نئی دہلی(سپورٹس ڈیسک) پاکستانی قومی کرکٹر نسیم شاہ کے ہمشکل بھارتی شہری کی ویڈیو نے سوشل میڈیا پر دھوم مچادی ہے۔

دنیا میں ہرانسان کا کوئی نہ کوئی ہمشکل ضرورہوتا ہے، شائد آپ کا ہمارا بھی ہو، تاہم مشہور شخصیات کے ہم شکل یا ان سے ملتے جلتے لوگ سوشل میڈیا کے اس دور میں اکثر سامنے آجاتے ہیں۔

ایسا ہی کچھ ہوا ہے پاکستان کے ممتاز فاسٹ باولر نسیم شاہ کے ساتھ، جن کا اتفاق سے بھارت سے ایک ہمشکل نکل کر سامنے آگیا ہے۔

قومی ٹیم بلے باز نسیم شاہ سے مشابہت رکھنے والے ایک شخص کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہے، جس میں وہ یوٹیوب شو ’انڈیا گاٹ لیٹنٹ‘ سے متعلق تنازعے پر برہمی کا اظہار کر رہے ہیں۔

تاہم لوگوں کی توجہ ان کے بیان سے زیادہ ان کی نسیم شاہ سے حیرت انگیز مشابہت پر مرکوز ہے۔

وائرل ہونے والی اس ویڈیو میں نسیم شاہ کے ہمشکل شخص نے اظہار ناراضی کرتے ہوئے کہا کہ ’انڈیا گاٹ لیٹنٹ‘ جیسے موضوعات پر غیر ضروری توجہ دی جا رہی ہے، جبکہ اصل مسائل جیسے مہنگائی، آلودگی اور بے روزگاری پسِ پشت ڈال دیے گئے ہیں۔

اس کے سنجیدہ موقف کے باوجود سوشل میڈیا صارفین کی توجہ صرف ایک چیز پر مرکوز رہی اور وہ ان کی نسیم شاہ سے مشابہت ہے۔

ایک صارف نے تبصرہ کیا کہ یہ بالکل نسیم شاہ کا بھائی لگ رہا ہے۔ دوسرے نے حیرت سے لکھا کہ کیا یہ نسیم شاہ ہی ہیں یا کوئی اور ؟

کچھ کرکٹ مداح تو کنفیوژ بھی ہو گئے اور سمجھے کہ یہ اصل میں نسیم شاہ ہی ہیں۔

ایک صارف نے لکھا کہ شروع میں تو مجھے لگا یہ پاکستان کا کرکٹ پلیئر نسیم شاہ ہے۔

جبکہ دوسرے نے سوال کیا کہ یہ بندہ نسیم شاہ ہی ہے کیا؟ پاکستانی بولر؟

کچھ کرکٹ شائقین نے مذاقاً نسیم شاہ کے ہم شکل کو نصیحت بھی کر ڈالی کہ وہ بھارت کے تنازعات میں نہ پڑیں اور اپنی کرکٹ پر توجہ دیں۔

ایک صارف نے مشورہ دیا کہ نسیم شاہ، بھائی انڈین ایشوز چھوڑو، چیمپئنز ٹرافی پر دھیان دو۔

دوسرے نے ہنستے ہوئے لکھا کہ نسیم شاہ، بولنگ پر دھیان دو بھائی۔ ”نسیم شاہ کے بچھڑے بھائی“ کا نیا لقب دے دیا۔

کچھ صارفین نے ان کی مشابہت کو مزید دلچسپ رنگ دیتے ہوئے انہیں ”نسیم شاہ کے بچھڑے بھائی“ کا نیا لقب دے دیا، جس پر کئی میمز بھی بن چکی ہیں۔
مزیدپڑھیں:وفاقی دارالحکومت میں ریونیو سینٹرز کی ڈیجیٹلائزیشن کا آغاز،25 موضعات کا ریکارڈ آن لائن

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: نسیم شاہ کے سوشل میڈیا

پڑھیں:

سوشل میڈیا اور ہم

انگریز نے جب ہندوستان میں اپنے قدم  جما لیے اور حکمران بن  بیٹھا تو چونکہ وہ اپنے دوست اور دیگر رشتے دار پیچھے چھوڑ آیا تھا تو یہ ثابت کرنے کےلیے کہ وہ بھی سماجی حیوان ہے، اس نے ہندوستان میں جم خانے اور کلب بنائے تاکہ وہ اپنے ہم رنگ،  ہم نسل، ہم منصب، ہم نوالہ، ہم پیالہ کے ساتھ وقت گزار سکے اور سماجی سرگرمیاں کرسکے۔ اس کو صرف اپنے لوگوں تک محدود کرنے کےلیے اس نے باہر بورڈ لگوا دیے کہ ’’کتوں اور ہندوستانیوں‘‘ کا داخلہ ممنوع ہے۔

انگریز چلے گئے، قوم آزاد ہوگئی اور جم خانوں اور کلبوں سے بورڈ اتر گئے۔ لیکن میرا خیال ہے کہ یہ بورڈ آج بھی آویزاں ہیں بس نظر نہں آتے۔ کیونکہ آج بھی صرف ایک مخصوص سماجی حیثیت کے لوگ ہی ان جم خانوں اور کلبوں میں جلوہ گر ہوتے ہیں اور دلچسپ بات یہ ہے کہ اگر ان کے رشتے دار خاص طور پر وہ جو سماجی حیثیت میں اُن کے ہم پلہ نہ ہوں، اگر وہ ان سے ملنے کے خواستگار ہوں تو یہ انکار کر دیتے ہیں کہ ہم مصروف ہیں اور کلب جارہے ہیں۔ اس صورتحال میں نوٹس تو اب بھی موجود ہے لیکن اب وہ مقامی ضروریات پوری کرتے ہیں۔

جیسا کہ ہم سب جانتے ہے کہ انسان ایک سماجی حیوان ہے اور اس میں سے سماجی نکال دوں تو صرف حیوان رہ جاتا ہے۔ انسان کی سماجی ضروریات کو پورا کرنے کےلیے ہر دور میں کچھ نہ کچھ نئی چیزیں اور طریقے متعارف کرائے جاتے رہے۔ موجودہ دور سماجی ذرائع ابلاغ کا ہے، بدقسمتی سے اس سماجی ذرائع ابلاغ نے ملاقات کے معنی بدل دیے ہیں۔ اب ملنا بھی آن لائن ہوگیا ہے کہ جس کے نتیجے میں ملاقات تو آن لائن ہوجاتی ہے لیکن موت تنہائی یا اکیلے میں ہوتی ہے۔

جس تواتر سے اس قسم کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے لگتا ہے کہ قوم جلد ہی اس کو بھی قبول کرلے گی اور ابھی جو تھوڑا بہت اثر ہم دیکھ رہے ہیں وہ بھی وقت کے ساتھ ختم ہوجائے گا اور ہم بالکل احساس سے عاری لوگوں کا ہجوم بنے ہوئے تو ہیں ہی بس یہ سب کچھ اور پکا ہوجائے گا۔ جب بھی کوئی نئی چیز یا طریقہ متعارف کرایا گیا تو یہ خیال رکھا گیا کہ نئی چیز یا طریقہ انسان کے تابع ہوں۔ یہ پہلی بار ہے کہ انسان اس سوشل میڈیا کا عادی بلکہ ’’غلام‘‘ بن گیا ہے۔ بے شمار ایسی تصاویر اور ویڈیوز موجود ہیں کہ جس میں ہم نے دیکھا کہ لوگ اس قدر سوشل میڈیا پر منہمک تھے کہ حادثے کا شکار ہوگئے لیکن کوئی سبق سیکھنے کو تیار نہیں۔

ہمارا مذہب ہمیں یہ بتاتا ہے کہ تم اگر کچھ اچھا کھاتے یا پیتے ہو لیکن کسی بھی وجہ سے اسے اپنے ہمسایے کے ساتھ بانٹ نہیں سکتے تو اس کی باقیات کو باہر مت پھینکو کہ تمہارے ہمسایے کو اپنی کم مائیگی کا احساس نہ ہو۔ لیکن آج سوشل میڈیا پر کیا ہو رہا ہے، ہر چھوٹی سے چھوٹی چیز کی نمائش کی جاتی ہے، جیسے میں پیزا کھا رہا ہوں، میں نے حلوہ پوری کھائی اور دیگر چیزوں میں کہ میں طیران گاہ سے ملکی اور غیر ملکی سفر پر روانہ ہورہا ہوں اور لوگ کھانے کی چیزوں پر yummy اور دیگر چیزوں پر مختلف تاثرات دیتے ہیں۔ ایک اور طریقہ "like" کا ہے جس میں مختلف اشکال بھی ہیں، جیسے دل یا انگوٹھا۔ اگر فیس بک کا بٹن دلی کیفیت بتا سکتا تو دل کے ساتھ ’’چھریاں‘‘ بھی ہوتیں اور ’’انگوٹھے‘‘ کے ساتھ بقایا انگلیاں بھی ہوتیں، باقی آپ سب سمجھدار ہیں۔

خدا کےلیے ہوش کے ناخن لیجیے۔ یہ موجودہ دور کا فتنہ ہے۔ ہر دور کے اپنے فتنے ہوتے ہیں اور اگر ان فتنوں کا وقت پر سدِباب نہیں  کیا گیا تو یہ قوموں کو تباہ کردیتے ہیں اور قرآن میں اس قسم  کے واقعات کی بہت مثالیں ہے۔ انتہا تو یہ کہ میں نے مسجد میں داخلے کے (check in) کے پیغامات بھی پڑھے ہیں۔ اگر یہ خدا کےلیے ہے تو کیا اس کو پتہ نہیں ہے؟ ہمارا تو ایمان ہے کہ وہ دلوں کے حال جانتا ہے اور اگر لوگوں کےلیے ہیں تو پھر اسے دکھاوے کے سوا کیا نام دوں۔

ہم سب جانتے ہیں کہ آخرت میں ہر چیز بشمول ہمارے اپنے اعضا ہمارے اعمال کی گواہی دیں گے، تو کہیں اس فیس بک کے چکر میں ہم کہیں فیس دکھانے کہ لائق نہ رہے اور یہ فیس بک والا like نہیں، آگے اپ کی مرضی اللہ ہم سب کو ہدایت دے۔ آمین۔  

آخر میں ہماری قومی ذہنیت پر ایک کہانی اور اختتام۔

ایک گھر کے دروازے پر دستک ہوئی، دروازہ کھولا تو سامنے پیزا ڈلیوری والا لڑکا کھڑا تھا۔ گھر کے مکین نے کہا کہ ہم نے تو کوئی پیزا کا آرڈر نہیں دیا ہے۔ پیزا ڈلیوری والے نے کہا کہ معلوم ہے اور یہ کہہ کر پیزا کا ڈبہ کھول کر انھیں پیزا دکھایا اور کہا کہ یہ آپ کے پڑوسیوں کا آرڈر ہے۔ انھوں نے کہا کہ آپ کو دکھا دوں  کیونکہ ان کے یہاں بجلی نہیں ہے اور اس کو فیس بک پر پوسٹ نہ کرسکیں گے۔

آپ پیزا دیکھ کر جل بھن کر کباب بنیں اور چاہے تو پھر وہی جلے بھنے کباب کھا لیجئے گا اور اپنے پڑوسیوں کو پیزا سے لطف اندوز ہونے دیں۔ 

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

متعلقہ مضامین

  • بنگلہ دیش کے خلاف شکست کے بعد کوچ مائیک ہیسن کا سوشل میڈیا پر اہم بیان
  • بھارتی سوشل میڈیا انفلوئنسر کو چلتی کار پر ڈانس کرنا مہنگا پڑ گیا
  • شہری 804 نمبر والی گاڑی منہ مانگی قیمت پر خریدنے کو تیار، سوشل میڈیا پر پوسٹ بھی لگادی
  • بھارتی کرکٹر یش دیال کا نابالغ لڑکی سے زیادتی کا معاملہ بھی سامنے آگیا
  • کیا کرکٹر اعظم خان نے اپنا وزن کم کرلیا؟ شاداب خان نے پول کھول دیا
  • ہانیہ عامر اور عاشر وجاہت کی متنازع ویڈیو وائرل ہونے کے بعد دوستی ختم ہوگئی؟
  • سوشل میڈیا اور ہم
  • 41 سالہ ڈی ویلیئرز کے ’’ریلے کیچ‘‘ کی سوشل میڈیا پر دھوم، ویڈیو وائرل
  • قومی ٹیسٹ کرکٹر امام الحق کا انگلش کاؤنٹی یارکشائر سے باقاعدہ معاہدہ
  • اجے دیوگن کی اسٹیڈیم میں شاہد آفریدی سے ملاقات، بھارت میں ہنگامہ مچ گیا