ٹی ٹی پی کو پاکستان پر حملے کیلئے سرحد پار سے مالی مدد ملتی رہی ہے: اقوام متحدہ
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
اقوام متحدہ (ویب ڈیسک) اقوام متحدہ نے کہا کہ افغانستان میں کالعدم ٹی ٹی پی کو فنڈز اور لاجسٹک سپورٹ فراہم کی جاتی رہی ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی ایک نئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کی طرف سے دہشت گرد قرار دی گئی تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کو افغانستان سے لاجسٹک اور آپریشنل سپیس کے ساتھ ساتھ پاکستان میں سرحد پار سے حملے کرنے کے لئے مالی مدد ملتی رہی ہے۔
پابندیوں کی نگرانی کرنے والی اقوام متحدہ کی ٹیم کی طرف سے جاری کردہ سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حالیہ ہفتوں میں پاکستانی سکیورٹی فورسز اور عام شہریوں کے خلاف ٹی ٹی پی کے دہشت گردانہ حملوں میں اضافہ ہوا، جس میں متعدد اموات ہوئیں۔
اقوام متحدہ کی تجزیاتی معاونت اور پابندیوں کی نگرانی کرنے والی ٹیم نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ پاکستان پر ٹی ٹی پی کے حملوں کے عزائم اور پیمانے میں رپورٹنگ کی مدت کے دوران 600 سے زیادہ حملے ہوئے جن میں وہ حملے بھی شامل تھے جن کے لئے افغان سرزمین استعمال کی گئی۔
رپورٹ میں بتایاگیا ہے کہ ٹی ٹی پی نے افغانستان کے کنڑ، ننگرہار، خوست، اور پکتیکا (برمل) صوبوں میں نئے تربیتی مراکز قائم کئے ہیں اوراپنی افرادی قوت میں اضافہ کیا ہے، ٹی ٹی پی، افغان طالبان اور القاعدہ کے درمیان تحریک جہاد پاکستان کے بینر تلے تعاون میں اضافے کی بھی اطلاعات ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا خودکش بمباروں اور جنگجوؤں کی فراہمی اور نظریاتی رہنمائی کے حوالے سے ان گروپوں اور ٹی ٹی پی کے درمیان زیادہ تعاون ٹی ٹی پی کو ایک غیر علاقائی خطرے اور خطے میں سرگرم دیگر دہشت گرد گروہوں کے لئے ایک چھتری تنظیم میں تبدیل کر سکتی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق افغانستان میں دو درجن سے زیادہ دہشت گرد گروہ کام کر رہے ہیں جو افغانستان سے باہر عدم استحکام کا ایک مسلسل محرک ہیں، افغانستان میں دہشت گرد تنظیموں کی موجودگی نے ملک کے استحکام کے ساتھ ساتھ پڑوسی ریاستوں کی سلامتی کے لئے بھی ایک سنگین چیلنج پیدا کر دیا ہے۔
رپورٹ میں مزید بتایاگیا ہے کہ پاکستانی سکیورٹی فورسز نے موسم گرما میں ایک کارروائی کے دوران داعش خراسان کے ہائی پروفائل ارکان کو گرفتار کرکے گروپ کو بڑھا دھچکا پہنچایا، ان میں عادل پنجشیری (افغان)، ابو منذر (تاجک) اور کاکا یونس (ازبک) شامل تھے جو جنگجوؤں اور خودکش بمباروں کی بھرتی، سفر اور فنڈنگ میں مرکزی کردار ادا کر رہے تھے۔
داعش خراسان کی قیادت نے اس کے بعد پرانے زمانے کے طریقوں کو الیکٹرانک اور انٹرنیٹ پر مبنی مواصلات کو کوریئرز کے نیٹ ورک کے ذریعے بدل دیا تاکہ کم سے کم روابط کے ذریعے گرفتاریوں سے بچا جا سکے۔
رپورٹ کے مطابق مجید بریگیڈ، بلوچستان لبریشن آرمی کے ایک سرشار ڈیتھ سکواڈ نے رپورٹنگ کی مدت میں کئی حملے کرنے کا دعویٰ کیا جن میں جانی نقصان ہوا، اس بریگیڈ نے اپنی صفوں میں خواتین کو شامل کیا اور یہ گروپ پاکستان کے پورے جنوبی علاقے بشمول آواران، پنجگور اور دالبندین میں کام کرتا تھا۔
رپورٹ کے مطابق مجید بریگیڈ نے ٹی ٹی پی ، داعش خراسان اور ٹی آئی سمیت دیگر دہشت گرد گروپوں کے ساتھ روابط قائم رکھے،داعش خراسان افغان حکام، نسلی اور مذہبی اقلیتوں، اقوام متحدہ، غیر ملکی شہریوں اور افغانستان میں بین الاقوامی نمائندوں کے لئے سب سے سنگین خطرہ ہے۔
داعش خراسان نے 11 دسمبر کو افغانستان کے قائم مقام وزیر خلیل احمد حقانی کی ایک خودکش بم دھماکے میں موت کی ذمہ داری قبول کی، رپورٹ کے مطابق اس اقدام کا مقصد سکیورٹی فراہم کرنے میں طالبان کی ساکھ کو کمزور کرنا تھا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ طالبان نے ایک ایسا ماحول برقرار رکھا جس سے القاعدہ کو محفوظ ٹھکانے اور تربیتی کمیپ قائم کرکے خود کو مضبوط کرنے کا موقع ملا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی افغانستان میں رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹی ٹی پی کہا گیا کے لئے
پڑھیں:
سلامتی کونسل اجلاس: غزہ عالمی قوانین کا قبرستان بن چکا، پاکستان
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 24 جولائی 2025ء) اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کے ہولناک حالات تیزی سے مزید بگاڑ کی جانب بڑھ رہے ہیں جہاں اسرائیلی فوج کے حملوں میں روزانہ بڑی تعداد میں شہری ہلاک و زخمی ہو رہے ہیں جبکہ خوراک کی قلت اور بڑے پیمانے پر امداد کی ترسیل پر پابندی کے باعث انسانی بحران شدت اختیار کر گیا ہے۔
مشرق وسطیٰ کی صورتحال اور فلسطینی مسئلے پر کونسل کے سہ ماہی عام مباحثے میں ارکان کو بتایا گیا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے مذاکرات جاری ہیں لیکن اسی دوران اسرائیل اپنے حملوں میں بھی وسعت اور شدت لے آیا ہے جن میں ہر گھنٹے درجنوں شہری ہلاک ہو رہے ہیں۔
Tweet URLپاکستان کی صدارت میں ہونے والے اس اجلاس میں غزہ، مقبوضہ مغربی کنارے اور مشرق وسطیٰ کے حالات زیر غور آئے اور ایران، لبنان، شام اور بحیرہ احمر کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
(جاری ہے)
مشرق وسطیٰ، ایشیا اور الکاہل کے لیے اقوام متحدہ کے اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل خالد خیری نے کونسل کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ غزہ کے وسطیٰ علاقے دیرالبلح میں اسرائیلی حملوں میں تیزی آ گئی ہے جن میں اقوام متحدہ کی دو عمارتوں کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔ علاقے میں لوگوں کی بڑی تعداد نقل مکانی پر مجبور ہو گئی ہے۔ غزہ بھر میں خوراک اور ایندھن کی شدید قلت کے باعث 20 لاکھ لوگوں کو بقا کی جدوجہد کا سامنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 30 جون کو سلامتی کونسل میں ان کی بریفنگ کے بعد اب تک غزہ میں 1,891 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ اس عرصہ میں اسرائیل کے زیراہتمام غزہ امدادی فاؤنڈیشن کے قائم کردہ مراکز میں فائرنگ سے 294 فلسطینیوں کی ہلاکت ہوئی جو وہاں خوراک حاصل کرنے کے لیے آئے تھے۔
معصوم زندگیوں کا قبرستانپاکستان کے وزیر خارجہ اور رواں ماہ سلامتی کونسل کے صدر محمد اسحاق ڈار نے اپنے خطاب میں کہا کہ غزہ معصوم زندگیوں اور بین الاقوامی انسانی قانون کا قبرستان بن گیا ہے۔
علاقے میں ہسپتالوں، سکولوں، اقوام متحدہ کی عمارتوں، امدادی کارکنوں اور پناہ گزینوں کے کیمپوں کو دانستہ نشانہ بنایا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ فلسطین کا مسئلہ اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کی ساکھ اور بین الاقوامی قانون کا امتحان ہے۔ فلسطینیوں کے حقوق کو برقرار رکھے بغیر انصاف قائم نہیں ہو سکتا اور اس بین الاقوامی نظام کا جواز کمزور پڑ جائے گا جس کو تحفظ دینے اور قائم رکھنے کا سبھی دعویٰ کرتے ہیں۔
بھوک سے ہلاکتیںاقوام متحدہ میں فلسطینی مبصر ریاست کے مستقبل نمائندے ریاض منصور نے کونسل کو بتایا کہ غزہ میں گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران بچوں سمیت 15 افراد بھوک سے ہلاک ہو چکے ہیں۔
اسرائیل نے غزہ میں لوگوں کی زندگیوں گھروں، عبادت گاہوں، سکولوں اور ہسپتالوں سمیت سب کچھ تباہ کر دیا ہے اور قبرستان بھی اس کے حملوں سے محفوظ نہیں ہیں۔
اسرائیل کا اصل ہدف غزہ کے فلسطینیوں کی 20 لاکھ آبادی ہے اور وہ علاقے پر قبضہ کرنے کے لیے اسے تباہ کرنا چاہتا ہے۔انہوں نے کہا کہ رواں ماہ کے آخر میں سعودی عرب اور فرانس کی میزبانی میں منعقد ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس فلسطینی مسئلے کو حل کرنے کا ایک غیرمعمولی موقع ہو گی۔ اس سے مسئلے کا قابل حصول حل تلاش کرنے، قبضے کے خاتمے اور تنازع کو ہمیشہ کے لیے حل کرنے میں بھی مدد ملے گی۔
اقوام متحدہ پر اسرائیلی الزاماتاسرائیل کے سفیر نے سلامتی کونسل میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک دہشت گردی کے نیٹ ورک ختم کر کے اور لوگوں کی زندگیوں کو تحفظ دے کر مشرق وسطیٰ کو ان تمام لوگوں اور ممالک کے لیے محفوظ بنا رہا ہے جو امن کی قدر کرتے ہیں۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ اقوام متحدہ سیاسی ایجنڈے پر عمل پیرا ہے اور اس کے ادارے غیرجانبداری کھو چکے ہیں۔
امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کا رابطہ دفتر (اوچا) غزہ میں شہریوں کی ہلاکتوں اور امدادی ٹرکوں کی تعداد کے حوالے سے غلط بیانی کا ارتکاب کر رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی علاقوں میں 'اوچا' کے سربراہ کے ویزے کی تجدید نہیں کی جائے گی اور انہیں 29 جولائی کو علاقہ چھوڑنا ہو گا۔
اجلاس سے انڈونیشیا، روس، الجزائر، قطر، اور امریکہ کے مندوبین نے بھی خطاب کیا۔