وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی اور صوبائی وزیر علی حسن زہری میں تلخ کلامی
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
رپورٹ کے مطابق اسامیوں میں بھرتی اور من پسند افسران کی تعیناتی سے انکار پر صوبائی وزیر علی حسن زہری وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی سے ناراض ہو گئے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی اور صوبائی وزیر علی حسن زہری کے درمیان تلخ کلامی کے بعد صوبائی وزیر ناراض ہو گئے۔ نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ گزشتہ روز وزیراعلیٰ ہاؤس کوئٹہ میں صوبائی وزیر زراعت علی حسن زہری اور پیپلز پارٹی کے دیگر رہنماء وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی سے ملاقات کے لئے گئے۔ اس موقع پر علی حسن زہری نے مبینہ طور پر مختلف محکموں میں اپنے پسندیدہ افسران کی تعیناتی، زمینوں کی الاٹمنٹ اور سرکاری نوکری کی اسامیوں میں بھرتیوں کا تقاضہ کیا۔ جس پر وزیراعلیٰ بلوچستان نے منع کیا تو دونوں رہنماؤں میں تلخ کلامی ہوئی۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے انہیں کہا کہ وہ ایسا نہیں کر سکتے۔ میرٹ اور قانون سے ہٹ کر یکطرفہ نئی بھرتیاں نہیں کر سکتے ہیں۔ صوبائی وزیر علی حسن زہری اس جواب پر تلخ جملوں کے بعد وزیراعلیٰ ہاؤس سے ناراض ہو کر چلے گئے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: صوبائی وزیر علی حسن زہری سرفراز بگٹی
پڑھیں:
ڈیرہ بگٹی میں بارودی سرنگ کے دھماکوں میں ماں بیٹی سمیت 3 افراد جاں بحق
بلوچستان کے ضلع ڈیرہ بگٹی کے علاقے سوئی میں دو الگ الگ بارودی سرنگ کے دھماکوں میں تین افراد جاں بحق جبکہ 4 شدید زخمی ہوئے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سوئی میں ہونے والے بارودی سرنگ کے دھماکوں کی آواز سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
پہلا دھماکا صبح سویرے 7 بجے کے قریب لنجو کے نزدیک سغاری گاؤں میں ہوا جہاں ایک خاتون حیات چاکرانی اپنی 8 سالہ بیٹی اور ایک مقامی شخص غلام نبی گھر سے باہر نکلتے ہوئے جاں بحق ہوئے۔
عینی شاہدین کے مطابق دھماکا اتنا شدید تھا کہ لاشیں شناخت کے قابل نہ رہیں جبکہ دوسرا دھماکا یارو پٹ کے سرحدی علاقے میں پیش آیا، جہاں دو مرد، ایک خاتون اور ان کا 10 سالہ بیٹا زخمی ہو گئے۔ زخمیوں کو فوری طور پر لیویز اہلکاروں نے ڈیرہ بگٹی کے سول ہسپتال منتقل کیا جہاں ڈاکٹروں نے دو زخمیوں کی حالت تشویشناک قرار دی ہے۔
مقامی لوگوں نے ایکسپریس نیوز کوبتایا ہے کہ دھماکوں کی جگہ پر کوئی عسکری سرگرمی نہیں تھی اور یہ بارودی سرنگیں ممکنہ طور پر کسانوں یا عام شہریوں کو نشانہ بنانے کے لیے بچھائی گئی تھیں۔
ایک رہائشی نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ ہمارے علاقے میں بارودی سرنگیں اب روزمرہ کا خطرہ بن چکی ہیں اور ہم اپنے بچوں کو گھر سے باہر بھیجنے سے ڈرتے ہیں۔
لیویز اور فرنٹیئر کور (ایف سی) کے دستوں نے دھماکوں کے مقامات کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔
حکام نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ دھماکوں کی نوعیت جانچنے کے لیے ماہرین کی ٹیم طلب کر لی گئی ہے۔ ضلعی انتظامیہ نے واقعے کی تحقیقات کا اعلان کیا ہے، جبکہ اب تک کسی گروہ نے دھماکوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔