Juraat:
2025-08-11@16:35:13 GMT

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی حکام کے غیر آئینی اقدامات

اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی حکام کے غیر آئینی اقدامات

ریاض احمدچودھری

اگست 2019 میں جموںوکشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کو ختم کرنے کے بعد بھارتی حکام نے مقامی سیاستدانوں کوکسی عدالتی کارروائی کے بغیرنظربند رکھنے کے لئے کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کا سہارا لیا۔ ان میں سے جن لوگوں کو رہا کیاگیا انہیں سیاسی سرگرمیوں سے دوررہنے سے متعلق بانڈ پر دستخط کرنے پر مجبورکیاگیا۔ پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس ای) جو صرف مقبوضہ جموں و کشمیر میںنافذ ہے،حکام کو یہ اختیار دیتا ہے کہ وہ کسی بھی شخص کوبغیر کسی الزام اور عدالتی کارروائی کے دوسال تک نظربند رکھ سکتے ہیں اور اس دوران قیدی کو اپنے اہلخانہ سے بھی ملنے کی اجازت نہیں ہوتی ہے۔
حالیہ برسوں کے دوران ہزاروں کشمیری لاپتہ ہوئے اور ان میں سے زیادہ تر کو بھارتی فورسز اہلکار زبردستی اٹھا کر لے گئے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کی حراست میں گزشتہ30 سال کے دوران آٹھ ہزار کشمیری لاپتہ ہو گئے ہیں۔ لاپتہ افراد کے لواحقین کی تنظیم(اے پی ڈی پی) کے مطابق لاپتہ ہونے والے آٹھ ہزار افراد میں سے زیادہ تر نوجوان ہیں لیکن ان میں کم عمر نوجوان بھی شامل ہیں۔ اسی طرح دیگر شعبوں کے ہر عمر کے افراد بھی شامل ہیں۔
بھارت کے زیر تسلط مقبوضہ جموں و کشمیر گزشتہ سال پانچ اگست سے بھارت کے ظالمانہ اور غیرانسانی محاصرے میں ہے جہاں عام لوگوں کی نقل وحرکت اور ذرائع مواصلات پر مکمل پابندی عائد ہے۔ انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں انتہاء کو پہنچ چکی ہیں جبکہ وادی کے عوام اپنی شناخت ، سماجی مسائل ، مذہب ، رسم ورواج اور زبان کے حوالے سے انتہائی خوف اور شکوک وشبہات کا شکار ہیں۔بھارت کی جانب سے مقبوضہ وادی کے پانچ اگست کے فوجی محاصرے کے آغاز سے جون 2020تک بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں درجنوں بے گناہ کشمیری شہید ہو چکے ہیں جن میںنوجوان ، خواتین اور بچے شامل ہیں۔ اسی عرصے کے دوران 13582افراد کو گرفتار کیا گیا۔ 1331کشمیریوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور 13کشمیریوں کو دوران حراست شہید کیا گیا۔
کشمیر پولیس وہی کچھ کرتی ہے جو اس کو کرنے کو کہا جاتا ہے۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ مقامی پولیس فوج سے ڈرتی ہے۔ معاملے میں پولیس کی طرف سے ہمیں ابھی تک کوئی پیش رفت دیکھنے کو نہیں ملی ہے۔کشمیر میں فرضی جھڑپ کا ایک معاملہ 2000 میں پتھری بل میں سامنے آیا تھا جس میں ضلع اننت ناگ سے تعلق رکھنے والے پانچ عام شہریوں کو مارا گیا تھا۔ بھارتی سپریم کورٹ نے اس فرضی جھڑپ میں ملوث اہلکاروں کے خلاف کورٹ مارشل کارروائی کرنے کے احکامات جاری کیے تھے لیکن کسی کو سزا نہیں ہوئی۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے غیر قانونی طورپر نظر بند سینئر رہنما شبیر احمد شاہ نے افسوس ظاہر کیاہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فورسز کے اہلکار عمر اورجنس کے امتیاز کے بغیر کشمیریوں بالخصوص نوجوانوں کوبے رحمی سے قتل اور انہیں وحشیانہ ظلم و تشدد کا نشانہ بنانے کے علاوہ انکی تذلیل و تحقیر کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔
قابض بھارتی فوجیوں نے 5 اگست 2019 کے بعد سے کشمیریوں کے ماورائے عدالت قتل، گرفتاریوں ،ظلم و تشدد، جائیدادوں کی ضبطگی اور سرکاری ملازمین کی برطرفی کا سلسلہ تیز کر دیا ہے۔ کشمیری ماہرین تعلیم، صحافیوں اور انسانی حقوق اور سماجی کارکنوں کو بھی نہیں بخشا جارہا۔ بھارتی فوجیوں اور بدنام زمانہ تحقیقاتی اداروں نے مقبوضہ علاقے کو محاصرے اور تلاشی کی نام نہاد کارروائیوں اور چھاپوں کے نام پرکشمیری عوام کیلئے جہنم میں تبدیل کر دیا ہے۔ تاہم شبیر احمد شاہ نے مودی حکومت پر واضح کیا کہ ظلم و بربریت کے ذریعے کشمیریوں کے جذبہ حریت کو کمزور نہیں کیاجاسکتااور بھارتی ریاستی دہشت گردی سے کشمیریوں کی اپنے حق خودارادیت کے حصول کی جدوجہد کوجاری رکھنے کے ان کے عزم کو مزید تقویت ملے گی۔
پاکستان نے مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلوامہ میں شروع کئے گئے فوجی آپریشن میں دو اور کشمیری نوجوانوں کے ماورائے عدالت قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حریت رہنما محمد یاسین ملک کو ایک متنازعہ اور یک طرفہ مقدمے میں سزا سنانے کے بعد بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں بھارتی قابض افواج کے ہاتھوں کشمیریوں کے قتل کا سلسلہ تیز ہو گیا ہے۔ گزشتہ چار دنوں میں اننت ناگ میں دو، ضلع بارہمولہ میں تین اور ضلع پلوامہ میں چار نوجوانوں سمیت نو کشمیریوں کی شہادت انتہائی قابل مذمت اور کشمیریوں کے خلاف ظلم و جبر کی جاری مہم کا حصہ ہے۔ بھارتی قابض افواج پبلک سیفٹی ایکٹ، آرمڈ فورسز سپیشل پاورز ایکٹ اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام ایکٹ جیسے سخت قوانین کے تحت مکمل استثنی کے ساتھ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیاں کررہی ہیں۔ ترجمان نے عالمی برادری سے مطالبہ کیاکہ وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین اور منظم خلاف ورزیوں پر بھارت کو جوابدہ ٹھہرائے۔ بھارت کو اقوام متحدہ کے کمیشن آف انکوائری کو آزادانہ تحقیقات کی اجازت دینی چاہیے۔ پاکستان نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن اور استحکام کے لئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق جموں و کشمیر تنازعہ کے منصفانہ اور پرامن حل میں سہولت فراہم کرنے میں اپنا کردار ادا کرے۔
آر ایس ایس اور بی جے پی کو ٹولہ جھوٹ ، فریب اور دھوکہ دہی کے ڈراموں سے نہ تو حالات کو معمول پرلاسکتا ہے اور نہ ہی کشمیریوں کے مسائل حل کرسکتا ہے۔بھارت کو اس بات کا ادراک کرنا ہوگا کہ خطے میں پائیدار امن وترقی کی واحد صورت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اورکشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق مسئلہ کشمیر کے مستقل حل میں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: کشمیر میں بھارتی کشمیریوں کے

پڑھیں:

شیری رحمن نے کشمیریوں کی تاریخی و مزاحمتی کتابوں پر مودی سرکار کی پابندی کو فسطائیت کی بدترین مثال قرار دیدیا

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 اگست2025ء)نائب صدر پیپلزپارٹی سینیٹر شیری رحمان نے کشمیریوں کی تاریخی و مزاحمتی کتابوں پر مودی سرکار کی پابندی کو فسطائیت کی بدترین مثال قرار دیتے ہوئے سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کا یہ عمل کشمیریوں کی فکری آزادی پر حملہ ہے۔ اپنے بیان میں شیری رحمن نے کہاکہ کشمیر کی فکری آزادی پر پابندی بھارت کے غیر جمہوری عزائم کا عکاس ہے، کتابوں سے خوف کھانے والا ملک خود اپنی ناکامی کا اعتراف کر رہا ہے۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ تاریخ کو دبانے سے حقائق مٹ نہیں جاتے، بلکہ اور نمایاں ہو جاتے ہیں، اظہار رائے کا گلا گھونٹنا بھارت کے فاشسٹ رجحانات کو ظاہر کرتا ہے۔ شیری رحمن نے کہاکہ بھارت کی پالیسیوں نے کشمیری نوجوانوں کو فکری غلامی کی طرف دھکیل دیا ہے۔ انہوںنے کہاکہ پابندیاں لگا کر بھارت صرف اپنی عالمی ساکھ کو مزید نقصان پہنچا رہا ہے، سچائی کو دبانے کی ہر کوشش تاریخ میں ناکام ہوئی ہے، بھارت بھی ناکام ہوگا۔ انہوںنے کہاکہ کتابیں چھین کر بھارت کشمیری شناخت مٹانا چاہتا ہے، پابندیوں سے نظریات کو روکا نہیں جا سکتا، بھارت یہ سمجھنے سے قاصر ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بزرگ حریت رہنما شیخ عبدالعزیز کی 17ویں برسی؛ کشمیریوں کا عزم، شہدا کا مشن جاری رکھنے کا اعلان
  • مقبوضہ کشمیر میں 25 کتابوں پر حکومتی پابندی عائد، عوامی میں شدید تشویش
  • بھارت ممکنہ طور پر مقبوضہ کشمیر  کو ایک علیحدہ ریاست بنانے کا ارادہ رکھتا ہے، اسحاق ڈار نےخدشہ ظاہر کردیا
  • فیک کاونٹرز اور خواتین کو بطورِ جنگی ہتھیار استعمال کرنا۔۔۔ بھارت کی اخلاقی شکست
  • مقبوضہ وادی میں کالے قوانین
  • کشمیری عوام نے حکومت کا انتخاب کیا ہے لیکن طاقت لیفٹیننٹ گورنر کے پاس ہے، فاروق عبداللہ
  • مقبوضہ کشمیر میں جاری آپریشن میں 2 بھارتی فوجی مارے گئے؛ کئی زیر علاج
  • شیری رحمن نے کشمیریوں کی تاریخی و مزاحمتی کتابوں پر مودی سرکار کی پابندی کو فسطائیت کی بدترین مثال قرار دیدیا
  • شیری رحمان کی کشمیریوں کی تاریخی و مزاحمتی کتابوں پر بھارتی پابندی کی مذمت
  • کولگام میں خونریز تصادم: دو بھارتی فوجی اور ایک جنگجو ہلاک