سپریم کورٹ : فوٹو فائل

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے عہدیداروں سے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے وفد نے ملاقات کی۔

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے وفد کی آئی ایم وفد سے ملاقات سوا گھنٹہ جاری رہی، سپریم کورٹ بار کے وفد میں میاں رؤف عطا اور ممبر پاکستان بار کونسل حسن رضا پاشا شامل تھے۔

ملاقات میں محمد اورنگزیب خان، میر عطاء اللّٰہ لانگو صدر ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن بلوچستان موجود تھے۔

بار ایسوسی ایشن کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ آئی ایم ایف وفد سے کرپشن کے خاتمے، بیرونی سرمایہ کاری کیلئے سازگار ماحول پر بات ہوئی۔

آئی ایم ایف وفد کس سے پوچھ کر چیف جسٹس سے ملا؟ نور عالم کا سوال، خواجہ آصف کا جواب

قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے نور عالم خان نے کہا کہ بتایا جائے کہ آئی ایم ایف کا وفد کس حیثیت میں، کس سے پوچھ کر چیف جسٹس سے ملا؟

وفد کو ججز کی کم تعداد اور ثالثی نظام کی اہمیت سے آگاہ کیا گیا، قانونی اصلاحات اور گڈ گورننس پر بھی تبادلہ خیال ہوا، صدر سپریم کورٹ بار نے عدلیہ میں احتساب کے نظام کی تفصیلات سے وفد کو آگاہ کیا۔

اعلامیے کے مطابق آئی ایم ایف وفد کے ساتھ قانونی اصلاحات اور گڈ گورننس پر بھی تبادلہ خیال ہوا، آئی ایم ایف وفد سے ملاقات خوشگوارماحول میں ہوئی، حکومتی محکموں میں بدعنوانی کے خاتمے اور قانونی اصلاحات کے نفاذ کے امور زیر بحث آئے۔

صدر سپریم کورٹ بار نے مالیاتی جرائم کے خاتمے کیلئے سخت اقدامات پر زور دیا، صدر بار ایسوسی ایشن نے نشاندہی کی کہ عدالتی نظام میں سزا و جزا کا نظام پہلے سے موجود ہے، سپریم جوڈیشل کونسل اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کیخلاف شکایات کا ازالہ کرتی ہے، متعلقہ ہائیکورٹس ضلعی ججوں سے متعلق معاملات کو دیکھتی ہیں۔

آئی ایم ایف وفد ججوں سے نہیں، چیف جسٹس سے ملا، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ

وزیر قانون نے کہا کہ چیف جسٹس سے ملاقات میں آئی ایم ایف والے کسی مقدمے کا پوچھنے نہیں گئے ، ان کی حدود نہیں کہ کیسز کے میرٹ پر بات کریں۔

اعلامیے کے مطابق صدر سپریم کورٹ بار نے قانون کی حکمرانی کو ایک جمہوری معاشرے کی بنیاد قرار دیا،  آئین، اداروں کی بالادستی اور عدلیہ کی آزادی کیلئے غیر متزلزل وابستگی پر زور دیا۔

ملاقات کے اختتام پر دونوں جانب سے اظہارِ تشکر اور مستقبل میں مزید ملاقاتوں کی خواہش کا اظہار کیا گیا۔

خیال رہے کہ چند روز پہلے آئی ایم ایف کے وفد نے چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی سے بھی ملاقات کی تھی۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: کورٹ بار ایسوسی ایشن بار ایسوسی ایشن کے آئی ایم ایف وفد سپریم کورٹ بار چیف جسٹس سے کے وفد

پڑھیں:

سپریم کورٹ میں اپیل کرنے کے بجائے اصل مجرموں کو گرفتار کیا جائے، ملک معتصم خان

جماعت اسلامی کے نائب امیر نے عدالتی نظام میں اصلاحات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ 19 سال کے بعد بے قصوروں کی رہائی سے ظاہر ہوتا ہے کہ دہشتگردی کے مقدمات کی تفتیش میں کتنی سنگین کوتاہیاں موجود ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر ملک معتصم خان نے 2006ء کے 7/11 ممبئی ٹرین دھماکوں کے مقدمے میں تمام 12 ملزمان کو بری کئے جانے کے بامبے ہائی کورٹ کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے، لیکن ساتھ ہی انہوں نے مہاراشٹر حکومت کے اس فیصلے کی مذمت کی ہے جس کے تحت وہ اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ ہائی کورٹ کا یہ فیصلہ 21 جولائی 2025ء کو سنایا گیا جس میں 2015ء کی سزا کو کالعدم قرار دیا گیا اور عدالت کی طرف سے تفتیش میں سنگین کوتاہیوں اور ناقص شواہد کی بنیاد پر شدید سوالات اٹھائے گئے ہیں۔ ملک معتصم خان نے کہا کہ عدالت کی طرف سے جو سوال اٹھائے گئے ہیں وہ ہمارے فوجداری نظام انصاف پر سنجیدہ غوروفکر کے متقاضی ہیں۔

 میڈیا کو دئے گئے اپنے بیان میں جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر ملک معتصم خان نے کہا کہ ہم 7/11 ممبئی دھماکوں کے مقدمے میں 12 بے گناہ افراد کو بری کرنے کے بامبے ہائی کورٹ کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہیں جنہوں نے تقریباً دو دہائیوں تک جیل میں ظلم و جبر کا سامنا کیا۔ عدالت کے ریمارکس نے واضح کر دیا ہے کہ استغاثہ ملزمان کے خلاف الزامات ثابت کرنے میں ناکام رہا اور جو شواہد عدالت میں پیش کئے گئے وہ ناقابل اعتبار تھے۔ کورٹ کے مطابق مہاراشٹر اے ٹی ایس بم دھماکوں میں استعمال ہونے والے بارود کی قسم تک معلوم نہ کر سکی اور مشکوک گواہیوں اور غلط طریقے سے جمع کئے گئے شواہد پر انحصار کیا۔ یہ صرف اے ٹی ایس کی ناکامی نہیں بلکہ پورے نظام انصاف کی ناکامی ہے جس نے ملزمان اور ان کے خاندانوں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔

ملک معتصم خان نے اس شدید ناانصافی پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ افراد 19 سال جیل میں رہے جہاں ان پر تشدد ہوا اور انہیں نفسیاتی طور پر ہراساں کیا گیا، خود عدالت نے بھی ان باتوں کا مشاہدہ کیا ہے، بے قصور افراد کے خاندان بدنامی کا شکار ہوئے اوران کی زندگیاں تباہ ہو گئیں۔ انہون نے کہا کہ اب بجائے اس کے کہ حکومت ان مظلوموں کو انصاف دے اور ان کے نقصانات کا ازالہ کرے وہ سپریم کورٹ میں اپیل کر کے ایک ناقص اور بلاجواز فیصلہ کرنے جارہی ہے۔ اس طرح کے اقدام سے اصل مسئلہ پس پشت چلا جائے گا۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ  7/11 بم دھماکوں کے اصل مجرم اب بھی قانون کی گرفت سے باہر ہیں۔ ان دھماکوں میں 189 افراد جاں بحق اور 800 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ متاثرین کے ساتھ انصاف کرے۔ ان دھماکوں میں جاں بحق اور زخمی ہونے والوں کے اہل خانہ کو انصاف اور سکون چاہیئے جو 19 سال بعد بھی میسر نہیں آسکا ہے۔ ہائی کورٹ کے 671 صفحات پر مشتمل فیصلے نے استغاثہ کی مکمل ناکامی کو ظاہر کر دیا ہے۔ اس کے بعد اب یہ سوال بدستور قائم ہے کہ اس خوفناک جرم کا اصل ذمہ دار کون ہے۔ حکومت کو چاہیئے کہ وہ اپنا وقت اور وسائل سپریم کورٹ میں اپیل کرکے ضائع نہ کرے بلکہ دھماکوں کی ازسرنو اور سنجیدہ تفتیش کرے تاکہ اصل مجرموں کو گرفتار کیا جا سکے۔ یہی قانون کی بالادستی اور عوام کے تحفظ کی ضمانت ہے۔ ملک معتصم خان نے عدالتی نظام میں اصلاحات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ 19 سال کے بعد بے قصوروں کی رہائی سے ظاہر ہوتا ہے کہ دہشت گردی کے مقدمات کی تفتیش میں کتنی سنگین کوتاہیاں موجود ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ملک بھر میں سونے کی قیمت میں 5,900 روپے کمی ریکارڈ
  • سپریم کورٹ: بانجھ پن پر مہر یا نان و نفقہ دینے سے انکار غیر قانونی قرار
  • خواتین کے بانجھ پن اور نان نفقہ سے متعلق سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ جاری
  • لیونل میسی 2026 کے فیفا ورلڈ کپ میں بطور کپتان شرکت کریں گے، ارجنٹینا فٹبال ایسوسی ایشن کی تصدیق
  • ’’پی ٹی آئی رہنماؤں کو سزائیں قانون کے تقاضوں کو پورا کیے بغیر دی گئیں‘‘
  • نور مقدم قتل کیس: ظاہر جعفر کی سپریم کورٹ میں نظرثانی کی درخواست دائر
  • روسی سپریم کورٹ کی چیف جسٹس 72 برس کی عمر میں چل بسیں
  • کریانہ ایسوسی ایشن نے پنجاب بھر میں چینی کی فروخت بند کر دی 
  • سپریم کورٹ میں اپیل کرنے کے بجائے اصل مجرموں کو گرفتار کیا جائے، ملک معتصم خان
  • کریانہ ایسوسی ایشن کا پنجاب بھر میں چینی کی فروخت بند کرنے کا اعلان