیوں کی تصحیح کے بعد گذشتہ مالی سال کے دوران وفاقی اداروں میں مجموعی مالی بے ضابطگیوں کی رقم 375 ٹریلین کےبجائےصرف 9.76 ٹریلین روپے نکلی ۔ آڈیٹر جنرل حکام نے رپورٹ میں سیکڑوں کھرب روپے کی کمی بیشی کو محض ٹائپنگ کی غلطیاں کہہ کر جان چھڑانے کی کوشش کی ہے۔
ملکی سپریم آڈٹ آفس کی جانب سے 4858 صفحات پر مشتمل نئی تصحیح شدہ مجموعی آڈٹ رپورٹ ویب سائٹ پر جاری کردی گئی۔ ساتھ وضاحتی نوٹ میں کہاگیا ہےکہ گزشتہ آڈٹ رپورٹ میں غلطی سے 2 مقامات پر لفظ بلین کےبجائے ٹریلین ٹائپ ہوگیا ۔ مجموعی آڈٹ رپورٹ میں درستگی کے بعد مالی سال 2024-25 میں بےضابطگیوں کی اصل رقم 9.769 ٹریلین روپےپائی گئی۔ ملکی تاریخ کی پہلی کنسالیڈیٹڈآڈٹ رپورٹ اگست میں جاری کی گئی تھی ۔ جو بھاری بھر کم غلطیوں کے باعث ادارے کیلئے بدنامی کا سبب بن گئی۔
رپورٹ کے مطابق وفاقی اداروں کے آڈٹ پر اے جی پی کا براہِ راست خرچ 3.02 ارب روپے رہا ۔ آڈٹ میں بجٹ سےزائد اخراجات سمیت کئی بےضابطگیاں سامنےآئیں ۔ سرکلر ڈیٹ، زمینوں کے تنازعات ، کارپوریشنز اور کمپنیوں کے کھاتوں کا بھی آڈٹ کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق بے ضابطگیوں کا اثر کئی برسوں پر محیط ہے۔ بڑی آڈٹ فائنڈنگز کو اب گزشتہ کنسولیڈیٹڈ رپورٹس کے طرز پر درج کیا گیا ہے۔ اس سے پہلے میڈیا میں بے ضابطگیوں کی بھاری رقم پر سوالات اٹھائے جانے پر آڈیٹر جنرل نے اپنی رپورٹ پر قائم رہنے کا بیان جاری کیا تھا۔