نسلی کشی کی ہر قسم کو مسترد کرتے ہیں، 390 یہودی رہنماوں کی امریکہ میں اشتہاری مہم
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
دی گارڈینز کی رپورٹ کے مطابق یہ اشتہار غزہ کا کنٹرول سنبھالنے کی ڈونلڈ ٹرمپ کی اس تجویز کا جواب ہے۔ اس اقدام سے 20 لاکھ فلسطینی اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوں گے، کیونکہ ان کے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرم کی جانب سے غزہ پر قبضے کے بیانات اور صیہونی رجیم کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی کی مذمت کرتے ہوئے یہودی مذہب سے تعلق رکھنے والے 390 یہودی ربیوں، سیاسی و سماجی کارکنوں اور مشہور شخصیات نے غزہ میں اسرائیل کے ہاتھوں قتل عام کی مذمت کی ہے۔ یہودی رہنماوں کی جانب سے امریکی جریدے نیویارک ٹائمز میں اشتہار بھی شائع کروایا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ یہودی عوام نسلی تطہیر کو مسترد کرتے ہیں۔ اشتہار میں واضح الفاظ میں کہا گیا کہ یہودی عوام کسی بھی قسم کی نسلی صفائے کو مسترد کرتے ہیں۔ علاوہ ازیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے فلسطینیوں کے خلاف دی جانے والی نسل کشی کی تجویز کی بھی مذمت کی گئی ہے۔ صحافی پیٹر بینارٹ نے اس بارے میں لکھا ہے کہ ہمارے دور کی بربریت یہ ہے کہ ہمیں ان انسانوں کا بالکل بھی خیال نہیں رہا جو سفید فام یا یہودی اور مسیحی یا مغرب کے باشندے نہیں ہیں۔ معروف فلمی ہدایتکار جوناتھن گلیزر نے کہا ہے کہ یہودیوں کے خلاف دوسری عالمی جنگ میں ہونے والے مظالم آج ایک قابض قوت اپنے حق میں استعمال کر رہی ہے۔ دی گارڈینز کی رپورٹ کے مطابق یہ اشتہار غزہ کا کنٹرول سنبھالنے کی ڈونلڈ ٹرمپ کی اس تجویز کا جواب ہے۔ اس اقدام سے 20 لاکھ فلسطینی اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوں گے، کیونکہ ان کے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں ہوگا۔ انہوں نے فلسطینیوں کو پیغام دیا کہ وہ اکیلے نہیں ہیں اور لوگ غزہ سے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کو روکنے کے لیے پوری طرح پرعزم ہیں، جسے نسلی تطہیر کے نام سے جانا جاتا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ ٹرمپ چاہتے ہیں کہ فلسطینی عوام اردن، مصر اور دیگر عرب ممالک میں جا کر بس جائیں لیکن عرب ممالک اور دیگر اتحادیوں سمیت بہت سے لوگوں نے اس مذموم اقدام کی سخت مخالفت کی ہے۔ ان کے خیال میں یہ نسلی صفائی کی ایک شکل ہے، جو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ اشتہاری مہم کے ڈائریکٹر کوڈی ایڈگرلی کا خیال ہے کہ اشتہار کا وقت کافی اہم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کچھ سیاسی حدود جو کبھی غیر گفت و شنید سمجھی جاتی تھیں اب تیزی سے تبدیل ہو رہی ہیں، جس کی ایک وجہ ٹرمپ اور نیتن یاہو کے درمیان نئے اتحاد کی وجہ سے ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
ایمان مزاری کی غیر حاضری، کیس دوسرے بینچ کو منتقل کرنے کی استدعا مسترد
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 ستمبر2025ء)اسلام آباد ہائی کورٹ میں بلوچستان یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) کی رہنما ماہ رنگ بلوچ کی درخواست پر سماعت کے دوران ایڈووکیٹ ایمان مزاری کورٹ روم نمبر ون میں پیش نہیں ہوئیں۔نجی ٹی وی کے مطابق معاون وکیل نے شکایت کا ذکر کیا تو چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے پوچھا کہ کس بنیاد پرشکایت دائر کی گئی عدالت میں کیا ہوا تھا کیس کی مرکزی وکیل کو عدالت میں پیش ہونا چاہیے تھا، عدالت نے کیس دوسرے بینچ کو منتقل کرنے کی استدعا مسترد کر دی۔چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر نے ماہ رنگ بلوچ کا نام سفری پابندی کی فہرست سے نکالنے کی درخواست پر سماعت کی، ایڈووکیٹ ایمان مزاری عدالت میں پیش نہیں ہوئیں۔ایمان مزاری کے معاون وکیل نے کیس دوسری عدالت میں ٹرانسفر کرنے کی استدعا کرتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ گزشتہ سماعت پر جو واقعہ پیش آیا تھا، ایمان مزاری نے شکایت دائر کر دی ہے، استدعا ہے کہ کیس کسی دوسرے بینچ کو منتقل کر دیا جائے۔(جاری ہے)
چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دئیے کہ کس بنیاد پر شکایت دائر کی گئی عدالت میں کیا ہوا تھا عدالت کا سوال ہے کہ مرکزی وکیل پیش کیوں نہیں ہوئیں ۔انہوں نے کہا کہ وکیل کی غیر حاضری کا کوئی مناسب جواز پیش نہیں کیا گیا۔ عدالت نے معاون وکیل کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔