مہنگائی تھمنے کا نام نہیں لے رہی، 13 اشیا مزید مہنگی ہو گئیں
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
اسلام آباد:حکومت نے مہنگائی کے تازہ اعداد و شمار جاری کیے ہیں، جن کے مطابق ملک میں13 اشیا کی قیمتوں میں مزید اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
وفاقی ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق، ہفتہ وار بنیادوں پر مہنگائی کی شرح میں معمولی کمی ریکارڈ کی گئی ہے جب کہ سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح 0.98 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ ہفتے کے دوران 13 اشیا مہنگی ہوئیں جب کہ 15 اشیا کی قیمتوں میں کمی اور 23 اشیا کی قیمتیں مستحکم رہیں۔ مہنگی ہونے والی اشیا میں کیلے، چکن، انڈے، لہسن، چینی، مٹن، بیف، دودھ، دہی، اور دال ماش شامل ہیں۔
مہنگی ہونے والی اشیا کی تفصیلات کے مطابق کیلے فی درجن 12 روپے 96 پیسے مہنگے ہوئے۔ چکن کی قیمت میں فی کلو 15 روپے 45 پیسے کا اضافہ ہوا۔ اسی طرح انڈے فی درجن 5 روپے 85 پیسے مہنگے ہوئے اور لہسن کی قیمت میں فی کلو 9 روپے 77 پیسے کا اضافہ ریکارڈ ہوا جب کہ چینی فی کلو 1 روپے 16 پیسے مہنگی ہوئی۔
اس کے علاوہ مٹن، بیف، دودھ، دہی، اور دال ماش جیسی بنیادی اشیا کی قیمتوں میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اس طرح سے مسلسل اضافہ عام آدمی کے لیے مہنگائی کا بوجھ بڑھا رہا ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ گزشتہ ہفتے کے دوران کچھ اشیا کی قیمتوں میں کمی بھی ریکارڈ کی گئی۔ ان میں ٹماٹر، پیاز، چائے، دال چنا، ایل پی جی، آٹا، گڑ، اور جلانے کی لکڑی شامل ہیں۔ ان کی تفصیلات میں بتایا گیا ہے کہ ٹماٹر فی کلو 5 روپے 42 پیسے سستا ہوا۔ پیازفی کلو 3 روپے 63 پیسے ، چائے 190 گرام کے پیکٹ کی قیمت میں 24 روپے 26 پیسے اور دال چنا فی کلو 6 روپے 48 پیسے سستا ہوا۔
رپورٹ کے مطابق 23 اشیا کی قیمتیں گزشتہ ہفتے کے دوران مستحکم رہیں۔ ان میں بریڈ، سیگریٹ، ماچس، اور کپڑے جیسی اشیا شامل ہیں۔
اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ مہنگائی کی بلند شرح عام آدمی کی قوت خرید کو متاثر کر رہی ہے۔ بنیادی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ نہ صرف گھریلو بجٹ پر دباؤ ڈال رہا ہے بلکہ یہ معاشی عدم استحکام کو بھی ظاہر کرتا ہے۔ حکومت کی جانب سے مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لیے اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ عوام کو ریلیف فراہم کیا جا سکے۔
وفاقی ادارہ شماریات کی یہ رپورٹ اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ ملک میں مہنگائی کا مسئلہ ابھی تک قابو میں نہیں آیا ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ قیمتوں میں اضافے کی وجوہات کا جائزہ لے اور اشیا کی قیمتوں کو مستحکم کرنے کے لیے موثر پالیسیاں بنائے۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: اشیا کی قیمتوں میں کے مطابق
پڑھیں:
بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے اووربلنگ کے ذریعے 244 ارب بٹورنے کا انکشاف
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )بجلی کی آٹھ تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے اوور بلنگ کے ذریعے صارفین سے 244 ارب روپے بٹورنے کا انکشاف ہوا ہے۔
نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز کے مطابق آڈٹ حکام نے 8 کمپنیوں کی مالی بےضابطگیاں بے نقاب کردیں اور انکشاف کیا کہ اپنی نااہلی چھپانے کیلئے صارفین کی جیبوں سے اضافی پیسے نکلوانے والے کسی افسر کو سزا بھی نہ ملی ۔
کمپنیوں نے دعویٰ کیا ہے کہ صارفین کو رقوم واپس کردی گئی ہیں تاہم آڈٹ حکام کو ریکارڈ فراہم نہیں کیا گیا۔ دستیاب دستاویزکے مطابق آڈٹ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ بجلی کی 8 تقسیم کار کمپنیاں 244 ارب روپے کی اووربلنگ میں ملوث ہیں۔
بارشوں اور سیلاب سے قیمتی جانوں کا ضیاع، پیپلز پارٹی جنوبی پنجاب کی قیادت کا اظہارِ افسوس
اسلام آباد، لاہور، حیدرآباد، ملتان، پشاور، کوئٹہ، سکھر اور قبائلی علاقوں میں اووربلنگ کی گئی رپورٹ کے مطابق زرعی ٹیوب ویلز اور وفات پا جانے والے افراد بھی اووربلنگ سے نہ بچ سکے۔
ملتان الیکٹرک کمپنی نے مردہ افراد کو 4 کروڑ 96 لاکھ روپے کے بل بھیجے، اس کے علاوہ صفر یونٹ والے صارفین پر 12 لاکھ 21 ہزار 790 یونٹ ڈال دیئے گئے۔
آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کمپنیوں نے لائن لاسز، بجلی چوری اور ناقص کارکردگی چھپانے کیلئے اووربلنگ کی، صرف 5 تقسیم کار کمپنیوں نے صارفین کو 47.81 ارب کی اووربلنگ کی ایک ماہ میں 2 لاکھ 78 ہزار 649 صارفین کو 47 ارب 81 کروڑ کا اضافی بل بھیجا۔
بلوچستان میں غیرت کے نام پر خاتون کے قتل پر مذمتی قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع کرا دی گئی
رپورٹ کے مطابق صارفین سے اربوں روپے اضافی نکلوانے والے کسی افسران کیخلاف کاروائی نہیں ہوئی24-2023 میں صارفین کو 90 کروڑ 46 لاکھ بجلی یونٹس کے اضافی بل بھیجے گئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کمپنیوں نے صارفین کو اربوں روپے ریفنڈ کرنے کا دعویٰ کیا ہے تاہم آڈٹ حکام نے ریکارڈ مانگا جو فراہم نہ کیا گیا۔ آڈٹ رپورٹ کے مطابق لائن لاسز پورے کرنے کیلئے صارفین پر اضافی لوڈ کی مد میں 22 ارب کی اووربلنگ کی گئی۔
آڈٹ حکام نے 8 بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں سے وضاحت مانگ لی ہے دستاویز میں کوئٹہ کمپنی کا زرعی صارفین سے 148 ارب روپے سے زائد اووربلنگ کرنے کا انکشاف ہوا ہےکمپنی نے ناقص کارکردگی چھپانے کیلئے 24-2023 میں زرعی ٹیوب ویلز سے رقم وصول کی گئی ہے رپورٹ کے مطابق بجلی کی 10 تقسیم کار کمپنیوں نے 1432 فیڈرز کو 18 ارب 64 کروڑ کا اضافی بل بھجوایا، طلب کرنے کے باوجود تقسیم کار کمپنیوں نے آڈٹ حکام کو ریکارڈ فراہم ہی نہیں کیا گیاغلط ریڈنگ کی مد میں صارفین کو 5.29 ارب روپے کی اووربلنگ کی رقم ریفنڈ کی گئی، پشاور کمپنی نے صارفین کو 2.18 ارب کی ملٹی کریڈٹ ایڈجسٹمنٹ دی گئی ہے۔
گورنر سندھ کامران ٹیسوری سے متحدہ عرب امارات کے سفیر حماد عبید الزہبی کی ملاقات
مزید :