عمران خان ریاست کی مخالفت کے باوجود قوم کیلئے مقابلہ کررہے ہیں، علی امین
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی پوری ریاست کی مخالفت کے باوجود قوم اور ہمارے بچوں کیلئے مقابلہ کر رہے ہیں، بانی پی ٹی آئی کے وژن کے مطابق ہمارا ریونیو 55 فیصد بڑھ گیا ہے، خیبرپختونخوا میں ہر محکمے کی بہتری کیلئے کام کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان ریاست کی مخالفت کے باوجود قوم اور ہمارے بچوں کے مستقبل کیلئے مقابلہ کررہے ہیں۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہی کچھ وجوہات کی بنا پر پاکستان ویسی ترقی نہیں کرسکا جس طرح کی بنیاد رکھی گئی تھی، وہی قومیں اور ملک آگے بڑھتے ہیں جو انسانی حقوق کا خیال رکھتے ہیں، کامیاب وہی ہوتا ہے جو کسی اور کی کامیابی پر خوش ہو۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو ملا تو ان سے بات چیت کے دوران میں نے ان سے کہا 2 چیزیں بیماری ہیں جن کو کوئی بیماری سمجھتا ہی نہیں، عدم تحفظ اور حسد کی وجہ سے بہت سے لوگ اپنے اندر تباہ ہو رہےہوتے ہیں علاج نہیں کراتے، کوئی کامیاب ہو رہا ہے تو اس پر خوش ہونا چاہیے۔ علی امین گنڈاپور کا مزید کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی پوری ریاست کی مخالفت کے باوجود قوم اور ہمارے بچوں کیلئے مقابلہ کر رہے ہیں، عمران خان کے وژن کے مطابق ہمارا ریونیو 55 فیصد بڑھ گیا ہے، خیبرپختونخوا میں ہر محکمے کی بہتری کیلئے کام کریں گے، ہم خیبرپختونخوا کے عوام کی بہتری کیلئے کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کہ بانی پی ٹی کیلئے مقابلہ علی امین
پڑھیں:
ریاست کو شہریوں کی جان بچانے کیلئے ہر ممکن قدم اٹھانے کا جذبہ دکھانا ہو گا: لاہور ہائیکورٹ
لاہور (خبر نگار) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس امجد رفیق نے ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے آئی جی پنجاب کو درخواستگزار کو فوری طور پر پولیس پروٹیکشن دینے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے قرار دیا کہ اگر کسی شہری کی جان کو خطرہ ہو تو اسے پولیس پروٹیکشن اس کا حق ہے۔ 10صفحات پر مشتمل فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آئین میں شہریوں کی جان کا تخفظ مشروط نہیں بلکہ اسے ہر قیمت پر بچانا ہے۔ قرآن پاک میں بھی ہے کہ جس نے ایک جان بچائی اس نے پوری انسانیت کو بچایا۔ ریاست کو اپنے شہریوں کی جان بچانے کے لئے ہر ممکن قدم اٹھانے کا جذبہ دکھانا ہوگا۔ درخواست گزار کے مطابق وہ قتل کے متعدد کیسز میں بطور گواہ ہے۔ درخواستگزار کے مطابق وہ اپنی بہن اور بہنوئی کے قتل کا سٹار گواہ ہے۔ درخواستگزار کے مطابق مقدمے میں نامزد ایک ملزم کا پولیس مقابلہ ہو گیا، مقتول کی فیملی اسے دھمکیاں دے رہی ہے۔ آئی جی پنجاب نے رپورٹ جمع کرائی کہ ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی نے درخواستگزار کو دو پرائیوٹ گارڈ رکھنے کی تجویز دی، ہوم ڈیپارٹمنٹ پالیسی 2018 کی تحت پولیس پروٹیکشن کی 16مختلف کیٹگریز بنائی گئی ہیں، جن میں وزیر اعظم، چیف جسٹس، چیف جسٹس ہائیکورٹ، بیوروکریٹس سمیت دیگر شامل ہیں، پالیسی کے پیرا چار میں معروف شخصیات کو پولیس پروٹیکشن دینے کا ذکر ہے۔ آئی جی پولیس مستند رپورٹ پر 30 روز تک پولیس پروٹیکشن دے سکتا ہے، غیر ملکیوں اور اہم شخصیات کو سکیورٹی دینے کیلئے پنجاب سپشل پروٹیکشنز یونٹ ایکٹ 2016 لایا گیا۔ پولیس آرڈر 2002 شہریوں کی جان، مال اور آزادی کے تحفظ کی ذمہ داری واضح کرتا ہے، آرٹیکل 4 کے تحت ہر پولیس افسر پر شہریوں کے تحفظ کی قانونی ذمہ داری عائد ہے، اضافی پولیس کی تعیناتی صوبائی پولیس افسر کی منظوری سے مشروط ہوگی۔ درخواست گزار کاروباری ہونے کے ناطے سنگین دھمکیوں کے پیش نظر پولیس تحفظ کا حق رکھتا تھا، ایف آئی آرز میں گواہ ہونے کے باعث اسے پنجاب وِٹنس پروٹیکشن ایکٹ 2018 کے تحت بھی تحفظ دیا جا سکتا تھا، پنجاب کے تمام قوانین اور پالیسیز شہری کے تحفظ کے حق کی ضمانت دیتے ہیں۔ درخواست گزار کو پولیس تحفظ سے محروم کرنا غیر مناسب ہے۔ پولیس کسی شہری کو جان کے خطرے کی صورت میں خود تحفظ فراہم کرنے کی مجاز ہے۔ ڈی آئی سی کی رپورٹ محض سفارشاتی حیثیت رکھتی ہے، حتمی اختیار پولیس کو حاصل ہے۔