پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت نوجوانوں کو مایوسی کی جانب دھکیل رہی ہے، منعم ظفر خان
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
کراچی(اسٹاف رپورٹر)امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے میونسپل کارپوریشن ماڈل ٹاؤن نارتھ ناظم آباد کے تحت پولوں کی نمائش کا دروہ کا اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ماڈل ٹاؤن کے چیئرمین ، وائس چیئرمین ڈائریکٹر پارک اور پوری ٹیم کو مبارکباد پیش کرتے ہیں جنہوں نے پھولوں کی نمائش کا اہتمام کیا۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے منعم ظفر خان نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت شہر کے نوجوانوں کو مایوسی کی جانب دھکیل رہی ہے،ہم کراچی کے نوجوانوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے، جماعت اسلامی اور الخدمت کے تحت بنوقابل کے 3.
امیر جماعت اسلامی کراچی کا کہناتھا کہ گزشتہ چند برس سے پھولوں کی نمائش کے پروگرامات ناپید ہوچکے تھے۔ پھول امن و محبت کی علامت ہے ، پھولوں کی نمائش سے استفادہ کرنا وقت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے بلدیاتی انتخابات کے موقع پر وعدہ کیا تھا کہ وسائل سے بڑھ کر کام کریں گے۔ جماعت اسلامی اپنے وعدے کے مطابق اختیارات سے بڑھ کر دیانت کے ساتھ اپنے ٹاؤنز میں کام کررہے ہیں۔جماعت اسلامی نے 9 ٹاؤنز میں 125 سے زائد پارکس بحال کیے ، اوپن ائیر جم بنائیں ہیں۔ جماعت اسلامی نے پارکوں کے ساتھ ساتھ شہر میں۔ پھولوں کی نمائش کا تصور بھی پیش کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی کے نمائندوں نے روڈ سائٹ جنگل کو بھی گرین کرکے گرین بیلٹ کا تصور پیش کیا۔پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت کراچی کے محکمے پر قابض ہے۔ جماعت اسلامی کے ٹاؤن چیئرمین نے محدود وسائل میں پانی اور سیوریج کے مسائل بھی حل کروائیں ہیں۔جماعت اسلامی کراچی کے مسائل حل کرنے کے ساتھ ساتھ ان لوگوں کو بھی بے نقاب بھی کریں گے جو کراچی کے لوگوں کا حق کھارہے ہیں۔
منعم ظفر خان نے کہا کہجماعت اسلامی مسائل کے حل کے ساتھ جدوجہد اور مزاحمت کا راستہ بھی اختیار کریں گے۔انٹر نتائج کے موقع پر بھی جماعت اسلامی واحد جماعت تھی جنہوں نے آواز بلند کی۔ 12 فروری کو انٹر بورڈ کی بنائی ہوئی کمیٹی نے رپورٹ پیش کردی ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ کراچی کے طلبہ کی تعلیم کشی کرنے والے ہیں ان کو بے نقاب کیا جائے۔ انٹر بورڈ کے بنائی ہوئی رپورٹ عوام کے سامنے لائی جائے۔اسکروٹنی نے نام پر 2 ماہ گزاردیے گئے ہیں لیکن رپورٹ سامنے نہیں لائی جارہی۔
ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت شہر کے نوجوانوں کو مایوسی کی جانب دھکیل رہی ہے۔ جماعت اسلامی اور الخدمت کے تحت بنوقابل کے 3.0 پروگرامات مکمل ہوچکے ہیں اوراب 4.0 کا آغاز ہوگیا ہے۔ہم کراچی کے نوجوانوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ ماڈل ٹاؤن کی جانب سے اہلیان ملیر کے لیے علم و ادب کا پروگرام رکھا ہے۔ آر سی ڈی گراؤنڈ میں مشاعرہ رکھا جائے گا۔جماعت اسلامی کا خدمت کا سفر امانت و دیانت کے ساتھ جاری رہے گا۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
گزشتہ 15 سال میں کراچی کی ترقی کے 3360 ارب روپے غبن کیے گئے، حافظ نعیم الرحمان
کراچی:جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کراچی میں انفرااسٹرکچر کی ناقص صورت حال پر حکمران جماعت پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ 15 سال میں کراچی کی ترقی کے 3360 ارب روپے غبن کیے گئے۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے ملائیشیا سے واپس پر کراچی میں سینئر صحافیوں سے ملاقات کے دوران کہا کہ کراچی کے رہنے والے اذیت کا شکار ہیں، اس حالت پر افسوس ہوتا ہے، پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) نا اہل بھی ہے اور بددیانت بھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ 15 سال میں کراچی کی ترقی کے 3360 ارب روپے غبن کیے گئے، کراچی کی ترقی کا ایک ہی راستہ ہے مقامی حکومتوں کو با اختیار بنایا جائے، ریڈ لائین فراڈ پروجیکٹ چند ہزار لوگوں کے لیے ریڈ تنگ کردی گئی ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ یونیورسٹی روڈ سے لاکھوں لوگ گزرتے ہیں جن کی زندگی مشکل بنا دی گئی ہے، ملک میں حقیقی اپوزیشن کا کردار صرف جماعت اسلامی ادا کررہی ہے۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ کراچی میں ووٹ کی چوری کو معاف نہیں کیا، اگلے فیز میں ووٹ کی حفاظت کو بھی یقینی بنائیں گے، جماعت اسلامی عام آدمی کے ساتھ کھڑی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان نازک معاملہ ہے، بذریعہ پنجاب لانگ مارچ بڑا بریک تھرو تھا، جماعت اسلامی کوئٹہ، جعفرآباد اور گوادر میں بنو قابل پروگرام شروع کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ میں وڈیرہ شاہی اسٹیبلشمنٹ کے اشارے پر پی پی کا ساتھ دے رہی ہے، سندھ کے نوجوانوں میں سوشل میڈیا کی بدولت بیداری کی لہر پیدا ہو رہی ہے۔
خیبرپختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے طویل اقتدار میں مافیاز پروان چڑھے، پنجاب میں ایک روٹی، دو کباب کی حکومتی امداد کے پیچھے بھی خودنمائی کی تحریک نظر آتی ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ متناسب نمائندگی کا طریق انتخاب لاگو ہونا چاہیے، جماعت اسلامی لینڈ ریفارمز کا مطالبہ کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان سے پر امن تعلقات چاہتے ہیں، ڈائیلاگ ہونے چاہئیں، افغانستان کو بھی سمجھنا چاہیے، وہاں سے دراندازی بند ہونی چاہیے۔