Jasarat News:
2025-07-26@01:12:18 GMT

4ہائیکورٹس کے قائم مقام چیف جسٹسز نے حلف اٹھالیا

اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT

اسلام آباد /کراچی /پشاور /کوئٹہ (اسٹاف رپورٹر / آن لائن /اے پی پی) 4 ہائی کورٹس کے قائم مقام چیف جسٹسز نے حلف اٹھا لیا۔ تفصیلات کے مطابق جسٹس سرفراز ڈوگر نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس کے طور پر حلف اٹھا لیا، صدر مملکت آصف
علی زرداری نے جسٹس سرفراز ڈوگر سے حلف لیا۔حلف برداری کی تقریب ایوان صدر میں منعقد ہوئی۔ جسٹس محمد جنید غفار نے سندھ ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس کے عہدے کا حلف اٹھالیا۔گورنر ہائوس سے جاری اعلامیہ کے مطابق گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے جسٹس محمد جنید غفار سے حلف لیا۔ گورنر ہائوس میں منعقدہ تقریب حلف برداری میں سندھ ہائی کورٹ کے ججز، سینئر وکلا اور دیگر بھی شریک تھے۔ گورنر ہائوس پشاور میں تقریب حلف برداری میں جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے قائم مقام چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ کا حلف اٹھا لیا۔ گورنر ہائوس پشاور حکام کی جانب سے جاری بیان کے مطابق جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے قائم مقام چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ کے عہدہ کا حلف اٹھا لیا۔ جسٹس محمد اعجاز سواتی نے بلوچستان ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس کے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔ جمعے کو گورنر ہائو س میں قائم مقام چیف جسٹس کی تقریب حلف برداری کی تقریب منعقد ہوئی، گورنر بلوچستان شیخ جعفر خان مندوخیل نے ہائی کورٹ کے جج جسٹس محمد اعجاز سواتی سے حلف لیا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کے قائم مقام چیف جسٹس ہائی کورٹ کے حلف اٹھا لیا گورنر ہائوس کا حلف اٹھا حلف برداری

پڑھیں:

عدالتی احکامات پر عمل درآمد نہ ہونے سے متعلق چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا فیصلہ جاری


چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل درآمد نہ ہونے سے متعلق فیصلہ جاری کردیا۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے 4 صفحات پر مشتمل حکمنامہ جاری کیا ہے۔ ملزم زاہد خان نے درخواست ضمانت کے حوالے سے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا ہے کہ قبل از گرفتاری درخواست ضمانت مسترد ہونے کے بعد فوری گرفتاری ضروری ہے، صرف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرنا گرفتاری کو نہیں روک سکتا، عبوری تحفظ خودکار نہیں، عدالت سے واضح اجازت لینا ضروری ہے۔

سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ ملزم زاہد خان و دیگر کی ضمانت لاہور ہائیکورٹ سے مسترد ہوئیں، ضمانت مسترد ہونے کے بعد بھی 6 ماہ تک پولیس نے گرفتاری کے لیے کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا، عدالتی احکامات پر فوری عملدرآمد انصاف کی بنیاد ہے۔

عدالت کا کہنا ہے کہ آئی جی پنجاب نے غفلت کا اعتراف کرتے ہوئے عدالتی احکامات پر عملدرآمد کا سرکلر جاری کرنے کی یقین دہانی کرائی، غیر قانونی تاخیر سے نظامِ انصاف اور عوام کا اعتماد مجروح ہوتا ہے۔

سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ اپیل زیرِ التوا ہو تو بھی گرفتاری سے بچاؤ ممکن نہیں، جب تک کوئی حکم نہ ہو۔

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ نے "ادے پور فائلز" سے متعلق تمام عرضداشتوں کو دہلی ہائی کورٹ بھیجا، مولانا ارشد مدنی
  • یقین دلاتا ہوں ہر ایمان دار جوڈیشل افسر کے ساتھ کھڑا ہوں گا، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی
  • لندن ہائی کورٹ: عادل راجہ کو پاکستانی انٹیلی جنس اداروں کیخلاف جھوٹے ثبوت دینے پر ہزیمت کا سامنا
  • عدالتی احکامات پر عمل درآمد نہ ہونے سے متعلق چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا فیصلہ جاری
  • ضمانت قبل ازگرفتاری مسترد ہونے کے بعد فوری گرفتاری ضروری ہے،چیف جسٹس  پاکستان  نے فیصلہ جاری کردیا
  • توہینِ مذہب کے الزامات: اسلام آباد ہائیکورٹ نے کمیشن کی تشکیل پر عملدرآمد روک دیا
  • خیبر پختونخوا میں کرپشن کے ریکارڈ قائم کیے جا رہے ہیں: فیصل کریم کنڈی
  • گورنر سندھ کی ہدایت پر حیدر آباد بزنس کمیونٹی سیل قائم
  • روسی سپریم کورٹ کی چیف جسٹس 72 برس کی عمر میں چل بسیں
  • پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کے 26معطل ارکان بحال : قائم مقام سپیکر کے حکم کے بعد نوٹیفکیسن جاری