چین دوسرے ملکوں میں مداخلت نہیں کرتا، اسکی ترقی سے خوف زدہ نہیں ہونا چاہیے، صدر مملکت
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ چین نے تاریخ میں کبھی بھی قابض ملک کا کردار ادا نہیں کیا، چین دوسرے ملکوں میں مداخلت نہیں کرتا، چین کی ترقی سے خوف زدہ نہیں ہونا چاہیے۔
چین کے نشریاتی ادارے کے ساتھ انٹرویو میں اِظہار خیال انہوں نے کہا کہ پاک -چین دوستی صرف اچھے وقتوں کی نہیں بلکہ سدا بہار دوستی ہے، پاکستان اور چین قریبی ہمسائے ہیں، تمام حالات میں دوست رہیں گے،پاکستان چین کی ترقی اور اپنے جغرافیہ سے مکمل طور پر مستفید ہونے کا خواہاں ہے، چینی عوام سے محبت رکھتے ہیں، چین کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔
صدر مملکت نے کہا کہ چینی صدر مضبوط اور مستقل مزاج ہیں، عالمی حالات کا ادراک رکھتے ہیں، پاک چین تعلقات تاریخی ہیں، نسلوں پر محیط ہیں، صدر شی جن پنگ کے سیاسی فلسفے اور طرز حکمرانی کا معترف ہوں، چین نے صدر شی جن پنگ کی قیادت میں ترقی کی کئی منازل طے کی ہیں، چین کی ترقی دنیا کیلئے خوش آئند ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ چین نے تاریخ میں کبھی بھی قابض ملک کا کردار ادا نہیں کیا، چین دوسرے ملکوں میں مداخلت نہیں کرتا، چین کی ترقی سے خوف زدہ نہیں ہونا چاہیے، چین کے ساتھ لازوال دوستی پر یقین رکھتے ہیں، چین کے ساتھ روابط، سڑکیں اور مواصلات مزید بہتر اور پائیدار بنانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین زرعی شعبے میں پاکستان کی مدد کرسکتا ہے، پاکستان کے زرعی شعبے کی فی ایکڑ پیداواری صلاحیت چین کے مقابلے میں کم ہے، پاکستان میں چین کیلئے خصوصی انڈسٹریل پارکس پر كام کررہے ہیں، ماحولیات، آبپاشی سمیت مختلف شعبوں میں ملکی ترقی کیلئے چین کی ٹیکنالوجی سے مستفید ہونے کے خواہاں ہیں۔
صد مملکت نے کہا کہ چین کی ترقی خطے کے مفاد میں ہے، چین کی خلائی شعبے میں ترقی نئی نہیں، پاکستان چین کے ساتھ خلائی شعبے میں اپنی استعداد کار بڑھا رہا ہے، شنگھائی تعاون تنظیم خطے کی ترقی میں کردار کرے گی، ہماری توجہ پاکستان کے استحکام پر مرکوز ہے، چین کے ساتھ تعلقات پاکستان کی اولین ترجیح ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: چین کی ترقی چین کے ساتھ نے کہا کہ
پڑھیں:
قربانی کیلئے جانوروں کی تعداد زیادہ ہونا چاہیئے یا قیمتی جانور ؟ جانئے
ہم دیکھتے ہیں کہ منڈی میں مہنگے جانور بھی ہوتے ہیں قربانی کے اور درمیانے اور چھوٹے جانور بھی جو مناسب قیمت کے بھی ہوتے ہیں تو مہنگے جانور خریدنے کی شرعًا کیا حیثیت ہے اور کتنا زیادہ مہنگا جانور نہیں لینا چاہیے؟ بعض لوگ کہتے ہیں کہ زیادہ مہنگا جانور لینے سے بہتر ہے کہ دو، چار جانور کم قیمت والے لے لیے جائیں جو کم خوبصورت ہوں۔
جواب: قربانی کے دنوں میں اللہ کے نزدیک سب سے محبوب عبادت قربانی کے جانوروں کا خون بہانا ہے، جتنے زیادہ جانوروں کی قربانی ہوگی، اتنا اللہ کا قرب نصیب ہوگا اور یہی زیادہ افضل ہے۔
نیز یہ بھی واضح ہو کہ عمدہ جانور لینے والے کو قربانی کے جانور کے لیے زیادہ پیسے خرچ کرنے پر ملامت نہیں کی جائے گی، فقہائے کرام نے یہ بھی لکھا ہے کہ قربانی کا جانورصحت مند اور فربہ ہونا چاہیے۔
لہٰذا صورتِ مسئولہ میں جن جانوروں میں قربانی کی شرائط مکمل ہوں، ایسے زیادہ جانور لینا اگرچہ افضل ہے لیکن کوئی مہنگا جانور خریدنا چاہے تو اس کے لیے کوئی حد مقرر نہیں ہے اور مہنگا جانور خریدنا جائز ہے۔
البتہ یہ بھی واضح ہو کہ مہنگا جانور یا زیادہ جانور خریدنا محض قربانی کی عبادت کو عمدہ طریقے سے ادا کرنے کی نیت سے ہو، نمود و نمائش کی نیت سے نہ ہو۔
اور بعض لوگ جو کہتے ہیں ان کی بات بھی درست ہے، کیوں کہ اس صورت میں زیادہ قربانی کرنے کا ثواب ملے گا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع میں 100 اونٹ کی قربانی کی ہے۔