سپریم کورٹ میں آئندہ ہفتے مقدمات کی سماعت کیلئے 9 بینچز تشکیل
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
اسلام آباد:سپریم کورٹ میں نئے ججز کی تقرری کے بعد آئندہ ہفتے کا ججز روسٹر اور کاز لسٹ جاری کر دی، مقدمات کی سماعت کے لیے 9 بینچز تشکیل دیے گئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق بینچ نمبر ایک میں چیف جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس شفیع صدیقی اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب شامل ہیں۔
اسی طرح بینچ نمبر 2 سینئر پیونی جج جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس عقیل احمد عباسی پر مشتمل ہوگا۔
مقدمات کی سماعت کے لیے تشکیل کردہ بینچ نمبر تین میں جسٹس منیب اختر اور جسٹس عائشہ ملک شامل ہیں۔
اسی طرح بینچ 4 جسٹس جمال مندو خیل اور جسٹس عامر فاروق، بینچ پانچ جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس عرفان سعادت اور جسٹس ملک شہزاد پر مشتمل ہوگا۔
بینچ 6 میں جسٹس شاہد وحید اور جسٹس شکیل احمد شامل جبکہ بینچ 7 جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس صلاح الدین پنہور اور جسٹس اشتیاق ابراہیم پر مشتمل ہوگا۔
بینچ 8 جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شاہد بلال حسن پر مشتمل ہے جبکہ بینچ نمبر 9 میںجسٹس سردار طارق مسعود اور جسٹس مظہر عالم میاں خیل شامل ہوں گے۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ 18 سے 20 فروری تک سماعت کرے گا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اور جسٹس
پڑھیں:
عمران خان کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا ، جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ، سپریم کورٹ
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سپریم کورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹا دیں۔جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ ملزم کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا اب تو جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، پنجاب حکومت چاہے تو ٹرائل کورٹ سے رجوع کر سکتی ہے۔
سپریم کورٹ میں عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر پنجاب حکومت کی اپیلوں پر سماعت ہوئی۔ پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے موقف اپنایا کہ ملزم کے فوٹو گرامیٹک، پولی گرافک، وائس میچنگ ٹیسٹ کرانے ہیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ درخواست میں استدعا ٹیسٹ کرانے کی نہیں جسمانی ریمانڈ کی تھی۔ جسٹس صلاح الدین نے کہا کہ کسی قتل اور زنا کے مقدمے میں تو ایسے ٹیسٹ کبھی نہیں کرائے گئے، توقع ہے عام آدمی کے مقدمات میں بھی حکومت ایسے ہی ایفیشنسی دکھائے گی۔
جسٹس ہاشم نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے وکلا درخواست دائر ہونے پر مخالفت کرنے کا حق رکھتے ہیں، یہ کس نوعیت کا کیس ہے جس میں جسمانی ریمانڈ مانگ رہے ہیں؟ پنجاب حکومت کے وکیل نے کہا کہ ہم نے ملزم کے 3 ٹیسٹ کرانے ہیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ ڈیڑھ سال بعد تو جسمانی ریمانڈ نہیں دیا جا سکتا، وکیل پنجاب حکومت نے کہا کہ ملزم ٹیسٹ کرانے کیلئے تعاون نہیں کر رہا، جسٹس ہاشم نے کہا کہ زیر حراست شخص کیسے تعاون نہیں کر رہا ؟۔ بعد ازاں عدالت نے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹا دیں۔
سارک کے سابق سیکرٹری جنرل نعیم الحسن کا ٹورنٹو میں انتقال