محمود اچکزئی کا حکومت کے ساتھ کمیٹیوں میں نہ بیٹھنے کا اعلان، پی ٹی آئی سے بھی کمیٹیاں چھوڑنے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) محمود اچکزئی نے حکومت کے ساتھ کمیٹیوں میں نہ بیٹھنے کا اعلان کردیا۔
پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں محمود خان اچکزئی نے کہا کہ میں تمام کمیٹیوں سے استعفی دیتا ہوں جن کا حکومت حصہ ہے، میں تحریک انصاف سے بھی کہتا ہوں کہ یہ بھی حکومتی کمیٹیاں چھوڑ دیں۔
انہوں نے پی ٹی آئی کو مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں پارلیمنٹ کے باہر اپنا ایوان لگانا چاہئے جس کے اسپیکر اسدقیصر ہوں، ہمارے ممبر سو سے زائد ہیں وہ ہوں اور عوام کو بتائیں کہ یہ اصل نمائندہ جماعت ہے۔
محمود اچکزئی نے کہا کہ میں تو پہلے دن سے کہہ رہا ہوں کہ یہ جعلی پارلیمنٹ ہے، پی ٹی آئی کا مینڈیٹ چرایا گیا ہے، تاریخ میں کبھی بھی آئی ایم ایف کا وفد عدالت میں نہیں گیا۔
محمود اچکزئی نے کہا کہ ترکیہ میں آرمی چیف کا بہت رول تھا جس نے ایردوان کو عہدے سے ہٹایا لیکن وہاں کی عوام نکلی اور آئین کا ساتھ دیا اور طیب ایردوان کو دوبارہ عہدے پر پہنچایا۔
بیرسٹر گوہر نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ایوان کی کارکردگی مایوس کن ہے، ہم نے ہر ممکن کوشش کی ایوان چلے، ہم نے پروڈکشن کمیٹی اور مذاکرات کمیٹی میں بھی سیاسی مسائل کا سیاسی حل نکالنے کی کوشش کی، آج قومی اسمبلی میں ہمیں پوائنٹ آف آرڈر نہیں ملا جس کی مذمت کرتے ہیں۔
صاحبزادہ حامد رضا نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ایک سال کے اندر پارلیمنٹ کی ناکامی اس سے زیادہ تاریخ میں نہیں ہوئی کیکن اس سال میں پارلیمنٹ میں حملہ ہوا اسٹینڈنگ کمیٹیوں کے ایجنڈے بدل دیے گیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے آج بھر پور تیاری کی تھی کہ ہم تمام مسائل پر پارلیمنٹ میں بات کریں گے لیکن نہیں موقع دیا، اگر آپ کو ٹکرانے کا شوق ہے تو پھر ہم آرہے ہیں ٹکرانے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: محمود اچکزئی اچکزئی نے کہا کہ
پڑھیں:
اردو یونیورسٹی سینٹ اجلاس موخر کرنے کیلئے خالد مقبول کا ایوان صدر کو خط
وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے وائس چانسلر ڈاکٹر ضابطہ خان شنواری کی بےضابطگیوں پر قائم تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ آنے تک وفاقی اردو یونیورسٹی کا سینٹ اجلاس موخر کرنے کے لیے ایوان صدر کو خط تحریر کر دیا ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ 17 ستمبر کو وفاقی اردو یونیورسٹی کی سینٹ کا اجلاس بلایا جا رہا ہے جسے تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ آنے تک ملتوی کیا جائے۔
یونیورسٹی کے اساتذہ کا کہنا ہے کہ موجودہ وائس چانسلر کے دور میں اساتذہ و ملازمین شدید مالی مشکلات کا شکار ہیں۔
تنخواہوں کی ادائیگی میں 2 ماہ کی تاخیر ہو رہی ہے، ہاؤس سیلنگ الاؤنس 12 ماہ سے بند ہے، 4 ماہ سے پینشن ادا نہیں ہوئی جبکہ 2019 کے بعد سے ریٹائرمنٹ کے بقایاجات بھی ادا نہیں کیے گئے۔
اس کے برعکس، وائس چانسلر نے اپنی تنخواہ غیر قانونی طور پر ایچ ای سی کے طے شدہ پیمانے سے دگنی مقرر کر رکھی ہے جس کی صدرِ پاکستان سے منظوری نہیں لی گئی۔